کوہلی کے پاس سچن کا 19 سال پُرانا ریکارڈ توڑنے کا موقع
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
بھارت اسٹار کرکٹر ویرات کوہلی کے پاس اپنے ہم وطن اور لیجنڈری کرکٹر سچن ٹنڈولکر کا 19 سال پرانا ریکارڈ توڑنے کا تاریخی موقع آگیا۔
انگلینڈ کے خلاف 3 میچز کی ون ڈے سیریز میں ویرات کوہلی بھارت میں بھگوان کا درجہ رکھنے والے سچن ٹنڈولکر کا 14 ہزار رنز کے ریکارڈ توڑنے کے قریب ہیں، جو انہوں نے 19 سال قبل بنایا تھا۔
فروری 2006 میں، لیجنڈری سچن ٹنڈولکر نے پشاور میں پاکستان کے خلاف میچ کے دوران اپنی 350 ویں ون ڈے اننگز میں 14 ہزار رنز کا سنگ میل عبور کیا تھا تاہم اس میچ میں بھارت کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ بابراعظم کو سچن ٹنڈولکر بننے کا موقع مل گیا، مگر کیسے؟
کوہلی، فی الحال، 50 سنچریوں اور 72 نصف سنچریوں کے ساتھ 283 ون ڈے اننگز میں 58.
ون ڈے میں تیز ترین 14000 رنز
سچن ٹنڈولکر - 350 اننگز (پاکستان کے خلاف پشاور، فروری 2006)
کمار سنگاکارا - 378 اننگز (سڈنی میں آسٹریلیا کے خلاف مارچ 2015)
دوسری جانب بھارت کے اسٹار بیٹر ویرات کوہلی ناقص فارم کا شکار ہیں، وہ سری لنکا اور دورہ آسٹریلیا میں بری طرح ناکام ہوئے بعدازاں ڈومیسٹک میں واپسی بھی ڈراؤنا خواب ثابت ہوئی۔
مزید پڑھیں: کوہلی کو آؤٹ کرنا جرم بن گیا، نوجوان کرکٹر کو گالیاں دی جانے لگیں
بھارت اور انگلینڈ کے درمیان ون ڈے سیریز کا آغاز 6 فروری کو ناگپور میں ہوگا جبکہ اگلے دو میچز 9 اور 12 فروری شیڈول ہیں، جس کے بعد دونوں ٹیمیں چیمپئینز ٹرافی میں شرکت کیلئے دبئی اور پاکستان کا رخ کریں گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
بھارت، وقف ترمیمی بل کے خلاف بطور احتجاج بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھنے پر مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج
سٹی مجسٹریٹ وکاس کشیپ نے مسلمانوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں 16 اپریل کوپیش ہونے اور دو لاکھ روپے تک کے بانڈز جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اترپردیش میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علامتی احتجاج کے طور پر جمعة الوداع اور نماز عید کے دوران بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھنے پر 300 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر کے انہیں مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہونے اور دو لاکھ روپے کے بانڈز جمع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر میں پولیس حکام نے ان مقدمات کے اندراج اور جاری کردہ نوٹسز کو قانونی قرار دیا ہے۔ مظفر نگر کے ایس ایس پی ابھیشیک سنگھ نے کہا جو نوٹس جاری کیے گئے وہ قانونی ہیں۔ سٹی مجسٹریٹ وکاس کشیپ نے مسلمانوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں 16 اپریل کو پیش ہونے اور دو لاکھ روپے تک کے بانڈز جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق مقامی لوگوں اور سول سوسائٹی گروپس سمیت ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ آزادی اظہار پر قدغن کے مترادف ہے اور مسلمانوں کوغیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ نوٹس موصول ہونے والے افراد میں سے ایک نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ وہ ایک وکیل کی تلاش میں ہیں۔انہوں نے کہا ہمیں16 اپریل کو عدالت میں پیش ہونے کیلئے کہا گیا ہے۔ ہم نے وکیل کی تلاش شروع کر دی ہے۔ انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ اگر مجسٹریٹ نوٹس کو منسوخ بھی کر دیتا ہے تو سب سے بڑا مسئلہ بانڈز کا ہے۔ اگر ضلع میں ایک سال کی مدت میں کچھ بھی ہوتا ہے تو ہمیں اٹھایا جا سکتا ہے۔نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مسلمانوں نے نماز کے بعد دوسروں کو اکسانے اور مشتعل کرنے کی کوشش کی جس سے امن عامہ کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔ جنہیں نوٹس دیا گیا ہے انہوں نے انتظامیہ کی کارروائی کو مکمل طور پر غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نماز جمعہ کے بعد ایسی کوئی سرگرمی نہیں ہوئی جس سے امن وامان میںخلل پڑتا ہو۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیقات کے یہ کارروائی کی ہے۔ ایسے لوگوں کے خلاف بھی نوٹس جاری کیے گئے جو طویل عرصے سے علاقے میں نہیں رہ رہے ہیں۔ اتر پردیش کے علاقے سیتا پور کی ضلعی انتظامیہ نے بھی وقف ترمیمی قانون کے خلاف بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کرنے پر تمبور قصبے کے مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کئے ہیں حالانکہ وہاں کوئی احتجاجی مظاہرہ بھی نہیں ہوا۔ نوٹس موصول ہونے والوں نے پولیس کی کارروائی کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے، اس بل کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہو چکے ہیں اور اب بھی ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک کی پارلیمنٹ میں اراکین پارلیمنٹ بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر بل کی مخالفت کر رہے ہیں تو ہمارا احتجاج غلط کیسے ہو گیا؟