Daily Mumtaz:
2025-04-29@03:57:21 GMT

آسٹریلیا، شارک کے حملے میں لڑکی ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

آسٹریلیا، شارک کے حملے میں لڑکی ہلاک

آسٹریلیا کے مشرقی ساحل پر ایک سیاحتی مقام کے قریب تیراکی کے دوران شارک کے حملے میں نوعمر لڑکی ہلاک ہوگئی۔

خبر رساں اداروں کے مطابق یہ واقعہ برسبین سے 80 کلومیٹر شمال میں واقع بریبی جزیرے کے ووریم بیچ پر پیش آیا۔

کوئنز لینڈ کی ریاستی پولیس کے مطابق لڑکی پر تیراکی کے دوران شارک نے حملہ کیا، اسے زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہیں ہوسکی۔

پولیس کی جانب سے لڑکی کی عمر نہیں بتائی گئی تاہم مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ وہ 17 برس کی تھی۔

مقامی لوگوں نے میڈیا کو بتایا کہ اس بیچ پر دن بھر سیاح تیراکی کرتے ہیں، اس جزیرے کے آس پاس بہت شارک ہیں لیکن انکا ساحل کے قریب آجانا لوگوں کو خوف میں مبتلا کردیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

وانا میں ایک امن کمیٹی کے دفتر کے باہر بم حملہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 اپریل 2025ء) مقامی پولیس اہلکار عثمان خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ مقامی قبائلی رہنما سیف الرحمان اپنے حجرے میں جرگہ کر رہے تھے کہ اچانک بم دھماکے نے تباہی مچا دی۔ انہوں نے کہا اس حملے میں کم ازکم سات افراد ہلاک جبکہ اکیس 21 زخمی ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دھماکے کی نوعیت فی الحال واضح نہیں۔

ایک سینئر انتظامی اہلکار نے بھی اے ایف پی سے اس حملے اور جانی نقصان کی تصدیق کی اور بتایا کہ سیف الرحمان کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

جنوبی وزیرستان افغانستان سے ملحق سات قبائلی اضلاع میں سے ایک ہے، جو کئی برسوں تک شدت پسندوں کا گڑھ رہا ہے۔ فوج اس علاقے میں متعدد کارروائیاں کر چکی ہے۔

پاکستان کی نے ماضی میں مقامی قبائلی امن کمیٹیاں تشکیل دی تھیں تاکہ وہ شدت پسندوں، خصوصاً پاکستان طالبان کے خلاف اپنے علاقوں کا دفاع کریں۔

(جاری ہے)

ملک بھر میں سکیورٹی کی صورتحال میں مجموعی طور پر بہتری اور فوجی آپریشنز کے بعد سے ایسی بیشتر امن کمیٹیاں تحلیل ہو چکی ہیں۔

تاہم سن 2021 میں کابل میں افغان طالبان کی واپسی کے بعد سے پاکستان کو شدت پسندی میں اضافے کا سامنا ہے۔ اسلام آباد حکومت کا دعویٰ ہے کہ شدت پسند اب افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور وہاں سے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

شمالی وزیرستان میں جنگجوؤں کے خلاف عسکری کارروائی

اسلام آباد میں قائم سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق گزشتہ سال پاکستان کے لیے تقریباً ایک دہائی کا سب سے خونریز سال ثابت ہوا۔ اس سال بیشتر حملے مغربی سرحدی علاقوں میں ہی کیے گئے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس تازہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی پرتشدد کارروائیاں ریاست کے حوصلے پست ہرگز نہیں کر سکتی ہیں۔

ادھر پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے دعوی کیا ہے کہ شمالی وزیرستان میں ایک آپریشن میں کم ازکم 17 شدت پسند ہلاک کر دیے گئے ہیں۔

اس بیان کے مطابق ستائیس اور اٹھائیس اپریل کی درمیانی رات پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب حسن خیل نامی علاقے میں سکیورٹی فورسرز نے ان شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کی، جس کے نتیجے میں ان جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا۔

بتایا گیا ہے کہ گزشتہ تین دنوں میں کیے جانے والے مختلف آپریشنز میں مجموعی طور پر 71 شدت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • وانا میں ایک امن کمیٹی کے دفتر کے باہر بم حملہ
  • کیا واقعی پاکستان آرمی میں بڑی تعداد میں لوگوں نے استعفے دینا شروع کردیئے ہیں؟ حقیقت سامنے آگئی
  • دہشتگردی اور اسکی جڑوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ ہونی چاہیئے، عمر عبداللہ
  • پہلگام حملے کے بعد سرحدی کشیدگی میں اضافہ، لوگوں نے بنکروں کی صفائی شروع کردی
  • عالمی میڈیا نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو کوئی خاص کوریج نہیں دی
  • بھارت پاکستان پر حملے کی کسی صورت غلطی نہیں کرے گا: طلال چوہدری
  • 2019ء میں پاکستان کی جوابی کارروائی میں طیارے گرائے جانے پر بھارت کا میزائل حملے پر غور لیکن دراصل یہ جرات کیوں نہ کرسکا؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • سوڈان میں آئی ڈی پیز کے کیمپ پر ڈرون حملے میں 11 افراد ہلاک، 22 زخمی
  • پہلگام حملہ… بھارت میں غیر حکومتی نظر سے
  • شاہ رخ خان کے ’’منت‘‘ چھوڑنے پر مقامی دکانداروں کو کیا نقصان ہوا؟