Daily Mumtaz:
2025-04-13@21:38:09 GMT

چیف جسٹس نے ججزتبادلے پر حکومتی موقف پر مہرثبت کردی

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

چیف جسٹس نے ججزتبادلے پر حکومتی موقف پر مہرثبت کردی

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے کے معاملے پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے حکومتی موقف پر مہرثبت کردی، اس طرح اسلام آباد
ہائیکورٹ کے پانچ ججزکی طرف سے یہ تبادلے رکوانے کے لیے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط پر چیف جسٹس کا موقف بھی واضح ہوگیا، یقیناً چیف جسٹس آئین کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں کیونکہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق صدر مملکت ہائی کورٹ کے کسی بھی جج کا تبادلہ ایک سے دوسری ہائیکورٹ میں کرسکتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو اس بات پر اعتراض ہے کہ دوسرے ہائیکورٹس سے جج لاکر ان میں سے کسی ایک کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس تعینات نہ کیا جائے کیونکہ یہ آئین کیساتھ فراڈ ہوگا سوال یہ ہے کہ کیا ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی ایک ہائیکورٹ کے جج کو کسی دوسرے ہائیکورٹ میں چیف جسٹس تعینات کیا گیا ہو؟ یا براہ راست کسی کو جج بنا کر اسے سیدھا چیف جسٹس تعینات کیا گیا ہو؟   ججز کا تبادلہ پہلی بار نہیں ہوا اس سے پہلے کئی بار ایسا ہو چکا ہے۔ 2ججز جسٹس سردار محمد اسلم اور جسٹس ایم بلال خان لاہور سے اسلام آباد ٹرانسفر ہوئے اور چیف جسٹس بنے تو کسی نے کوئی احتجاج نہیں کیا۔ جسٹس اقبال حمید خان کا نام بھی اس ضمن میں قابل ذکر ہے،قانونی ماہرین کابھی یہی کہناہے کہ عدلیہ میں تبادلے پارلیمان کا استحاق بن چکے ہیں،26ویں آئینی ترمیم نے پارلیمان کا لوٹا ہوا حق واپس کر دیا ہے۔ اس کے خلاف جو بھی احتجاج کرے گا وہ آئین و قانون کی حکمرانی کے خلاف ہو گا،دراصل اسلام آبادہوئی کورٹ میں کافی عرصے سے کچھ معاملات چلے آرہے تھے اور حکومت اورججز کے درمیان دوریاں تھیں تاہم ججز کے تبادلے کو حکومت اور ہائی کورٹ کے ججز کے درمیان اختلافات کے تناظرمیں نہیں دیکھاجاناچاہئے اور نہ ہی اسے متنازعہ بناناچاہئے۔ادھر  پاکستان تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سیّد عاصم منیر کو خط تحریر کیا ہے، جس میں چھ نکات اٹھائے گئے   اورواضح کیاگیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ دو بار کے این آر و زدہ لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے ان پالیسیوں کی وجہ سے فوج اور عوام میں دوریاں پیدا ہورہی ہیں، یہ پیشرفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب 8فروری کے الیکشن کو ایک سال ہونے میں چندروزباقی ہیں ، خط میں عمران خان نے8 فروری 2024 کو ملک میں ہونے والے   الیکشن کوفراڈ قراردیا  انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم، پیکا قانون، پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ریاستی دہشتگردی، خفیہ اداروں کی آئینی ذمہ داری اور ملک کی معاشی صورت حال کا بھی ذکر کیا ہے،بانی پی ٹی آئی کے خط کا جواب دیاجاتا ہے یانہیں  اس پرکوئی تبصرہ کرناقبل ازوقت ہے لیکن سوال یہ ہے کہ یہ خط کسی مفاہمت کا اشارہ ہے،اگر2024 کے الیکشن فراڈ ہیں تو پھر2018 کے انتخابات کابھی بانی پی ٹی آئی کوذکرکرناچاہئے تھے جوکسی اب ڈھکی چھپی نہیں رہی اور سابق آرمی چیف جنرل ر باجوہ بھی اعتراف کرچکے ہیں،بہترہے بانی پی ٹی آئی ماضی کے مسائل میں الجھنے کی بجائے آگے بڑھیں اور انتخابی عمل کاقابل اعتماد اورشفاف بنانے کے لیے حکومت کے ساتھ بات چیت کریں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسلام ا باد چیف جسٹس کورٹ کے ججز کے

پڑھیں:

جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج، 4 ریٹائرڈ ججز کو جوڈیشل کمشن کا رکن بنانے کی منظوری

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ)  چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمشن کے اہم اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دے دی گئی۔ ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمشن نے لاہور ہائیکورٹ کے پانچ سینئر ججز کے ناموں پر تفصیلی غور کیا۔ جن ناموں پر تبادلہ خیال کیا گیا، ان میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس صداقت حسین شامل تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں خاص طور پر جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس صداقت حسین کے ناموں پر بھی سنجیدگی سے غور کیا گیا۔ جسٹس باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری اکثریت سے ہوئی۔ باوثوق ذرائع کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ارکان بیرسٹر گوہر اور علی ظفر نے بھی جسٹس باقر نجفی کے حق میں ووٹ دیا۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تقرری آئین پاکستان کے تحت جوڈیشل کمشن کی سفارشات کے بعد کی جاتی ہے، جس میں چیف جسٹس آف پاکستان مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔ جوڈیشل کمشن نے چار ریٹائرڈ ججز کو بطور رکن جوڈیشل کمشن تعینات کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر اور اسلام آ باد ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کو جوڈیشل کمشن کا رکن مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان اور بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ نذیر لانگو کو بھی جوڈیشل کمشن کا رکن مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔اسلام آباد سے خصوصی رپورٹر کے مطابق  لاہور ہائی کورٹ سے صرف ایک جج جسٹس باقر نجفی کے نام پر اکثریتی ووٹ سے فیصلہ ہوا۔ جسٹس علی باقر نجفی کی بطور جج سپریم کورٹ تقرر 9 ممبران کی اکثریت سے کی گئی جبکہ 4ممبران نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ پی ٹی آئی کے دو ممبران نے جوڈیشل کمیشن اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی کی تقرری کی حمایت میں ووٹ دیا جبکہ جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی حمایت بھی کی گئی۔ جوڈیشل کمیشن نے جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی منظوری دے دی۔ جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5رکنی بینچ کل سماعت کریگا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ سماعت کرے گا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں بینچز کی تبدیلی کو لے کر ججوں کے درمیان کیا تنازع چل رہا ہے؟
  • جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج، 4 ریٹائرڈ ججز کو جوڈیشل کمشن کا رکن بنانے کی منظوری
  • جوڈیشل کمیشن میں 4 ریٹائرڈ ججز کی بطور رکن تعیناتی منظور
  • چیف جسٹسز نے ملازمین کو ایک کروڑ تک انکریمنٹ دیا؛ اختیارات کیس میں وکیل کے دلائل
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کیسز کی غیر ضروری منتقلی سے روکنے کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا کیس سنگل سے ڈویژن بینچ منتقل نہ کرنے کا حکم
  • چیف جسٹس کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس آج ہوگا
  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئینی اختیار میں رہ کر کام کیا، سپریم کورٹ