Nai Baat:
2025-02-04@06:55:48 GMT

کھانے کا وقت، میاں محمد شریف اور ڈاکٹر شہریار احمد

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

کھانے کا وقت، میاں محمد شریف اور ڈاکٹر شہریار احمد

اگلے روز ڈاکٹر جناب پروفیسر شہریار احمد شیخ جن کو میں دل کے ڈاکٹر کی بجائے ’’دل دا جانی‘‘ اس حوالے سے کہتا ہوں کہ دلوں کے مرض اور دل کے مریضوں کے لئے مسیحا کا درجہ رکھتے ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ ڈاکٹر صاحبان آتے ہیں، زیادہ سے زیادہ کسی ڈاکٹر کا شہرہ دس سال رہتا ہے پھر نئے لوگ آ جاتے ہیں اور ان کے نام کا چرچا ہوتا ہے۔ میں نام نہیں لیتا لیکن جاننے والے جانتے ہیں کہ کون کون ڈاکٹر آئے اور دس پندرہ سال بعد ڈاکٹر تو رہے مگر نمبر ون پر قائم نہ رہ پائے۔ پروفیسر ڈاکٹر جناب شہریار احمد شیخ جنہوں نے میاں نوازشریف کے وزرات اعلیٰ کے دور میں پی آئی سی لاہور کو ایک ایسا معیار دیا جو ان کے بعد قائم رکھنا مشکل ہو گیا البتہ ڈاکٹر محمد اظہر کمال درجے کے ڈاکٹر آئے پھر وہ ایک سازش کی بھینٹ چڑھ گئے۔ ان کے بعد ڈاکٹر پروفیسر احمد نعمان آئے ہیں اسی طرح اسلام آباد راولپنڈی میں ڈاکٹر بریگیڈیئر قیصر خان ہیں۔ پروفیسر جناب ڈاکٹر شہریار احمد شیخ کے علاوہ اینجیو پلاسٹی اور دیگر شعبوں میں مہارت رکھتے ہیں جبکہ ڈاکٹر صاحب کے نام اور کام سے واقف ہیں البتہ پاکستان بھر میں دل کے ڈاکٹروں کی بھرمار ہے مگر نام اور کام کے حوالے سے چند ایک اور نام ہوں گے مگر ڈاکٹر پروفیسر شہریار احمد شیخ دل کے ڈاکٹروں فزیشن میں صف اول میں نمبر ون پر ہیں۔

اب آتے ہیں موضوع کی طرف اگلے روز ڈاکٹر صاحب سے ان کے کلینک پر ملاقات ہوئی۔ انہوں نے گپ شپ میں بتایا کہ میاں محمد شریف صاحب رات 9بج کر 3منٹ پر سونے چلا جایا کرتے تھے۔ 9بجے خبروں کی ہیڈ لائنز ضرور سنتے تھے۔ یہ سب کو علم ہے کہ میاں صاحب ایک تہجد گزار اور پچھلی رات اٹھنے والے انسان تھے۔ ڈاکٹر صاحب بتاتے ہیں کہ میاں محمد شریف صاحب نے بطور ڈاکٹر جناب پروفیسر شہریار احمد شیخ سے کہا کہ کیا کریں جس سے دل کے مریض میں نمایاں کمی واقع ہو۔ ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ دوپہر کا کھانا لوگوں کو بند کر دینا چاہئے بلکہ ایسی مہم رواج پکڑ جائے کہ ایک وقت چولہا نہ چلے۔ رات کے وقت لوگ شام شام میں کھانا کھا لیا کریں۔ انرجی بحران بھی قابو پائے اور لوگوں کی صحت بھی بہتر رہے گی۔ باتوں سے بات نکلتے نکلتے حکیم سعید احمد شہید تک پہنچ گئی تو سب کو علم ہے کہ حکیم سعید دوپہر کا کھانا نہ کھانے کی تلقین کرتے تھے۔ ڈاکٹر صاحب بتاتے ہیں کہ حکیم سعید صاحب سے ان کی بات ہوئی اور کہا کہ اس کی باقاعدہ مہم چلائی جائے کہ لوگ دوپہر کا کھانا بند کر دیں۔ بس سلاد وغیرہ کھا لیا کریں، ابھی یہ پروگرام بن رہے تھے کہ حکیم صاحب شہید کر دیئے گئے۔

میاں نوازشریف نے بطور وزیراعظم ڈاکٹر پروفیسر جناب شہریار شیخ کے مشورے پر شادیوں، باراتوں کے کھانے کے وقت کی پابندی عائد کی تھی۔ ڈاکٹر صاحب بتاتے ہیں کہ جو زندگی بچانے کا انجکشن دل کے مریضوں کو دل کا دورہ آنے پر لگایا جاتا ہے۔ جرمنی کے ڈاکٹر جو مصری شہری تھے سے ڈاکٹر صاحب نے پوچھا کہ اس کی کیا قیمت مقرر کریں گے۔ انہوں نے کہا ڈاکٹر شیخ مختلف ممالک میں اس کی مختلف قیمت ہوگی۔ ڈاکٹر صاحب نے پوچھا اسے کس طرح مقرر کرتے ہیں۔ مصری نژاد جرمن ڈاکٹر کہنے لگے کہ ہم جس ملک بھی جائیں سب سے پہلے اس کے باتھ روم جاتے ہیں اس کے بعد اس کی سڑکوں پر اس ملک کے عوام کی حالت دیکھتے ہیں پھر قیمت مقرر کرتے ہیں۔ دوپہر کا کھانا بند، سیر لازم، ڈیپ فرائیڈ بند، فاسٹ فوڈ بند، سبزی سلاد، شام حضرات اور عشاء کے درمیان کھانا، جلدی سونا، جلدی اٹھنا، بھوک رکھ کر کھانا کہ ان تمام ڈاکٹر صاحبان کا مشورہ ہے جن کا ذکر کیا گیا۔ ڈاکٹر احمد نعمان ڈیپ فرائیڈ پر پابندی لگاتے ہیں اور ڈاکٹر محمد اظہر تو اگر ہوا کا بھی لقمہ کی صورت ہوتی تو بند کر دیتے۔ المختصر یہ کہ ان مسیحائوں کا کہنا ہے کہ انسان واک کو معمول بنائے، کم کھائے تو کم از کم دل کی بیماریاں بہت دور رہتی ہیں۔ امریکہ میں قیام کے دوران مجھے چھ مہینے فارمیسی پر نوکری کرنا پڑی۔ فارماسسٹ ہیرالڈ تھا۔ دبلا، پتلا اور چاق و چوبند، ایک دم فٹ انسان۔ وہ صبح دس بجے آتا 45سینٹ کی کالی کافی پیتا۔ ایک گھنٹے کے بعد ایک سیب، ایک گھنٹے بعد کھیرا، ایک گھنٹے بعد گاجر پھر ایک چھوٹا سا برگر یوں چار بجے تک وہ ایک گھنٹے بعد یہ چیزیں اپنے بیگ سے نکالتا جو ایک فوائل میں چھلا ہوا ہوتا یا برگر جو بھی اس کے بیگ میں ہوتا ہر گھنٹے کے بعد نکال کر کھاتا۔ ایک دو مرتبہ کافی بھی پیتا اور ہر گھنٹے بعد ایک سگریٹ۔ میں نے کہا کہ تم یہ کیا گھنٹے گھنٹے بعد کھانے لگتے ہو۔ اس نے جواب دیا تم 2بجے چاول اور مچھلی لاتے ہوئے پیٹ بھر کر کھاتے ہو اور تمہیں نیند آنے لگتی ہے۔ میں سارے دن میں یہ چیزیں کھاتا ہوں ہر قسم کے وٹامن، فوڈ اور ہر ضرورت کی چیز لیتا ہوں۔ شام چار بجے جب دوسری جاب پر جاتا ہوں تو میں بالکل ایسے ہی ہوتا ہوں جیسے صبح 9/10بجے آتا ہوں اور تم تھک چکے ہوتے ہو۔ ایک دن امریکہ میں میرے روم میٹ نے کہا کہ آج سیچر ڈے نائٹ ہے صبح سنڈے ہے۔ مجھے (اسے) بخار ہے تو میں اس کے ساتھ جاکر ایک رات جاب کرلوں۔ اس کے ڈالر اس کے سو یا پچاس ڈالر تم (میں) لے لینا۔ میں نے کہا نہیں پیسے تمہیں دونگا بہرحال میں رات 8بجے اپنے فلیٹ سے نکلا۔ نیویارک کی دکانیں بند تھیں یعنی 6سے 8بجے تک دکانیں بند ہو جایا کرتی تھیں۔ اگر 7بجے والی ٹرین پر جاتا ہوں تو لگتا جیسے اپنے علاقے کے لوگوں کے ساتھ ہو اور اگر 5منٹ کی تاخیر پورا منظرنامہ بدل دیتی گویا وقت کی پابندی وہاں کی معاشرت میں ایک معمول تھا جبکہ دیگر ترقی یافتہ ممالک میں تو معاملات اس سے بھی زیادہ پابندی کے ساتھ دیکھنے میں آئے۔ اگر اسلامی طرز زندگی اپنائیں۔ ایک مکمل صحت مند معاشرت تشکیل پائے یوں ڈاکٹروں، دوائیوں سے چھٹکارا ممکن ہے۔ دنیا میں جو آیا ہے اس کو واپس جانا ہے گھر زندگی قدرت کے اصولوں پر گزاریں تو کئی گنا بہتر گزر سکتی ہے۔ ہم لوگ جوتا خریدیں یا کپڑا یا لباس اس کا برانڈ اس کا معیار سب دیکھتے ہیں حالانکہ اس کا موسم کے علاوہ زندگی نے کوئی تعلق نہیں مگر جب بازار سے کچھ لے کر پیٹ میں ڈالتے ہیں تو کچھ فکر نہیں کرتے کہ یہ کیسے بنا اور اس کے اجزاء کیا ہیں۔ ڈاکٹر صاحبان کی اجازت کے بغیر ان کی رائے آپ سے شیئر کی کہ آپ یہ تحریری ہی پڑھ لیں اور ان کے پاس جانے کی نوبت ہی نہ آئے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: شہریار احمد شیخ دوپہر کا کھانا ڈاکٹر صاحب ایک گھنٹے گھنٹے بعد کے ڈاکٹر نے کہا کہا کہ ہیں کہ کے بعد

پڑھیں:

عظیم وکیل محمد علی جناحؒ کی کوششوں سے ملک بنا،میری استدعا ہے اپیلیں خارج کی جائیں،خواجہ احمد حسین 

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینزٹرائل فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت وکیل خواجہ احمد حسین نے کہاکہ عظیم وکیل قائداعظم محمد علی جناحؒ کی کوششوں سے ملک بنا، یہ آئینی بنچ قائداعظم کی تصویر کے نیچے بیٹھا ہوا ہے،ہماری عدلیہ نے ماضی میں ایسے فیصلے کئے جن کے اسباب قوم کو بھگتنا پڑے،میری استدعا ہے مرکزی فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اپیلیں خارج کی جائیں۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل فیصلے کیخلاف  اپیلوں پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے، سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ایف بی علی کیس 7رکنی بنچ کا فیصلہ تھا، یہ کیس بھی 7رکنی آئینی بنچ سن رہا تھا، 50سال سے اگر کچھ غلط ہو رہا تھا تو آج یہ عدالت اسے بدل سکتی ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ چلیں ہم جرمانہ ڈبل کردیتے ہیں،یہ بات ہلکے پھلکے انداز میں کی گئی ہے،خواجہ احمد حسین نے کہاکہ ویسے بھی ہماری درخواست کافی حد تک غیرموثر ہو چکی ہے،آئینی بنچ کافی حد تک کیس سن چکا ہے،جسٹس امین الدین خان نے ساتھی ججز سے مشاورت کے بعد خواجہ احمد حسین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ ٹھیک ہے۔

زرعی ٹیکس کی منظوری کیلئے وزیر اعلیٰ سندھ کو کابینہ میں سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، اندرونی کہانی بے نقاب

آئینی بنچ نے جسٹس (ر)جواد ایس خواجہ پر عائد 20ہزار روپے جرمانے کا حکمنامہ واپس لے لیا، سابق چیف جسٹس پاکستان جواد ایس خواجہ کی نظرثانی درخواست واپس لینے پر جرمانہ ختم کیا گیا۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • تحریک مہناج القرآن کے تحت 10 فروری کواتحاد امت کانفرنس منعقد ہوگی
  • صدر مسلم لیگ ن میاں نواز شریف ،وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے اراکین اسمبلی کی ملاقات، ترقیاتی کاموں اور عوامی مسائل پر تبادلہ خیال
  • عظیم وکیل محمد علی جناحؒ کی کوششوں سے ملک بنا،میری استدعا ہے اپیلیں خارج کی جائیں،خواجہ احمد حسین 
  • سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے شامی صدر کی ملاقات، دونوں ملکوں میں کیا طے پایا؟
  • حکومت آزادی کشمیرکیلیے واضح روڈمیپ کا اعلان کرے
  • جماعت اسلامی ٹنڈومحمد خان کے سابق ضلعی امیر ڈاکٹر عبدالعزیز گدی پٹھان انتقال کرگئے
  • مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد سینئر صحافی مرحوم محمد انور کے بیٹوں سے تعزیت کررہے ہیں
  • آفاق احمد کی سینئر صحافی مرحوم محمد انور کے گھر جاکر تعزیت
  • سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے شامی صدر احمد الشرع کی ملاقات