چیف جسٹس نے ججزتبادلے پر حکومتی موقف پر مہرثبت کردی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے کے معاملے پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے حکومتی موقف پر مہرثبت کردی، اس طرح اسلام آباد
ہائیکورٹ کے پانچ ججزکی طرف سے یہ تبادلے رکوانے کے لیے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط پر چیف جسٹس کا موقف بھی واضح ہوگیا، یقیناً چیف جسٹس آئین کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں کیونکہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق صدر مملکت ہائی کورٹ کے کسی بھی جج کا تبادلہ ایک سے دوسری ہائیکورٹ میں کرسکتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو اس بات پر اعتراض ہے کہ دوسرے ہائیکورٹس سے جج لاکر ان میں سے کسی ایک کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس تعینات نہ کیا جائے کیونکہ یہ آئین کیساتھ فراڈ ہوگا سوال یہ ہے کہ کیا ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی ایک ہائیکورٹ کے جج کو کسی دوسرے ہائیکورٹ میں چیف جسٹس تعینات کیا گیا ہو؟ یا براہ راست کسی کو جج بنا کر اسے سیدھا چیف جسٹس تعینات کیا گیا ہو؟ ججز کا تبادلہ پہلی بار نہیں ہوا اس سے پہلے کئی بار ایسا ہو چکا ہے۔ 2ججز جسٹس سردار محمد اسلم اور جسٹس ایم بلال خان لاہور سے اسلام آباد ٹرانسفر ہوئے اور چیف جسٹس بنے تو کسی نے کوئی احتجاج نہیں کیا۔ جسٹس اقبال حمید خان کا نام بھی اس ضمن میں قابل ذکر ہے،قانونی ماہرین کابھی یہی کہناہے کہ عدلیہ میں تبادلے پارلیمان کا استحاق بن چکے ہیں،26ویں آئینی ترمیم نے پارلیمان کا لوٹا ہوا حق واپس کر دیا ہے۔ اس کے خلاف جو بھی احتجاج کرے گا وہ آئین و قانون کی حکمرانی کے خلاف ہو گا،دراصل اسلام آبادہوئی کورٹ میں کافی عرصے سے کچھ معاملات چلے آرہے تھے اور حکومت اورججز کے درمیان دوریاں تھیں تاہم ججز کے تبادلے کو حکومت اور ہائی کورٹ کے ججز کے درمیان اختلافات کے تناظرمیں نہیں دیکھاجاناچاہئے اور نہ ہی اسے متنازعہ بناناچاہئے۔ادھر پاکستان تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سیّد عاصم منیر کو خط تحریر کیا ہے، جس میں چھ نکات اٹھائے گئے اورواضح کیاگیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ دو بار کے این آر و زدہ لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے ان پالیسیوں کی وجہ سے فوج اور عوام میں دوریاں پیدا ہورہی ہیں، یہ پیشرفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب 8فروری کے الیکشن کو ایک سال ہونے میں چندروزباقی ہیں ، خط میں عمران خان نے8 فروری 2024 کو ملک میں ہونے والے الیکشن کوفراڈ قراردیا انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم، پیکا قانون، پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ریاستی دہشتگردی، خفیہ اداروں کی آئینی ذمہ داری اور ملک کی معاشی صورت حال کا بھی ذکر کیا ہے،بانی پی ٹی آئی کے خط کا جواب دیاجاتا ہے یانہیں اس پرکوئی تبصرہ کرناقبل ازوقت ہے لیکن سوال یہ ہے کہ یہ خط کسی مفاہمت کا اشارہ ہے،اگر2024 کے الیکشن فراڈ ہیں تو پھر2018 کے انتخابات کابھی بانی پی ٹی آئی کوذکرکرناچاہئے تھے جوکسی اب ڈھکی چھپی نہیں رہی اور سابق آرمی چیف جنرل ر باجوہ بھی اعتراف کرچکے ہیں،بہترہے بانی پی ٹی آئی ماضی کے مسائل میں الجھنے کی بجائے آگے بڑھیں اور انتخابی عمل کاقابل اعتماد اورشفاف بنانے کے لیے حکومت کے ساتھ بات چیت کریں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسلام ا باد چیف جسٹس کورٹ کے ججز کے
پڑھیں:
سندھ، بلوچستان اور لاہورہائیکورٹ سے 3 ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ
کراچی: سندھ، بلوچستان اور لاہور ہائی کورٹ سے 3 ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ کردیا گیا۔ وفاقی وزارت قانون و انصاف نے ججز کے تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سے جسٹس خادم حسین سومرو ،بلوچستان ہائی کورٹ سے جسٹس محمد آصف اور لاہور ہائی کورٹ سے جسٹس سرفراز ڈوگر کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ کیا گیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی منظوری کے بعد وزارت قانون و انصاف نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے اور نہ چیف جسٹس بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ سے ہی تین سینئر ججز میں سے چیف جسٹس بنایا جائے۔
صدر مملکت، چیف جسٹس آف پاکستان، سندھ، لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے خط لکھا تھا، خط لکھنے والوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور ثمن رفعت امتیاز شامل تھے۔
عدالتی ذرائع کے مطابق جسٹس میاں گل حسین اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر خط لکھنے والے ججز میں شامل نہیں تھے۔