ٹیکنالوجی بورڈ کی گلگت بلتستان میں ڈیجیٹل اقدامات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اجلاس میں طے پایا کہ گلگت بلتستان میں جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے مشترکہ حکمت عملی تیار کی جائے گی تاکہ خطے میں آئی ٹی کے میدان میں ترقی کی نئی راہیں کھل سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان میں ڈیجیٹل ترقی کے فروغ اور سرکاری نظام میں جدید آئی ٹی اصلاحات کے نفاذ کے لیے ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ڈیولپمنٹ) گلگت بلتستان مشتاق احمد کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (NITB) کے حکام سے اہم ملاقات کی۔ اس اجلاس میں گلگت بلتستان میں ای آفس سسٹم کے نفاذ، کابینہ آٹومیشن، ای خدمت مراکز کے قیام، اور سرکاری دفاتر میں ہیومن ریسورس مینیجمنٹ سسٹم کی بہتری جیسے کلیدی امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اجلاس میں پی ایم آر یو گلگت بلتستان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ادریس نے بھی شرکت کی۔ ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ڈیولپمنٹ) نے اس موقع پر کہا کہ گلگت بلتستان میں جدید آئی ٹی انفراسٹرکچر کی تعمیر اور ڈیجیٹل گورننس کے فروغ کے لیے وفاقی حکومت کے تعاون سے ٹھوس اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے حکام کے ساتھ مشترکہ کوششوں کو مزید مؤثر بنانے پر زور دیا تاکہ عوام کو تیز تر اور شفاف سہولیات میسر آسکیں۔ اس موقع پر نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے حکام نے گلگت بلتستان میں ڈیجیٹل اقدامات کو مزید بہتر بنانے کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اجلاس میں طے پایا کہ گلگت بلتستان میں جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے مشترکہ حکمت عملی تیار کی جائے گی تاکہ خطے میں آئی ٹی کے میدان میں ترقی کی نئی راہیں کھل سکیں۔ انہوں نے مذید کہا کہ یہ ملاقات گلگت بلتستان میں ڈیجیٹل تبدیلی کے سفر میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی، جس سے نہ صرف حکومتی امور میں شفافیت اور کارکردگی میں بہتری آئے گی بلکہ عوام کو بھی جدید اور مؤثر سہولیات دستیاب ہوں گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ٹیکنالوجی بورڈ اجلاس میں کے فروغ کے لیے آئی ٹی
پڑھیں:
گلگت بلتستان ججز تعیناتی وفاق کو آرڈر پسند نہیں تو دوسرا بنا لے، کچھ تو کرے: جسٹس جمال
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی کیس کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019ء پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان منظور عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے سماعت کے آغاز پر کہا کہ ہم مشروط طور پر اپنی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے آرڈر 2018 ء پڑھ کر بھی سنایا۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آرڈر 2018ء کے تحت تو ججز کی تعیناتی وزیر اعلیٰ اور گورنر کی مشاورت سے کرنے کا ذکر ہے، گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کا طریقہ کار کیا ہے۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بتایا کہ وزیراعظم گورنر کی ایڈوائز ماننے کے پابند نہیں ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ اس کا مطلب ہے وزیر اعظم جو کرنا چاہئیں کر سکتے ہیں تو ون مین شو بنا دیں۔ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے کہا کہ اسٹے آرڈر کی وجہ سے ججز کی تعیناتی کا معاملہ رکا ہوا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ اسٹے آرڈر ختم کر دیتے ہیں آپ مشاورت سے ججز تعینات کریں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ قانون سازی کر کے اس معاملے کو حل کیوں نہیں کرتی۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس کے لیے پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی۔ جسٹس جمال نے کہا کہ پارلیمنٹ مجوزہ آرڈر 2019ء کو ترمیم کر کے ججز تعیناتی کروا سکتی ہے۔اسد اللہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ آرڈر 2018ء کو ہم نہیں مانتے کیونکہ سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے 2020 ء میں فیصلہ دیا اس پر عمل درآمد کریں۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 2019 ء میں مجوزہ آرڈر ہے اسے پارلیمنٹ لے جائیں اور قانون سازی کریں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے مجوزہ آرڈر 2019 ء نہ بنایا اور نہ اسے اون کرتے ہیں۔اسد اللہ خان ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ گلگت بلتستان میں نگراں حکومت کے لیے تو یہ مانتے ہیں لیکن ججز تعیناتی کے لیے نہیں مانتے۔ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے بتایا کہ ججز کی عدم تعیناتی پر گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ میں آٹھ ہزار کیسز زیر التواء ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ اس وقت گلگت بلتستان میں آرڈر 2018ء ان فیلڈ ہے، اگر وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019ء پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے، مجوزہ آرڈر 2019ء مجھے تو مناسب لگا اس پر قانون سازی کرے یا پھر دوسرا بنا لیں۔جسٹس امین الدین خان نے ہدیات کی کہ آرڈر 2018ء کے تحت ججز تعینات کریں۔گلگت بلتستان میں مشروط طور پر ججز تعینات کرنے کے لیے اٹارنی جنرل نے مخالفت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں انصاف کی فراہمی میں تعطل ہے ہم چاہتے ہیں ججز تعینات ہوں۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ مستقبل میں 2018 ء کے تحت ججز تعیناتی وفاقی حکومت کو سوٹ کرتی ہے۔اسد اللہ خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پانچ میں سے چار ججز کی تعیناتی پر ہمیں اعتراض نہیں، ایک جج کی تعیناتی سیکشن 34 کے تحت نہیں ہوئی اس پر ہمیں اعتراض ہے۔عدالت نے کہا کہ کیس میرٹ پر سنیں گے، جس پر اٹارنی جنرل منصور عثمان نے میرٹ پر دلائل کا آغاز کیا تاہم عدالت نے کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی۔