بلور ہاؤس ڈونگہ گلی پر نقاب پوش مسلح افراد کا حملہ،پولیس کے پہنچنے سے قبل مسلح افراد فرار
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
بلور ہاؤس ڈونگہ گلی پر نقاب پوش مسلح افراد کی جانب سے حملہ کیا گیا تاہم واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’ایکس‘‘ پر ثمر ہارون بلور نے اپنے پیغام میں بتایاکہ اتوار کی شام درجنوں مسلح نقاب پوش افراد بلور ہاؤس ڈونگہ گلی میں گھس گئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ واقعے پر 15 پر کال کی تاہم پولیس کے پہنچنے سے قبل مسلح افراد فرار ہوگئے۔ثمر ہارون بلور نے ڈاکٹر غضنفر علی، احمد علی تنولی، دانیال علی تنولی اور دیگر پر حملے کا الزام عائد کیا ہے جبکہ مقدمے کے اندراج کیلئے تھانے میں درخواست بھی دے دی۔دانیال بلور نے کہا کہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور قانون کو ہاتھ میں نہیں لیں گے، امید ہے کہ پولیس حکام ملزمان کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مسلح افراد
پڑھیں:
سوڈان کی ایک مصروف مارکیٹ پر حملہ، کم از کم 54 افراد ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 فروری 2025ء) اس حملے کی ذمہ داری سوڈان کے پیرا ملٹری گروپ 'ریپڈ سپورٹ فورسز‘ (آر ایس ایف) پر عائد کی جا رہی ہے۔ یہ گروپ اپریل 2023ء کے بعد سے ملک میں طاقت حاصل کرنے کے لیے سوڈانی فورسز کے ساتھ جنگ وجدل میں مصروف ہے۔
سوڈان کے آرمی چیف پر امریکی پابندیاں
'سوڈان دنیا کے لیے ایک ٹائم بم ہے جو کبھی بھی پھٹ سکتا ہے'
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے سوڈانی وزارت صحت کے حوالے سے لکھا ہے کہ سوڈانی دارالحکومت کے علاقے میں موجود اُم درمان کی مارکیٹ کو شیلنگ کا نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے کم از کم 158 افراد زخمی بھی ہیں۔
دیگر رپورٹس کے مطابق ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔(جاری ہے)
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ہلاکتوں کی تعداد 56 بتائی ہے۔
ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈر نامی ڈاکٹرز کی امدادی تنظیم کے سیکرٹری جنرل کرس لاک ایئر اُس وقت اُم درمان کے الناؤ نامی ہسپتال میں موجود تھے جب وہاں زخمیوں اور لاشوں کو لانے کا سلسلہ شروع ہوا۔ انہوں نے ایکس پر لکھا، ''میں مرد اور خواتین اور بچوں کی لاشیں دیکھ سکتا ہوں اور ایمرجنسی روم میں ہر طرف زخمی افراد پڑے ہوئے ہیں۔
‘‘انہوں نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا، ''ڈاکٹرز ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں مگر وہاں درجنوں شدید زخمی افراد کو مسلسل لایا جا رہا ہے جبکہ مردہ خانہ بھی بھر چکا ہے۔‘‘
سوڈان کے حکمران عبدالفتاح البرھان، جو ملکی فوج کے سربراہ بھی ہیں اور ان کے سابق نائب محمد ہمدان دگلو کے گروپ آر ایس ایف کے درمیان طاقت کے حصول کے لیے جاری تشدد کے سبب 12 ملین سے زائد افراد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
یہ تعداد اقوام متحدہ کی طرف سے بتائی گئی ہے۔مغربی ممالک اور انسانی حقوق کے گروپ افریقی ملک سوڈان کے ان دو متحارب گروپوں پر بڑے پیمانے پر جنگی جرائم کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں جن میں بڑی تعداد میں لوگوں کو قتل کرنا، خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جنسی تشدد اور سویلین عمارات کو نشانہ بنانا، جن میں ہسپتال اور چرچ بھی شامل ہیں۔
ا ب ا/ک م (ڈی پی اے، اے ایف پی)