Nai Baat:
2025-02-04@06:58:54 GMT

8فروری : آدھی شہادتوں کی پوری سیاست

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

8فروری : آدھی شہادتوں کی پوری سیاست

کمال مہارت سے کسی میکاویلین ذہن نے پاکستان میں چیئرمین تحریک انصاف کی رہنمائی کی ہے ۔ آج ہم سیاسی طور پر جس مقام پرکھڑے ہیں اس میں بلاشبہ ماننا پڑے گا کہ عمران نیازی نے تواتر اور تسلسل کے ساتھ ٗ یہ جانتے ہوئے کہ ڈرون اٹیک اورطالبان کے حوالے سے امریکی نفرت کے پی کے ٗ کے ہر گھر میں سرایت کر چکی ہے اُس نے ایک لمحے کیلئے بھی اِس موقف سے دستبرداری کا اعلان نہیں کیا ۔ حالانکہ یہ سوائے سیاسی سکورنگ کے کچھ بھی نہیں تھا ۔غرض مند دیوانہ ہوتا ہے اُسے اپنے بیانیے کے حمایتیوں کی ضرورت ہوتی ہے اُس وقت وہ یہ نہیں سوچتا یا دیکھتا کہ یہ حمایتی کب تک اُس کے بیانیے کے ساتھ کھڑا ہو گا ۔ عمران نیازی کا ’’سیاسی شعور‘‘ اپنی جگہ لیکن ایک بات تو روزِ روشن کی طرح ہمارے سامنے کھڑی ہے کہ پاکستانی عوام امریکی پالیسیوں سے نفرت کرتے ہیں ۔ ہیرو شیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرانے سے لے کر آج تک امریکی پالیسیوں نے دنیا بھر کے انسانوں کو جو دُکھ دیا ہے اس کیلئے لوگ ہمیشہ مزاحمت کرتے نظر آئے ہیں یہ الگ بات ہے کہ روس ٹوٹنے کے بعد تو امریکہ نے دنیا بھر کے عوام اور ریاستوں کے احتجاج کو جوتے کی نوک پر لکھا ہے ۔امریکہ اور سابق اسٹیبلشمنٹ نے ہمارے نصیب میں عمران نیازی لکھا تھا قدرت نے ایک ’’ ٹرمپ نیازی ‘‘ امریکہ کے نصیب میں لکھ دیا ہے اور امریکہ عنقریب اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزرے گا گو کہ وہ اِس پر قابو پا لے گا لیکن ٹرمپ کی پالیسیوں سے اُسے بہرحال بہت سے نقصانات اور مزید نفرت کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ تاحال عمران نیازی کی رہائی کیلئے امریکی کاوشوں کیلئے پُر امید ’’ یوتھیا برگیڈ‘‘ بُری طرح ناکامی اورمایوسی کا شکارہوئی ہے لیکن آج بھی انہیں امید ہے کہ کہیں نہ کہیں سے کمک پہنچ جائے گی اور عمران نیازی ایک بار پھر پاکستان کی شاہراہوں اور ریاستی اداروں کے اندر دندناتا نظر آئے گا ۔ مذہبی اور ناقابل ِ عمل بیانیوں کی بنیاد پر سیاست کرنے والوں کا یہ ہمیشہ سے المیہ رہا ہے کہ وہ بارانی زمین کے کسان کی طرح اپنا کام مکمل کرکے بارش کی آس آسمانوں سے رکھتے ہیں جو مالک کا صوابدیدی اختیار ہے کہ وہ کرے نہ کرے ۔
عالیہ حمزہ سے میری ملاقات کب ہوئی نہیں جانتا لیکن میرے سامنے اُس کا نام پہلی بار اُس وقت سامنے آیا جب گورنر ہائوس میں چوہدری سرور پی ٹی آئی کے گورنر تھے اور یہ خاتون آل اِن آل ہوا کرتی تھیں جس کی وجہ سے وہ بیگم سرور کی نظر میں ایک ’’ مشکوک ‘‘ خاتون تھیں لیکن پھر دیکھتے ہی دیکھتے اُس نے سیاسی سلوک کی منزلیں ایسے طے کیں کہ ہم سب کو ورطہ حیرت میں مبتلا کر دیا لیکن میں آج تک ایک بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ 9 مئی کے مرکزی ملزمان اور ماسٹر مائنڈ کا مائنڈ ہونے کے باوجود وہ سرعام حکومتی رٹ اورریاستی رٹ کو چیلنج کرتی نظر آ رہی ہیں ۔ عالیہ حمزہ کو اب پی ٹی آئی نے پنجاب کا آرگنائزر نامزد کردیا ہے اور 8 فروری کے حوالے سے ’’ کچھ کرنے ‘‘ کی لگن لئے وہ آزادانہ اپنی سرگرمیاں سرانجام دے رہی ہیں ۔ اب یا تو وہ یہ سب کچھ ریاست کی مرضی سے کررہی ہیں یا پھریہ سمجھ لینا چاہیے کہ 9مئی کو کور کمانڈر ہائوس کے سامنے کھڑ ے ہو کر سب سے زیاد ہ ’’واہیات ‘‘ ’’ کریمنل ‘‘اور ’’ اشتعال انگیز ‘‘ تقریر عالیہ حمزہ نے ہی کی اور پی ٹی آئی ورکر کی کینٹ کے علاقے میں موجودگی ٗ کور کمانڈر ہائو س کے باہر اور اندر ہونے کا فخریہ اور فاتحانہ اعلان کرنے کے باوجود وہ آزادانہ ’’نئی 9 مئی ‘‘ کی تیاری میں مصروف ہے تو پھر ہمیںاپنے اداروں کی عقل پر ماتم ہی کرنا چاہیے ۔ ایک طرف خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں روزانہ کی بنیاد پر ہمارے جوان شہید ہو رہے ہیں ٗ دہشتگرد معصوم شہریوں کا سرِ عام قتل عا م کر رہے ہیں ٗ ہم خوارج کے خلاف اعلانیہ جنگ میں مصروف ہیں اور دوسری طرف ایک سیاسی جما عت ہر تیسرے مہینے پاکستان کو انارکی میں دھکیلنے کا ایجنڈا لے کرمیدان میں آ جاتی ہے ۔ مذاکرات بارے میں نے پہلے دن ہی لکھ دیا تھا کہ یہ قیامت کی صبح تک نہیں ہو ں گے اور صورت حال آپ کے سامنے ہے۔ ٹرمپ سے ’’ آزادی ’’ کی تحریکی حمایت کا عدمِ اعلان بھی پی ٹی آئی ورکرز میں مزید مایوسی پھیلا رہا ہے ۔جن شرائط پر پی ٹی آئی مذاکرات کرنا چاہتی ہے وہ کسی کو کبھی قابل قبول نہ ہو ں گے چہ جائیکہ کوئی ’’ان ہونی ‘‘ ہو جائے اورعمران نیازی جس جس کو اپنا مخالف سمجھتا ہے وہ صفحہ ہستی سے مٹ جائے۔ پیکا ایکٹ شاید اس بار 8 فروری سے پہلے ہی پی ٹی آئی کی ریاست مخالف کمپین کورو ک دے اور 8 فروری کو سوائے اللہ کے نام کے کہیں کچھ نظر نہ آئے ۔ پی ٹی آئی کی سیاست خواتین کے گرد گھومنا شروع ہو گئی ہے دیکھیں اب یہ آدھی شہادتیں پوری سیاست کیسے کرتی ہیں؟ ۔

پنجاب میں محترمہ مریم نواز صاحبہ کا تجاوزات کے حوالے سے کامیاب آپریشن لائق تحسین ہے لیکن حقیقی کامیابی اُسی وقت تصور ہوگی جب یہ تجاوزات دوبارہ نہیں کی جائیں گی ۔ مجھے پورا یقین ہے کہ ہر ضلعی اور تحصیلی بلدیاتی عملہ دوبارہ نئے عزم کے ساتھ متحرک ہو کراِس کامیاب کاوش کو ناکام کرنے کی کامیاب کوشش لازمی کرے گا کیونکہ لاہور میں تو ایک اینٹ کوئی شخص اِن کی مرضی کے بغیر نہیں لگا سکتا ۔ بہتر یہی ہے کہ پرانے درخت کاٹ کرنئے لگا لئے جائیں تو بہتری کی کوئی صورت نظر آ سکتی ہے۔ ورنہ ایک اور نیم کامیاب مکمل ناکام آپریشن دیکھنے کو ملے گا اور قوم کا وقت اور وسائل ضائع ہو جائیں گے ۔ 30 جنوری کو کاسمو پولیٹن کلب لارنس گارڈن لاہور میں ملی ادبی پنچایت کے زیر اہتمام ’’ ماں تجھے سلام ‘‘ کے حوالے سے خوبصورت پروگرام کا انعقاد کیا گیا ۔ جس کا ذیلی موضوع ’’ آئوماں کی باتیں کریں ‘‘ کریں تھا ۔ایسے بابرکت ٗ پُر تاثیر اورجذباتی پروگرام میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا۔ اِس پروگرام کوبانی چیئرمین ادبی پنچایت ریاض احمد احسان نے ترتیب دیا جبکہ فرزاندانِ ماموں کانجن رضوان کاہلوں اور عثمان کاہلوں نے میزبانی کی فرائض انجام دئیے ۔یہاں اِس بات کی وضاحت انتہائی ضروری ہے کہ کاہلوں برادران عرصہ دراز سے ماموں کانجن کو تحصیل بنانے کی تحریک کے روح رواں ہیں اور اِس سلسلہ میں انگنت پروگرام کرا چکے ہیں۔ ماموں کانجن انٹر چینج کے حوالے سے بھی اُن کی کاوشیں لائق تحسین ہیں اور دونوں بھائی انتہائی دیانتداری سے سماجی خدمت پر مامور ہیں ۔ ایسے لوگوں کو سماج میں کام کرتے دیکھتا ہوں تو پاکستان اور پاکستانیوں کی وطن ِ عزیز اوریہاں بسنے والوں سے محبت کا یقین ایمان کا حصہ بن جاتا ہے ۔ماںکے حوالے سے ہونے والی گفتگو بارے صرف اتنا ہی لکھوں گا کہ یہ آنسوئوں میں ڈوبی ہوئی محفل تھی جس میں نوجوانوں اور بزرگوں ٗ سب کے زبان پر ماں کا ذکر اور آنکھوں میں آنسو تھے ۔مقررین نے ماں کی محبت اور وطن کی محبت کو ایک جیسا جذبہ قرار دیا اورمیں سوچتا رہا کہ وہ کون ہے جو اِس ماں کے سینے میں خنجر اتار کر روزانہ میرے جوانوں کو یونیفارم میں شہید اور کالجوں ٗ یونیورسٹیوں اور محلوں میں گمراہ کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: عمران نیازی کے حوالے سے پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

یہ تفرقے اور سیاست کا نہیں دہشت گردوں سے مقابلے کا وقت ہے: وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ تفرقے اور سیاست کا نہیں دہشت گردوں سے مقابلے کا وقت ہے۔

کوئٹہ میں دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہوئے زخمی ہونے والے اہل کاروں کی  سی ایم ایچ میں عیادت کے بعد امن و امان کی صورتحال سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ قلات میں پرسوں انتہائی افسوسناک واقعہ ہوا، جس میں 18 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا اور 23 خوارج جہنم رسید ہوئے۔  

وزیراعظم نے کہا کہ پوری قوم اپنے شہدا اور غازیوں کو سلام پیش کرتی ہے، میں ابھی اسپتال سے ہوکر آیا ہوں، وہاں زخمیوں کی عیادت کی، جو کہ بہت حوصلہ مند نظر آ رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم کے سپوتوں کو اپنا خون دے کر ماضی کی فاش اور بڑی غلطیوں کا ازالہ کرنا پڑ رہا ہے، اس وقت پورے خلوص کے ساتھ ہمیں اپنی تمام توانائیاں مجتمع کرکے دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسز نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ہمارے جوان، افسر، سپاہی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کی دوبارہ شروع ہونے والی لہر کے خاتمے کے لیے اپنے خون کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں آج اپنی صفوں میں اتحاد کی جتنی ضرورت ہے پہلے کبھی نہیں تھی، مجھے امید ہے کہ انشااللہ ہم مل کر فتح یاب ہوں گے اور پاکستان سرخرو ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • رانگ ٹرن
  • مسلم لیگ ن کی داخلی سیاست
  • یہ تفرقے اور سیاست کا نہیں دہشت گردوں سے مقابلے کا وقت ہے: وزیراعظم
  • یہ تفرقے اور سیاست کا نہیں دہشت گردوں سے مقابلے کا وقت ہے، وزیراعظم
  • تحفظ ختم نبوت اور تحفظ ناموس رسالت کے حوالے سے پوری امت مسلمہ بیدار اور تیار ہے، محمد اکمل مدنی 
  • عمران خان کو سیاست سے مائنس نہیں کیا جا سکتا،رانا ثنااللہ 
  • حکومت، پی ٹی آئی مذاکرات ختم: اب پاکستان کی سیاست کس کروٹ بیٹھے گی؟
  • کیا صحیح کیا غلط
  • عمران خان کو سیاست میں عوام کے سوا کوئی مائنس نہیں کر سکتا، علی محمد خان