پشاور(نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں ایک افسر سمیت 5 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے۔نجی چینل کی رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے الگ الگ کارروائیوں میں ایک کمانڈر سمیت 4 مبینہ دہشت گردوں کو بھی ہلاک کر دیا۔سیکیورٹی حکام کے مطابق دھماکا میر علی کے علاقے محمد کلے میں کلیئرنس آپریشن کے دوران ہوا۔

ذرائع نے بتایا کہ حملے میں ایک کیپٹن سمیت 5 سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ان کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔فوج کے میڈیا ونگ نے اس واقعے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ذرائع نے بتایا کہ دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ایک فالو اپ آپریشن میں 3 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔اس سے قبل جمعرات کو شمالی وزیرستان میں دو مختلف مقابلوں میں ایک میجر سمیت 4 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 13 دہشت گرد مارے گئے تھے۔

’دہشت گرد کمانڈر‘ مارا گیا
دوسری جانب لکی مروت میں پولیس نے گزشتہ سال ایک فوجی کیڈٹ کے قتل میں ملوث ایک مبینہ دہشت گرد کمانڈر کو گولی مار کر ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن (آئی بی او) دریائے کرم کے کنارے میر عالم منجی والا کے دیہی علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع کے بعد کیا گیا۔ڈی پی او محمد جواد اسحٰق کی جانب سے علاقے میں روانہ کی گئی خصوصی پولیس ٹیم نے دہشت گردوں کو گھیرے میں لیا، جس کے بعد دہشت گردوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جو آدھے گھنٹے تک جاری رہی۔پولیس عہدیدار کے مطابق پولیو مہم کی وجہ سے ضلع میں پولیس پہلے ہی ہائی الرٹ تھی۔مبینہ دہشت گرد کمانڈر کی شناخت ریحان اللہ عرف منتظر آشنا کے نام سے ہوئی جو مرمنڈی عظیم علاقے کا رہائشی تھا۔

پولیس نے اس کے پاس سے ایک AK-47 اسالٹ رائفل، میگزین اور دستی بم برآمد کر لیے۔ہلاک دہشت گرد مبینہ طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملوں، بھتہ خوری، اغوا اور دہشت گردی کی دیگر وارداتوں میں ملوث تھا۔وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ 25 اکتوبر 2024 کو ایک مقامی مسجد پر حملے میں ملوث تھا جس میں حملہ آوروں سے لڑتے ہوئے 19 سالہ کیڈٹ عارف اللہ شہید ہوگئے تھے۔بعض اطلاعات کے مطابق پولیس کے جائے وقوع پر پہنچنے سے قبل میر عالم منجی والا کے علاقے میں دہشت گردوں اور مقامی دیہاتیوں کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی۔تصادم میں دو دیہاتی زخمی ہوئے، جن کی شناخت 55 سالہ زرولی خان اور ان کے 30 سالہ بیٹے تیمور خان کے نام سے ہوئی۔ریسکیو 1122 کے عہدیدار نے بتایا کہ کنٹرول روم کو واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد ایک میڈیکل ٹیم اور ایمبولینس کو علاقے میں بھیج دیا گیا۔

زخمیوں کو تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال سرائے نورنگ میں منتقل کر دیا گیا۔ذرائع نے کہا کہ دہشت گردوں نے پاک فضائیہ کے ایک ملازم تیمور کو اغوا کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، پولیس کے پہنچنے اور دہشت گردوں کو گھیرے میں لینے سے پہلے گاؤں والوں نے اغوا کو ناکام بنا دیا۔دریں اثنا، قیمت منجی والا کے علاقے میں ایک پولیس اہلکار اس وقت زخمی ہوگیا جب وہ اس کی وین کو سڑک کنارے نصب بم سے نشانہ بنایا گیا۔ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ اہلکار، دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کرنے کے بعد لکی مروت شہر جا رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ ’جب پولیس وین سڑک پر سفر کر رہی تھی تو ایک دیسی ساختہ دھماکا خیز ڈیوائس (آئی ای ڈی) دھماکے کے ساتھ پھٹ گئی۔‘دھماکے میں گاڑی کو نقصان پہنچا، جبکہ 15 کلو وزنی ایک اور آئی ای ڈی کو بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ناکارہ بنا دیا۔

حکومت نے 5 فروری کو عام تعطیل کا اعلان کر دیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دہشت گردوں کو نے بتایا کہ علاقے میں کے علاقے کے مطابق میں ایک کر دیا کے بعد

پڑھیں:

قلات میں دہشت گردوں کے حملے میں 18 اہلکار شہید ،23دہشت گرد ہلاک

 

٭ایسی قربانیاں ہمارے بہادر فوجیوں کے ارادے کو مزید مضبوط کریں گی (آئی ایس پی آر)دہشت گردی کی عفریت کے ملک سے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے ، صدر ،وزیراعظم
٭پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ہے ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قلات میں دہشت گر دانہ حملے کی مذمت ، شہداء کو خراج عقیدت

(جرأت نیوز) پاک فوج نے کہا ہے کہ بلوچستان کے ضلع قلات میں دہشتگردوں کے حملے میں اٹھارہ سکیورٹی اہلکارشہید ہوگئے ہیں،دوکارروائیوں کے دور ان23دہشتگرد مارے گئے جبکہ صدر مملکت آصف علی زر داری ، وزیر اعظم شہبازشریف ، قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے ضلع قلات میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت اور18سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ دہشت گرد عناصر بلوچستان کا امن خراب کرنا چاہتے ہیں، دہشت گرد بلوچستان کے امن و ترقی کے دشمن ہیں، دہشت گردی کی عفریت کے ملک سے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے ۔ ہفتہ کو آئی ایس پی آر کے ایک بیان کے مطابق 31جنوری اور یکم فروری کی درمیانی شب دہشت گردوں نے منگوچر کے قریب سڑکیں بلاک کر ناشروع کردیں ۔ بیان میں کہا گیا کہ دشمن طاقتوں کے کہنے پر دہشت گردوں کے اس ایکشن کا مقصد بلوچستان کے پر امن ماحول کو خراب کر نا اوربنیادی طورپر بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنانا تھا ۔ معلومات حاصل ہونے کے بعد سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کر نے والے اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچنے کی کوشش کررہے تھے تاکہ دہشت گردوں کے اس منصوبے ناکام بنایا جائے ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کارروائی کے دور ان بارہ دہشت گرد ہلاک کر دیئے گئے اور مقامی آبادی کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے تاہم آپریشن کے دور ان اٹھارہ فوجی اہلکاروں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام نوش کیا ۔ سکیورٹی اہلکاروں نے ملک کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کیا، آئی ایس پی آر کے مطابق واقعہ کے بعد علاقے میں آپریشن کیا گیا تاکہ دہشت گردی کے سہولت کاروں کو گرفتارکیا جاسکے ۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ قلات کے علاقے منگوچر میں ہونے والی کارروائی کے تناظر میں ہرنائی میں کلیئرنس آپریشن کیا گیا جس میں مزید 11 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق گھناؤنے اور بزدلانہ فعل کے مرتکب، سہولت کار، اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا،بیان میں کہاگیاکہ پاکستان کے سکیورٹی فورسز قوم کی حمایت سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پر عزم ہے ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستانی فوج بلوچستان میں استحکام اورترقی کیلئے کام کرتی رہے گی اور ایسی قربانیاں ہمارے بہا در فوجیوں کے ارادے کو مزید مضبوط کریں گی ۔ دریں اثناء صدر مملکت آصف علی زرداری نے ضلع قلات میں دہشتگرد حملے کی شدید مذمت اور18سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ دہشت گرد عناصر بلوچستان کا امن خراب کرنا چاہتے ہیں،ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کی خاطر سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔ وزیر اعظم آفس سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ضلع قلات میں دہشتگرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز کے 18 اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا ۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ ایف سی بلوچستان کے بہادر سپوتوں نے وطن عزیز کے امن کی خاطر اپنی جانیں قربان کیں، شہید ہونے والے جوانوں کی بہادری پر فخر ہے اور شہدا قوم کے ہیرو ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم کے 18 بہادر سپوت وطن پر قربان ہو کر ہمیشہ کے لیے امر ہوگئے اور شہادت کا بلند رتبہ پایا، 18 جوانوں کی عظیم قربانی کو قوم سلام پیش کرتی ہے ۔دریں اثناء قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے ضلع قلات میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے دوران 18 سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ۔اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی نے دہشت گردوں کے خلاف بروقت کاروائی کرنے اور جامِ شہادت نوش کرنے پر شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا اور کارروائی کے دوران 12 دہشت گرد جہنم واصل کرنے پر سیکیورٹی اہلکاروں کی بہادری کو سراہا ۔

متعلقہ مضامین

  • قلات میں دہشت گردوں کے حملے میں 18 اہلکار شہید ،23دہشت گرد ہلاک
  • بلوچستان میں آپریشن، جھڑپیں: 23 دہشتگرد ہلاک، 128 ایف سی اہلکار شہید
  • نام نہاد دوست نما دشمن کچھ بھی کرلیں انہیں قوم کے تعاون سے شکست ضرور ملے گی، آرمی چیف
  • بلوچستان میں فورسز کی کارروائیوں میں 23 دہشتگرد ہلاک، مقابلے میں 18 ایف سی جوان شہید
  • قلات میں آپریشن: 12 دہشتگرد ہلاک، 18 جوان شہید
  • قلات میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 12 دہشت گرد ہلاک، ایف سی کے 18 جوان شہید
  • قلات میں فورسز کا آپریشن؛ 12 دہشتگرد مارے گئے، 18 جوان شہید
  • قلات، سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 12دہشتگرد ہلاک، 18جوان شہید
  • قلات میں آپریشن: 12 دہشتگرد ہلاک، ایف سی کے 18 جوان شہید