واشنگٹن:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے نیویارک ٹائمز سمیت چار میڈیا اداروں کو پینٹاگون میں موجود اپنے دفاتر سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔

اس فیصلے کے تحت نیشنل پبلک ریڈیو، کامکاسٹ کارپوریشن کی ملکیت این بی سی نیوز اور پولیٹیکو کو بھی 14 فروری تک پینٹاگون کی عمارت خالی کرنا ہوگا۔

یہ اقدام ایک میمو کے ذریعے جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ ان کی جگہ نیو یارک پوسٹ، ون امریکہ نیوز نیٹ ورک، بریٹ بارٹ نیوز نیٹ ورک اور ہف پوسٹ نیوز کو مخصوص دفاتر فراہم کیے جائیں گے۔

میمو کے مطابق، ہر سال ایک مختلف میڈیا ادارے کو پینٹاگون پریس کور کے رکن کے طور پر مخصوص دفتر کی جگہ دی جائے گی تاکہ وہ وہاں رپورٹنگ کا موقع حاصل کرسکیں۔

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب نیویارک ٹائمز نے ایک کھلا خط شائع کیا تھا جس میں اخبار نے وعدہ کیا تھا کہ ان کی رپورٹنگ ایمانداری کی بنیاد پر ہوگی۔ نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹنگ میں کئی ایسی شہ سرخیاں شائع کی تھیں جن سے یہ تاثر ملا تھا کہ نو منتخب صدر ٹرمپ اختیارات کی منتقلی میں ناکام ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

واٹس ایپ کی سروس ڈاؤن، پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں صارفین کو مشکلات کا سامنا

پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں صارفین کو واٹس ایپ کے استعمال میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پاکستان دنیا سروس ڈاؤن صارفین کو مشکلات واٹس ایپ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • چائنا میڈیا گروپ کے ویتنام کے متعدد اداروں کے ساتھ تعاون کی دستاویزات پر دستحط
  • ٹرمپ انتظامیہ کا محکمہ خارجہ کی فنڈنگ تقریباً نصف کرنے پر غور، امریکی میڈیا
  • ٹرمپ انتظامیہ کی شرائط نہ ماننے پر ہارورڈ یونیورسٹی کی 2.2 ارب ڈالر کی امداد منجمد
  • نادرا نے پوسٹ آفس کے ذریعے شناختی کارڈ سروس بند کرنے کا اعلان کر دیا
  • بنگلہ دیش نے اپنے شہریوں پر اسرائیل کے سفر پر دوبارہ پابندی لگا دی
  • امریکا کا عربی چینل الحرہ بند، ٹرمپ انتظامیہ نے فنڈنگ روک دی
  • نادرا کا پوسٹ آفس کے ذریعے شناختی کارڈ سروس بند کرنے کا اعلان
  • نیویارک میں طیارہ حادثہ: سابق MIT ایتھلیٹ کرینا گروف خاندان سمیت جاں بحق
  • دنیا پر ٹرمپ کا قہر
  • واٹس ایپ کی سروس ڈاؤن، پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں صارفین کو مشکلات کا سامنا