سکھریونین آف جرنلسٹس کی جانب سے کانفرنس کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے پیکا قانون، آزادی اظہار کا خون” کے عنوان سے ایک کانفرنس منعقد ہوئی، کانفرنس سے ایس یو جے کے صدر سلیم سہتو ،جنرل سیکرٹری جاوید جتوئی، سکھر پریس کلب کے صدر آصف ظہیر خان لودھی، نائب صدر شہزاد تابانی ،جنرل سیکرٹری امداد بوذدار، سندھ ویمن جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی صدر سحرش کھوکھر، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سکھر کے جنرل سیکرٹری سندر خان چاچڑ ،اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیجز انڈسٹریز کے چیئرمین حاجی ہارون میمن، پاکستان سنی تحریک کے مرکزی رہنما محبوب علی سہتو، شہری اتحاد کے چیئرمین مولانا عبید اللہ بھٹو ابن آزاد، سمیت دیگر نے خطاب کیا، کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین رہنماؤں نے پیکا قانون کے زریعے اظہار رائے کی آزادی پر قدغن، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی سمیت صحافت، سماج اور عام پاکستانی پر مرتب ہونے والے منفی اثرات پر روشنی ڈالی۔ مقررین نے فیک نیوز کے نام پر پیکا ترمیمی قانون کو اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانے کی سوچی سمجھی منصوبہ بندی قرار دیتے ہوئے فی الفور واپس لیا جانے کا مطالبہ کیا۔ رہنماؤں نے کہا کہ اس حوالے سے کسی قانون سازی کیلئے ترجیحاً اسٹک ہولڈرصحافی تنظیموں سے مشاورت کی جائے۔ مقررین نے کہا کہ اظہارِ رائے کی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے پی ایف یو جے کی جانب سے تحریک آزادی صحافت کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پیکا ایکٹ کے تحت کارروائیاں جاری، ایک اور صحافی کو گرفتار کرلیا گیا
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 اپریل 2025ء ) ملک بھر میں پیکا ایکٹ کے تحت کارروائیاں جاری ہیں اسی دوران ایک اور صحافی کو گرفتار کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس نے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیزی اور جھوٹی خبریں پھیلانے کے الزام میں ایک اور صحافی کو گرفتار کیا ہے، اجمیر نگری تھانے کی حدود میں کارروائی کرتے ہوئے شیخ جنید ساگر قریشی کو گرفتار کیا گیا، جو سوشل میڈیا اور ایک اخبار سے منسلک ہیں۔ پولیس حکام نے بتایا کہ یہ کارروائی پیکا ایکٹ کے تحت کی گئی اور مقدمہ اے ایس آئی طارق ممتاز کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں مدعی نے بیان کیا کہ واٹس ایپ پر مختلف لوگوں کے میسجز دیکھتے ہوئے ایک ویڈیو نظر سے گزری، جس میں کے ایف سی ریسٹورینٹ کے واقعے کا ذکر کیا گیا، ویڈیو میں جنید ساگر نے دعویٰ کیا کہ عوام نے مشتعل ہو کر پولیس پر حملہ اور پتھراؤ بھی کیا، جس کے نتیجے میں ایس ایچ او سمیت دو اہلکار زخمی ہوئے۔(جاری ہے)
مدعی کا کہنا ہے کہ ’مذکورہ ویڈیو میں یہ بھی کہا گیا کہ سرسید تھانے کی حدود میں ایک ڈمپر نے خاتون کو کچل دیا، ان ویڈیوز اور بیانات کے ذریعے عوام میں اشتعال پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، جو قانون کی خلاف ورزی ہے‘، اس مقدمے کے نتیجے میں پولیس کی جانب سے کارروائی کی گئی اور شیخ جنید ساگر قریشی کو گرفتار کرلیا گیا، واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے، جنید ساگر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ بتایا جارہا ہے کہ فیڈرل انوسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے پیکا ایکٹ 2025ء کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی قائم کردی، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے محکمہ داخلہ میں سیل قائم کیا گیا ہے جو سوشل میڈیا پر غیر قانونی اور جھوٹے مواد پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرے گا، جس کے ذریعے سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلانے اور جھوٹا پروپیگنڈہ کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہو سکے گا، اس کے علاوہ ایف آئی اے سائبر ونگ اور پی ٹی اے کی محکمہ داخلہ کے ساتھ رابطہ کاری بڑھائی جائے گی، سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے خلاف محکمہ داخلہ سندھ وفاقی اداروں کے ساتھ مل کر کارروائی کرے گا۔