برطانیہ: اے آئی سے بچوں کا جنسی استحصال، سخت قوانین بنانے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
آرٹیفشل انٹیلی جنس(اے آئی) کے ذریعے بچوں کے جنسی استحصال کی جعلی اور عریاں تصاویر بنانے والوں کے خلاف برطانوی حکومت چند نہایت سخت قوانین متعارف کروا رہی ہے۔
برطانیہ دنیا کا پہلا ملک ہوگا جہا ں اس گھناؤنے مقاصد کے لئے آرٹیفشل انٹیلی جنس کے آلات اپنے پاس رکھنے، تصویریں بنانے یا تقسیم کرنے کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، اور اس کی سزا پانچ سال ہو گی۔
ایسے مینویل جو لوگو ں کو جنسی زیادتی کے لئے اس ٹیکنالوجی کے استعمال کا طریقہ بتاتے ہیں، اس کے مجرمان کو تین سال تک کی سزا دی جا سکے گی، نیز ایسی ویب سائٹس کو چلانا جہاں پیدو فائیلز بچوں کے ساتھ زیادتی کے مواد کو شیئر کریں گے یا بچوں کی گرومنگ کے بارے میں مشورے دیں گے ، ان کو دس سال تک قید کی سزا دی جائے گی۔
بارڈرز فورس کو اختیارات دیے گئے ہیں کہ ایسے مشتبہ افراد جو کہ بچوں کے مواد پر مبنی تصاویر لے کر برطانیہ آتے ہیں، ایئر پورٹس پر معتلقہ حکام ان کے ڈیجیٹل آلات کھول کر چیک کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایسی مصنوعی تصاویر جن کو جزوی یا مکمل طور پر کمپیوٹر کے ذریعے بنایا جاتا ہے اور یہ بلکل اصلی کی طرح دکھائی دیتی ہیں، اس طرح کی غلط تصاویر بنا کر بلیک میل کرنے پر کئی افراد خود کشیاں بھی کر چکے ہیں۔
سماجی ماہرین کا کہنا کہ مستقبل میں جہاں آرٹیفشل انٹیلی جنس تیز رفتار ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرے گی، وہاں اس کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے سخت قوانین بنائے جانے بھی ضروری ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا کی ٹریڈ وار نے برطانیہ اور چین کو قریب کردیا؟
چین کے ساتھ ایک اہم تجارتی بات چیت کو بحال کرنے کی غرض سے برطانوی سیکریٹری تجارت جوناتھن رینالڈز جلد ہی بیجنگ کا دورہ کریں گے، حالانکہ اس پیش رفت سے قبل کنزرویٹو حکومت نے حساس شعبوں میں چینی سرمایہ کاری کی اجازت دینے کے فیصلے کو سادہ لوحی پر محمول کیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جوناتھن رینالڈز دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی کوشش میں اعلیٰ سطحی بات چیت کے لیے رواں برس میں ہی چین کا دورہ کریں گے۔
برطانوی سیکریٹری تجارت کے دورے کا مقصد برطانیہ اور چین مشترکہ اقتصادی اور تجارتی کمیشن (جیٹکو) کی بحالی ہے، جس کا 2018 سے کوئی اجلاس منعقد نہیں ہوا، جب ہانگ کانگ میں شہری آزادیوں پر بیجنگ کے کریک ڈاؤن کے بعد دونوں ممالک کے مابین تعلقات بگڑنا شروع ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: چینی کمپنی پر برطانوی قبضہ، وجہ کیا بنی؟
رواں برس جنوری میں ریچل ریوز کے چین کے دورے کے بعد شائع ہونے والی دستاویزات میں، محکمہ خزانہ نے بات چیت کو بحال کرنے کا اپنا ارادہ ظاہر کیا تھا، حکومت برطانیہ اور چین تعلقات کا اپنا آڈٹ جون تک مکمل کرنے کا بھی منصوبہ بنا رہی ہے، حالانکہ اس کے نتائج مکمل طور پر شائع نہیں کیے جائیں گے۔
یہ آڈٹ لیبر کے منشور کے وعدے کی تکمیل کرتا ہے اور اس سے حکومت کے اندر چین کے حوالے سے مہارت کو بہتر بنانے کا مطالبے سمیت متعدد پالیسی سفارشات کی توقع کی جاتی ہے، اس میں مینڈارن زبان کے پروگرام اور سرکاری ملازمین اور ارکان پارلیمنٹ کے لیے چینی نظام کے بارے میں تربیت شامل ہو سکتی ہے، تاہم برطانوی دفتر خارجہ نے تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
مزید پڑھیں:
جوناتھن رینالڈز کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے ماضی میں غلط کیا اور کنزرویٹو حکومتیں اسٹیل جیسی حساس صنعتوں میں چینی سرمایہ کاری کی اجازت دینے کے بارے میں ’بہت زیادہ بھولی‘ تھیں۔
حکومت پر انسانی حقوق اور سلامتی کے خدشات پر بیجنگ کے خلاف سخت رویہ اپنانے کے لیے دباؤ بھی سامنے آ گیا ہے، منگل کے روز گارڈین کے ایک مضمون میں لبرل ڈیموکریٹ ایم پی ویرا ہوب ہاؤس نے لکھا ہے کہ جب تک اس بات کا واضح جواب نہیں ملتا کہ انہیں ہانگ کانگ سے داخل ہونے سے کیوں روکا گیا، کسی بھی وزیر کو چین کا سرکاری دورہ نہیں کرنا چاہیے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانیہ ٹریڈ وار چین