نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یو ایس ایجنسی فار انٹرنیشل ڈیویلپمنٹ (یو ایس ایڈ) کی آزاد حیثیت ختم کرکے اسے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ انضمام کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔

وائٹ ہاوس کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے انٹرنیشل میڈیا پر شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ یو ایس ایڈ کے اخراجات میں کمی اور اس کی کارکردگی میں بہتری کے لیے اس کے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ انضمام کا سوچ رہی ہے۔

رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے یو ایس ایڈ کے انضمام کی ذمہ داری امریکی ٹیکنالوجی ٹائیکون اور اپنے ساتھی ایلون مسک کو دی ہے۔ واضح رہے کہ ایلون مسک کو نئی ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شیئنسی (ڈی او جی ای) کا سربراہ مقرر کیا ہے جس کا مقصد امریکی وفاقی حکومت کے زائد اخراجات میں کمی اور غیرضروری آپریشنز بند کرنا ہے۔

وائٹ ہاوس ذرائع کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک نوٹفیکیشن کے ذریعے جلد ہی امریکی کانگریس کو یو ایس ایڈ کے انضمام کے منصوبے کی اطلاع دے رہے ہیں۔

گزشتہ دنوں ایلون مسک نے یو ایس ایڈ کے خلاف اس وقت سخت بیانات دیے جب مبینہ طور پر ڈی او جی ای کے نمائندوں کو اس ادارے کی معلومات اور دستاویزات تک رسائی کی اجازت نہیں دی گئی۔

ایلون مسک نے ٹویٹ کرتے ہوئے یو ایس ایڈ کو ’مجرم تنظیم قرار دیا اور کہا کہ اس کے ’مرنے‘ کا وقت ہوا چاہتا ہے۔

ایلون مسک کے بیانات کے بعد یو ایس ایڈ کے مستقبل کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا گیا تھا، اب سامنے آنے والی نئی تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ بین الاقوامی امداد کے اس اہم ادارے کا اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے انضمام چاہتے ہیں۔

اس سے قبل صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے امدادی پروگراموں پر عارضی پابندی کا اعلان کیا تھا جس سے یو ایس ایڈ بین الاقوامی آپریشنز کو شدید دھچکا لگا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: یو ایس ایڈ کے ڈونلڈ ٹرمپ ایلون مسک کے مطابق

پڑھیں:

 چین، میکسیکو اور کینیڈا کے بعد جاپان کابھی  ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی پراظہار تحفظات 

چین، میکسیکو اور کینیڈا کے بعد جاپان نےامریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی پر تحفظات کا اظہار کر دیا  ۔
جاپان کے وزیرخارجہ کٹسونوبو کٹو نے امریکا کی نئی ٹیرف پالیسی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اقدام سے پوری دنیا کی معیشت متاثر ہوسکتی ہے جاپان کو بھی امریکا کی ٹیرف پالیسی پر تحفظات ہیں،جاپان کو امریکی پالیسیوں اور ان کے اثرات کو پرکھنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دوران امریکا نے اپنی “امریکہ فرسٹ” پالیسی کے تحت بین الاقوامی تجارت میں سخت اقدامات کیےہیں جن میں اسٹیل، ایلومینیم اور دیگر مصنوعات پر بھاری ٹیرف عائد کرنا شامل تھا۔ یہ ٹیرف پالیسیاں خاص طور پر چین، میکسیکو، کینیڈا اور یورپی یونین کو نشانہ بنارہی ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھاری ٹیرف کے نتیجے میں عالمی سطح پر تجارتی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے ان اقدامات کا مقصد امریکی صنعتوں کو تحفظ دینا تھا لیکن اس کے ردعمل میں کئی ممالک نے تحفظات کا اظہار کیا جس سے عالمی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ پیدا ہوا۔
اس سے قبل چین، میکسیکو اور کینیڈا بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں جاپان امریکا کا قریبی اتحادی نے بھی ان پالیسیوں پر تشویش کا ظہار کیا ہے یہ اقدامات نہ صرف عالمی منڈیوں بلکہ جاپانی برآمدات پر بھی اثرانداز ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا یوٹرن! میکسیکو اور کینیڈا پر ٹیرف مؤخر، چین سے بھی بات چیت کا عندیہ
  • امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کی بندش کا امکان، ایلون مسک کا انکشاف
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا جسٹن ٹروڈو سے ٹیلی فونک رابطہ
  • ٹرمپ کا میکسیکو پر  ٹیرف ایک ماہ کیلئے موخر کرنے کا اعلان
  • یو ایس ایڈ کو بند کرنے کیلئے کام جاری ہے، ایلون مسک
  • امریکی ٹیرف پالیسی کے خلاف کینیڈا، میکسیکو کا اتحاد، چین بھی کھل کر سامنے آگیا
  • کینیڈا کا جوابی وار ،امریکی درآدات 25 فیصد ٹیکس عاید کردیا،ہماری مشکلار بڑھیں گی،ٹرمپ
  •  چین، میکسیکو اور کینیڈا کے بعد جاپان کابھی  ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی پراظہار تحفظات 
  • ٹرمپ کی شہریت کے قانون میں تبدیلی؛ امریکی اہلیہ کیساتھ مقیم شہزادہ ہیری کا کیا بنے گا ؟