پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف میزبان و اداکارہ ڈاکٹر شائستہ لودھی نے بچوں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے دی جانے والی قربانی کے بارے میں بات کی ہے۔

شائستہ لودھی نے حال ہی میں ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کی جہاں ان سے یہ سوال پوچھا گیا کہ آپ کے ہمیشہ کام میں مصروف رہنے کی وجہ سے آپ کے بچوں کے رویے میں کوئی تلخی ہے؟

اُنہوں نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ تینوں بچے میری طاقت ہیں اور انہیں میرے کام سے کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔

اداکارہ نے کہا کہ مجھے خود یہ محسوس ہوتا ہے کہ اگر میں کام تھوڑا کم کر لیتی تو اپنے بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزار سکتی تھی لیکن کام کرنا وقت کی ضرورت تھا۔

اُنہوں نے بتایا کہ میرے کام کی وجہ سے ہمارا معیارِ زندگی تبدیل ہوا تو بچوں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے تھوڑی قربانی تو دینی پڑتی ہے۔

شائستہ لودھی نے بتایا کہ اب مجھے کام کرنے کی اتنی عادت ہو گئی ہے کہ اگر میرے سامنے 6 کام آئیں گے تو میں سوچتی ہوں کہ میں یہ سب کام ہی کر لیتی ہوں۔

اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ میرے بیٹے کو مجھے اس طرح کام کرتا دیکھنے کی اتنی عادت ہو گئی ہے کہ وہ کہتا کہ آپ 1 منٹ میں 6 چیزوں کے بارے میں نہ سوچیں ایسا ممکن ہی نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بتایا کہ

پڑھیں:

برطانیہ: اے آئی سے بچوں کا جنسی استحصال، سخت قوانین بنانے کا عندیہ

آرٹیفشل انٹیلی جنس(اے آئی) کے ذریعے بچوں کے جنسی استحصال کی جعلی اور عریاں تصاویر بنانے والوں کے خلاف برطانوی حکومت چند نہایت سخت قوانین متعارف کروا رہی ہے۔

برطانیہ دنیا کا پہلا ملک ہوگا جہا ں اس گھناؤنے مقاصد کے لئے آرٹیفشل انٹیلی جنس کے آلات اپنے پاس رکھنے، تصویریں بنانے یا تقسیم کرنے کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، اور اس کی سزا پانچ سال ہو گی۔

ایسے مینویل جو لوگو ں کو جنسی زیادتی کے لئے اس ٹیکنالوجی کے استعمال کا طریقہ بتاتے ہیں، اس کے مجرمان کو تین سال تک کی سزا دی جا سکے گی، نیز ایسی ویب سائٹس کو چلانا جہاں پیدو فائیلز بچوں کے ساتھ زیادتی کے مواد کو شیئر کریں گے یا بچوں کی گرومنگ کے بارے میں مشورے دیں گے ، ان کو دس سال تک قید کی سزا دی جائے گی۔

بارڈرز فورس کو اختیارات دیے گئے ہیں کہ ایسے مشتبہ افراد جو کہ بچوں کے مواد پر مبنی تصاویر لے کر برطانیہ آتے ہیں، ایئر پورٹس پر معتلقہ حکام ان کے ڈیجیٹل آلات کھول کر چیک کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایسی مصنوعی تصاویر جن کو جزوی یا مکمل طور پر کمپیوٹر کے ذریعے بنایا جاتا ہے اور یہ بلکل اصلی کی طرح دکھائی دیتی ہیں، اس طرح کی غلط تصاویر بنا کر بلیک میل کرنے پر کئی افراد خود کشیاں بھی کر چکے ہیں۔

سماجی ماہرین کا کہنا کہ مستقبل میں جہاں آرٹیفشل انٹیلی جنس تیز رفتار ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرے گی، وہاں اس کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے سخت قوانین بنائے جانے بھی ضروری ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ’میری زندگی خوبصورت بنانے کا شکریہ‘، شادی کی سالگرہ پر شاہین آفریدی کا اہلیہ کے لیے محبت بھرا پیغام
  • برطانیہ: اے آئی سے بچوں کا جنسی استحصال، سخت قوانین بنانے کا عندیہ
  • شادی شدہ خاتون نے بار بار جنسی تعلق پر مجبور کرنے پر آشنا کا گلا گھونٹ کر قتل کر دیا
  • انوشکا شرما اور ویرات کوہلی اپنے بچوں کو کیا کھلاتے ہیں؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے
  • انڈونیشیا کا کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی لگانے پر غور
  • مجھے ووٹ نہیں بلکہ ملک کیلئے نوٹ چاہئیں: کامران ٹیسوری
  • بھارت، تنخواہ دار طبقے کی 38 لاکھ پاکستانی روپے کی آمدن انکم ٹیکس سے مستثنیٰ
  • تیسرے درویش کا قصہ
  • اسکولوں میں طلبہ کو دوپہر کا مفت کھانا فراہم کرنے کا فیصلہ