Daily Ausaf:
2025-04-16@04:37:13 GMT

قرآن کریم پڑھنے کے سات مقاصد

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

قرآن کریم ہم پڑھتے بھی ہیں سنتے بھی ہیں اور کچھ نہ کچھ یاد بھی کرتے ہیں، سوال یہ ہے کہ ہم قرآن کریم کو کس غرض اور مقصد کے لیے پڑھتے ہیں اور اسے اصل میں کس مقصد کے لیے پڑھنا چاہیے؟ اس کا اپنا مقصد اور ایجنڈا کیا ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ کے اس پاک کلام کو پڑھنے اور سننے کی ضرورت ہے۔ ہم عام طور پر قرآن کریم کو چند مقاصد کے لیے پڑھتے ہیں جن کا تذکرہ اس وقت مناسب سمجھتا ہوں، مثلاً:
قرآن کریم پڑھنے سے ہمارا ایک مقصد یہ ہوتا ہے کہ نماز ہم پر فرض ہے اور نماز میں قرآن کریم پڑھنا ضروری ہے اس لیے ہم تھوڑا بہت قرآن کریم یاد کرتے ہیں تاکہ نمازوں میں پڑھ سکیں اور ہماری نمازیں صحیح طور پر ادا ہو جائیں، ہر مسلمان چند سورتیں یاد کرنے کی ضرور کوشش کرتا ہے تاکہ وہ انہیں نمازوں میں پڑھ سکے۔ اس مسئلہ میں ایک پہلو کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا کہ پانچ وقت کی نمازیں فرائض و واجبات اور مؤکدہ سنتیں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ادا ہو جائیں اس کے لیے کم از کم کتنا قرآن کریم یاد کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے؟ عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ چند سورتیں یاد کر لی جاتی ہیں اور انہی کو بار بار ہر نماز اور ہر رکعت میں دہرایا جاتا ہے، اس سے نماز ہو تو جاتی ہے لیکن سنت کے مطابق نہیں ہوتی۔ جناب نبی اکرمؐ کی سنت مبارکہ یہ ہے کہ مختلف نمازوں اور رکعتوں میں مختلف سورتیں پڑھی جائیں اور ایک ہی سورت کو بار بار نہ دہرایا جائے، اس کو سامنے رکھتے ہوئے میرا اندازہ ہے کہ ہر مسلمان مرد اور عورت کو قرآن کریم کا کم از کم نصف آخری پارہ ضرور یاد کرنا چاہیے، اس کے بغیر پانچ نمازیں سنت نبویؐ کے مطابق ادا کرنا میرے خیال میں مشکل ہے۔ بہرحال ہمارا قرآن کریم پڑھنے سے ایک مقصد یہ ہوتا ہے کہ کچھ سورتیں یاد کر لیں تاکہ انہیں نمازوں میں پٖڑھ سکیں اور ہماری نمازیں صحیح طور پر ادا ہو جائیں۔
قرآن کریم پڑھنے اور سننے سے ہمارا دوسرا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ثواب حاصل کریں اور ہمیں زیادہ سے زیادہ اجر ملے، اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن کریم پڑھنے اور سننے سے اجر ملتا ہے، ثواب حاصل ہوتا ہے اور ہمارے کھاتے میں نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ پڑھنے پر بھی ہر حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں اور سننے پر بھی ہر حرف پر دس نیکیاں حاصل ہوتی ہیں۔ اور دس کا یہ عدد متعین نہیں ہے بلکہ یہ کم از کم کی حد ہے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے کہ ’’من جاء بالحسنۃ فلہ عشر امثالھا ومن جاء بالسیئۃ فلا یجزٰی الا مثلھا‘‘ (سورہ الانعام ۱۶۰) جس نے نیکی کا کوئی کام کیا اس کے لیے دس گناہ اجر ہے اور جس نے گناہ کا ارتکاب کیا اسے اس کے برابر بدلہ ملے گا۔ نیکی کے ہر کام پر اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اس کا اجر و ثواب دس گنا سے شروع ہوتا ہے یہ کم از کم کی حد ہے، ثواب میں زیادہ سے زیادہ کی کوئی حد نہیں ہے، وہ کام کرنے والے کے خلوص و توجہ اور اللہ تعالیٰ کی مہربانی پر موقوف ہے۔ یہ سینکڑوں میں بھی ہو سکتا ہے، ہزاروں میں بھی ہو سکتا ہے اور لاکھوں کروڑوں اور اربوں میں بھی ہو سکتا ہے۔ کسی سطح پر بھی کوئی اشکال نہیں ہے اس لیے کہ اشکال وہاں ہوتا ہے جہاں دینے والے کو کوئی بجٹ پرابلم ہو کہ اس مد میں اتنی رقم موجود بھی ہے یا نہیں، اللہ تعالیٰ کی کوئی بجٹ پرابلم نہیں ہے اس لیے اس نے کسی نیکی میں زیادہ سے زیادہ اجر و ثواب کی کوئی حد مقرر نہیں کی۔ میں عرض کیا کرتا ہوں کہ یہ آپ کے کنکشن کی پاور پر منحصر ہے کہ وہ کتنے وولٹیج کھینچ سکتا ہے، اُدھر سے کوئی کمی نہیں ہے۔
یہاں ایک بات اور بھی قابل توجہ ہے کہ نیکی اور ثواب کسے کہتے ہیں اور یہ جو دس، بیس، سو، ہزار نیکیاں ملنے کی بات کی جاتی ہے، ان میں عملاً ملتا کیا ہے؟ ایک صاحب نے یہی سوال کیا تو میں نے عرض کیا کہ یہ آخرت کی کرنسی ہے، ۱س لیے کہ جس طرح دنیا میں ہمارے معاملات اور لین دین ڈالر، یورو، پونڈ، ریال، درہم اور روپے کے ذریعے طے پاتے ہیں اور ہم ان کرنسیوں کے تبادلے سے اپنے معاملات نمٹاتے ہیں، اسی طرح آخرت میں ہمارے معاملات، نیکیوں اور گناہوں کے تبادلے سے طے پائیں گے۔ وہاں ڈالر، ریال اور روپیہ نہیں چلے گا بلکہ کسی بھی شخص کے ساتھ لین دین نمٹانے کے لیے یا نیکیاں دینا پڑیں گی اور یا اس کے گناہ اپنے سر لینے پڑیں گے۔ اس لیے نیکی اور گناہ دونوں آخرت کی کرنسیاں ہیں۔ ایک پازیٹو ہے اور دوسری نیگیٹو ہے اور انہی کے ذریعے ہمارے آخرت کے معاملات نمٹائے جائیں گے۔ ہم دنیا کے کسی ملک میں جاتے ہیں تو جانے سے پہلے وہاں کی کرنسی کا انتظام کرتے ہیں تاکہ وہاں صحیح طور پر وقت گزار سکیں، اسی طرح آخرت کے دور میں داخل ہونے سے پہلے ہمیں وہاں کی زیادہ سے زیادہ کرنسی کا بندوبست کر لینا چاہیے تاکہ وہاں کی زندگی بہتر ہو سکے۔ چنانچہ ہم قرآن کریم اس نیت سے بھی پڑھتے ہیں کہ ثواب حاصل ہو گا۔
تیسرے نمبر پر ہم قرآن کریم کی تلاوت برکت کے لیے کرتے ہیں۔ نیا مکان بنائیں، کاروبار شروع کریں، یا دفتر کھولیں تو برکت کے لیے قرآن کریم کی تلاوت کا اہتمام کرتے ہیں۔ ویسے بھی باذوق حضرات اپنے گھروں دکانوں، دفاتر، کھیتوں اور کاروباری مراکز میں قرآن کریم کی تلاوت اور ذکر و افکار کا معمول رکھتے ہیں اور قرآن کریم سے ہمیں یہ فائدہ بھی حاصل ہوتا ہے۔ یہ بات ہمارے ایمان کا حصہ ہے کہ جہاں قرآن کریم کی تلاوت ہوتی ہے وہاں رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج ہمارے گھروں میں برکت و رحمت کا ماحول نہیں رہا کیونکہ قرآن کریم کی تلاوت نہیں ہوتی، نماز کا ماحول نہیں ہے، ذکر و اذکار کا معمول نہیں ہے اور درود شریف پڑھنے کا ذوق نہیں ہے۔ ہمیں اکثر شکایت رہتی ہے کہ گھروں میں برکت نہیں رہی، باہمی اعتماد کی فضا نہیں رہی، کاروبار میں رکاوٹ رہتی ہے، رشتوں میں جوڑ نہیں ہے اور بے سکونی کی فضا ہے، یہ ماحول جب بڑھتا ہے تو ہم یہ سمجھ لیتے ہیں کہ کسی نے کچھ کر دیا ہے اور ہم علماء کرام کے پاس اور عاملوں کے پاس جاتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ ہمارے گھر میں کسی نے کچھ کر دیا ہے آپ بھی کچھ کریں، وہ غریب کچھ نہ کچھ کرتے بھی ہیں، مجھے اس سے انکار نہیں ہے کہ کرنے والے کرتے ہیں، ان کے اثرات بھی ہوتے ہیں اور علاج کرنے والوں کا علاج بھی مؤثر ہوتا ہے، لیکن کیا ہمارے گھروں میں سب کچھ یہی ہو رہا ہے؟ مجھے اس سے اتفاق نہیں ہے، ہماری گھروں میں برکت نہ رہنے اور نحوست و بے برکتی کے پھیلنے کا اصل سبب کچھ اور ہے جس پر ہمیں ضرور غور کرنا چاہیے اور میں پڑھے لکھے دوستوں کو اس پہلو پر غور کی دعوت دینا چاہتا ہوں۔
( جاری ہے )

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: قرا ن کریم کی تلاوت قرا ن کریم پڑھنے زیادہ سے زیادہ اللہ تعالی گھروں میں ہے اس لیے کرتے ہیں اور سننے ہیں اور سکتا ہے حاصل ہو نہیں ہے کچھ کر ہے اور یاد کر کے لیے اور ہم ہیں کہ بھی ہو

پڑھیں:

آرمی چیف ملک کو معمول کی سطح پر لے آئے، فیصل واوڈا

اسلام آباد:

سینیٹرفیصل واوڈا نے کہا ہے اوورسیز پاکستانیوں نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے لیے آج جو نعرے لگائے ،وہ ابھی تک میرے کانوں میں گونج رہے ہیں،آرمی چیف بہت  کمانڈ اینڈ کنٹرول میں نظرآئے،وہ جذباتی بھی تھے،وہ ملک کو معمول کی سطح پر لے آئے ہیں،ہمارے سیاسی نظام میں ایسالیڈرہوناچاہیے۔

نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مئی  2025ء بہت اہم ہے اچھی خبریں آئیں گی،وفاقی وزیرخزانہ اچھا کام کررہے ہیں،پاکستان کی ترسیلات زر مارچ میں بڑھ کر4.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں،اب پی ٹی آئی کہاں ہے؟، عالمی طور پر ریورسل  ہونے والا ہے۔

پاکستان  میں کاپر نکل آیا ہے،دوہفتوں میں ایسی خبرآئے گی جو کسی نے چالیس،پینتالیس برسوں میں نہیں سنی ہوگی۔ایم کیوایم پاکستان کے بعد پی ٹی آئی پاکستان کی دوڑ لگی ہوئی ہے کہ اس کا سکندرکون ہوگا؟

عمران خان کو سب نے چھوڑدیا۔آرمی چیف ،پاکستان کے رونالڈو ہیں،گول کررہے ہیں،جس کا کریڈٹ سب لے رہے ہیں۔

بدقسمتی سے پاکستان کے پاس ایک بھی لیڈر ایسا نہیں جو ایسے بات کرسکتا ہو۔ یہ سوال زائدالمیعاد جمہوری لاشوں کا ہے۔ کیا وہ جمہوریت لائیں گے؟

فضل الرحمٰن سے احترام کا رشتہ ہے۔پی ٹی آئی کا ٹرمپ کارڈ کہاں گیا؟امریکہ سے اس کیلئے فنڈنگ کرنے والے بھی آج کنونشن میں موجود تھے کیونکہ وہ دیکھ رہے ہیں ایک سپہ سالار ملک کومشکلات سے نکال رہا ہے اور وہ وزیراعظم کے ساتھ کھڑے ہیں۔

مائنز اور منرل کا کام کسی کا باپ بھی نہیں روک سکتا۔پی ٹی آئی والے امریکہ جا کر الیکشن لڑیں،یہاں تو نہیں لڑسکتے اور نہ جیت سکتے ہیں۔

انہوں نے ترسیلا ت زر،آئی ایم ایف،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کی رکاوٹیں ڈالیں جو ختم ہوگئیں۔سول نافرمانی کرنا تھی ،چیف کو بدنام کرنا تھا،وہ سب گیا۔2018ء میں آر ٹی ایس بٹھا کرالیکشن جتایاگیا۔میرا تجزیہ ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی بجٹ میں حکومت کو ٹف ٹائم دے گی۔

متعلقہ مضامین

  • آرمی چیف ملک کو معمول کی سطح پر لے آئے، فیصل واوڈا
  • اسلام آباد: حکومتی ادارے قانون کی خلاف ورزی کیسے کر رہے ہیں؟
  • جنگ  میں سب کچھ جائز نہیں ہوتا!
  • آرمی چیف سچے پاکستانی اور زبردست پروفیشنل ہیں، شہباز شریف
  • وزیر اعظم کا اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کرنے کا اعلان
  • سپر اسٹار کے کیمرہ لینس میں پرندوں کی تصاویر سے عیاں ہوتا سبز ترقی میں مستحکم عالمی کردار
  • پی ایس ایل 10: لاہور قلندرز کے آصف آفریدی نے منفرد ریکارڈ پر نظریں جما لیں
  • آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنےکی استدعا مستردکردی
  • ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے
  • نون لیگ اور اُس کے پروجیکٹس