سرکاری گاڑیوں کے ناجائز استعمال کا نوٹس لے لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے سرکاری گاڑیوں کے ناجائز استعمال کا نوٹس لے لیا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو میں سرکاری گاڑیوں کے ناجائز استعمال کا نوٹس لیتے ہوئے اس سے متعلق سیکریٹری سی اینڈ ڈبلیو نے مراسلہ جاری کر دیا ہے۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ محکمہ سی این ڈبلیو کے افسران اپنے تبادلے پر اجازت کے بغیر گاڑی لے جاتے ہیں اور خالی عہدوں کی گاڑیاں اضافی چارج والے افسران استعمال کر رہے ہیں۔مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ اس طرز عمل کے نتیجے میں متعلقہ محکمے میں گاڑیوں کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ گاڑیوں کی قلت کے باعث سرکاری امور متاثر ہو رہے ہیں۔مراسلے میں سرکاری گاڑیوں کا غیر قانونی استعمال کرنے والے افسران کو گاڑیاں فوری واپس کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور متنبہ کیا گیا ہے کہ گاڑیاں واپس نہ کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سرکاری گاڑیوں
پڑھیں:
عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز مرتب کرنے کی سفارش
سپریم کورٹ نے عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز مرتب کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلہ لکھنے سے متعلق ریسرچ اور ڈرافٹ تیاری میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس (اے آئی) کے استعمال پر 18 صفحات پر مشتمل اہم فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے جاری کیا ہے، فیصلے کے مطابق چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک عدالتی استعدادکار بڑھا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیاست کر لیں یا پھر وکالت، معروف وکیل حامد خان کو سپریم کورٹ میں یہ مشورہ کس نے دیا؟
آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں کئی ججز کی جانب سے اے آئی استعمال سے فیصلوں میں معاونت کا اعتراف کیا گیا، اے آئی کو فیصلہ لکھنے میں ریسرچ اور ڈرافٹ تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
فیصلے کے مطابق اے آئی صرف معاون ’ٹول‘ ہے، ایک جج کی فیصلہ سازی کا متبادل نہیں، اے آئی کو کسی صورت عدلیہ میں مکمل انسانی فیصلے کی خودمختاری کامتبادل نہیں ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کا وفد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے کیوں ملنا چاہتا ہے؟
اے آئی کو صرف اسمارٹ قانونی ریسرچ میں سہولت قرار دیتے ہوئے، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ عدالتی اصلاحاتی کمیٹی اور لا اینڈ جسٹس کمیشن کو اس ضمن میں گائیڈ لائنز مرتب کرنی چاہیں۔
عدالتی فیصلہ کے مطابق گائیڈ لائننز میں طے کیا جائے کہ جوڈیشل سسٹم میں اے آئی کا کتنا استعمال ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیفیشل انٹیلجنس جسٹس منصور علی شاہ چیٹ جی پی ٹی ڈیپ سیک سپریم کورٹ عدالتی اصلاحاتی کمیٹی قانونی ریسرچ گائیڈ لائنز لا اینڈ جسٹس کمیشن