سندھ کی تاریخ تعلیم و تربیت کے اعتبار سے نمایاں ہے،ڈاکٹر الطاف حسین
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
بدین(نمائندہ جسارت) سندھ کی تاریخ تعلیم و تربیت کے اعتبار سے ہمارے لیے روشنی کا منارہ ہے۔ سندھ خصوصاً ٹھٹھہ اور بدین کے تعلیمی اداروں پر حکومت کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی صدر تنظیم اساتذہ پاکستان ڈاکٹر الطاف حسین لنگڑیال نے ضلع بدین کے تحت گورنمنٹ بوائز ہائر سیکنڈری اسکول نندوشہر میں منعقدہ تعلیمی کانفرنسز میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ استاد تعلیم کی حقیقی اکائی ہے جس کے ذریعے ہم تعلیمی نظام کو بہتر کرسکتے ہیں۔صدر تنظیم اساتذہ پاکستان صوبہ سندھ پروفیسر رئیس احمد منصوری نے شرکائے تعلیمی کانفرنسز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم اساتذہ واحد ملک کی منظم تنظیم ہے جو اساتذہ کو حکومت سے اپنے جائز حقوق لینے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں اور طلبہ کو ان کے جائز حقوق دینے کا مطالبہ بھی کرتی ہے اور ٹریننگ ورکشاپس اور کانفرنسز کے ذریعے ان کی تربیت کا اہتمام کرتی ہے۔اس موقع پر نائب صدر تنظیم اساتذہ سندھ ڈاکٹر نصراللہ لغاری، سیکرٹری سندھ پروفیسر عبدالحفیظ احمدانی، سیکرٹری نشرواشاعت سندھ مشرف کریم، گسٹا تحصیل بدین کے صدر کاشف قادر میمن ، پروفیسر غلام اعظم سابق ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سیکنڈری سید عمران شاہ بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تنظیم اساتذہ
پڑھیں:
وقف قانون پر سیاست کے بجائے ایک جٹ ہوکر لڑیں، ممبر پارلیمنٹ میاں الطاف
الطاف احمد لاروی کے علاوہ نیشنل کانفرنس کے ایک اور رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اس ایکٹ پر پارلیمنٹ میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر اور رکن پارلیمان میاں الطاف احمد لاروی نے کشمیر کی سبھی سیاسی جماعتوں کو وقف ایکٹ کے خلاف ایک ہوکر لڑنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بل سے ملک کے تمام مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو اس پر سیاست نہیں کرنی چاہیئے۔ ان باتوں کا اظہار رکن پارلیمان نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔ الطاف احمد لاروی نے کہا "میں نے پارلیمنٹ میں نیشنل کانفرنس کا رول اچھی طرح نبھایا، جب دو ماہ قبل یہ وقف بل پارلیمنٹ میں متعارف کی گئی تو میں نے اسی وقت اس کی مخالفت کی اور تفصیل کے ساتھ اپنی بات پیش کی، لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے پاس اکثریت ہے تو انہوں نے اس بل کو پاس کیا"۔ تاہم میاں الطاف احمد نے کے مطابق یہ وقت ایک دوسرے پر الزامات عائد کرنے کا نہیں ہے بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایک جٹ ہوکر بی جے پی کے اس فیصلے کی مخالفت کرنی چاہیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس بل سے ملک کے تمام مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے اور ایسے میں کسی بھی سیاسی جماعت کو اس پر سیاست نہیں کرنی چاہیئے۔ الطاف احمد لاروی کے علاوہ نیشنل کانفرنس کے ایک اور رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اس ایکٹ پر پارلیمنٹ میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ یاد رہے کہ وقف (ترمیمی) بل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پاس کرکے صدرِ ہند دروپدی مرمو کے پاس روانہ کیا گیا جنہوں نے اس پر مہر ثبت کرکے اسے قانونی حیثیت عطا کر دی۔ دریں اثناء اس ایکٹ پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں میاں الطاف احمد نے کہا کہ جس میں ہمت ہوگی وہ سپریم کورٹ جائے گا۔ سی پی آئی (ایم)، کانگریس سمیت متعدد تنظیموں نے اس ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ وہاں عرضیاں جمع ہوئی ہیں اور اس ضمن میں 16 تاریخ کو سماعت بھی مقرر کی گئی ہے۔