گولارچی، مسلم اسٹوڈنٹس کی یکجہتی کشمیر ریلی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
گولارچی (نمائندہ جسارت)مسلم اسٹوڈنٹس لیگ گولارچی کی جانب سے یکجہتی کشمیر ریلی جامعہ محمدیہ سے پریس کلب تک نکالی گئی۔ اس ریلی کی قیادت مسلم اسٹوڈنٹس لیگ ضلع بدین کے صدر عبد القدیر آرائیں، احسان اللہ خان اور شان جٹ نے کی۔ ریلی کے دوران زبردست نعرے بازی کی گئی، جس میں کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔اس موقع پر عبدالقدیر آرائیں نے ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو پوری دنیا میں تسلیم کیا جانا چاہیے۔ کہ کشمیر پر بھارت کی جانب سے جاری مظالم کے خلاف عالمی برادری کو آواز بلند کرنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری عوام کے ساتھ ہماری یکجہتی کا یہ مطلب ہے کہ ہم ان کے حق خودارادیت کے لیے کھڑے ہیں اور ان کی آزادی کی جدوجہد کو مکمل حمایت دیتے ہیں۔ریلی میں شریک طلبہ اور مقامی رہنماؤں نے بھی کشمیری عوام کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کشمیری عوام
پڑھیں:
اترپردیش میں مسلم لڑکی کا برقعہ زبردستی اتارا گیا، 6 ہندو انتہا پسند گرفتار
متاثرہ لڑکی کا الزام ہے کہ اس دوران ان سبھی لوگوں نے انکے ساتھ گالی گلوچ اور بدسلوکی کرتے ہوئے مار پیٹ کی۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے مظفرنگر ضلع میں سوشل میڈیا پر اس وقت ایک ویڈیو بہت تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک برقہ پوش مسلم لڑکی سے زبردستی برقعہ اتروایا جا رہا ہے اور اس کے ساتھ موجود ایک لڑکے کے ساتھ کچھ ہندو شرپسند عناصر بدسلوکی اور مار پیٹ کرتے نظر آ رہے ہیں۔ اس واقعے کو ایک نوجوان نے اپنے موبائل میں قید کر لیا اور سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا، بتایا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ منگل 12 اپریل کا ہے۔ جیسے ہی اس واقعہ کی اطلاع پر پولیس کو دی گئی پولیس نے نوجوان لڑکی کو ہجوم کے چنگل سے ازاد کروا کر تھانے پہنچایا۔ متاثرہ لڑکی کی شکایت پر سنگین دفعات کے تحت ہندو انتہا پسندوں کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے اس معاملے میں چھ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔
دراصل مظفر نگر کے کھالا پار تھانہ علاقے کی رہائشی ایک مسلم خاتون اتکرشٹ اسمال فائننس لمیٹڈ کمپنی میں سچن نامی ایک ہندو نوجوان کے ساتھ بینک کی قسط وصول کرنے کا کام کرتی ہے۔ منگل کو خاتون نے اپنی بیٹی کو سوجڈو گاؤں کی رہائشی شمع اہلیہ شاہنواز کے یہاں سے قسط وصول کرنے کے لئے اپنی بیٹی کو سچن کے ساتھ بھیجا تھا جس وقت یہ لڑکی اور سچن بائیک پر سوار ہو کر سوجڈو گاؤں سے آ رہے تھے تو کھالاپار محلے میں واقع درزی والی گلی میں اٹھ سے دس لوگوں نے انہیں جبراً روک دیا۔ متاثرہ لڑکی کا الزام ہے کہ اس دوران ان سبھی لوگوں نے ان کے ساتھ گالی گلوچ اور بدسلوکی کرتے ہوئے مار پیٹ کی۔ اس دوران کسی نوجوان نے پورا واقعہ اپنے موبائل میں قید کر سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا۔