Jasarat News:
2025-04-15@15:19:05 GMT

ہر شہر میں بنو قابل پروگرام شروع کررہے ہیں،جاوید قصوری

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

لاہور(وقائع نگارخصوصی) امیرجماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی اپنے نظریے اور بیا نیے کے ساتھ کھڑی ہے۔ملک کے اند رفارم47کی حکومت قائم ہے جو کہ عوامی میندیٹ کی توہین ہے۔ ہم عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے ہر سطح پر آواز اٹھا رہے ہیں۔آج بھی غریب کے حقوق کی خاطر سٹرکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ملک میں اصل اپوزیشن صرف جماعت اسلامی ہے۔ ہم نوجوانوں کے لئے ہر شہر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہے ہیں جن سے انہیں اس قابل بنایا جائے گا کہ وہ خود کفیل ہو جائیں گئے اور دنیا میں فری لانسنگ کر سکیں۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے لاہور میں مختلف عوامی وفود اور گوجرانوالہ میں بنوقابل پروگرام کے آغاز پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں نوجوان نسل کو آئی ٹی کی تربیت دیکر بے روزگاری سے نمٹا جا سکتا ہے۔ ملک و قوم اضطراب کی کیفیت میں مبتلا ہیں،حکمرانوں کی توجہ ایسے ایشوز پرمرکوز ہو کر رہ گئی ہے جن کا عوام سے کوئی تعلق ہی نہیں۔ حکمرانوں نے بے حسی کی تمام حدود کو عبور کر لیا ہے۔عوام گھریلو اشیاء فروخت کرکے بجلی اور گیس کے بل ادا کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ مخدوش ملکی حالات اور بہتر مستقبل کی خاطرہر سال دس لاکھ افراد ملک چھوڑ کر باہر جا رہے ہیں۔ داخلی انتشار، افراتفری، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی مسلسل باریوں اور تحریک انصاف کے ناکام تجربے نے عوام کا ذہنی سکون چھین لیاہے۔لوگوں میں مایوسی پھیل چکی ہے۔انتقامی سیاست نے معاشرتی تفریق کو بڑھا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پورا نظام ہی کرپشن کی نذر ہو چکا ہے۔مافیا نے سسٹم کو یرغمال بنایا ہوا ہے، کبھی آٹا مافیا، کبھی چینی مافیا، پٹرول مافیا،اجناس مافیا، لینڈ مافیا اورفارماسو ٹیکل مافیا عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر دیتا ہے۔ جماعت اسلامی اس ملک میں کرپشن اور کرپٹ عناصر کا خاتمہ چاہتی ہے۔ ملک کو کرپشن سے پاک نہ کیا گیا تو حالات مزید سنگین ہو جائیں گے، ہر شعبہ تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے، کرپشن کی اس بہتی گنگا میں مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں نے برابر کا حصہ ڈالا ہے۔محمد جادید قصوری نے کہا کہ ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے مالی بدعنوانی،ٹیکس چوری، حوالہ ہندی، سمگلنگ میں ملوث افراد کا جڑ سے خاتمہ کرنا ہو گا۔ بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات، چینی، آٹا سب کچھ عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکا ہے۔ مہنگائی کا گراف آسمان سے باتیں کر رہا ہے۔ حکمرانوں نے عوام کو زندہ درگور کر دیا ہے، مہنگائی کے ستائے عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ان کی کارکردگی دعووں، وعدوں، زبانی کلامی اور ڈنگ ٹپاؤ اقدامات تک محدود ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رہے ہیں نے کہا

پڑھیں:

یہ بھکاری ’’ ترقی ‘‘ کی جانب گامزن

ایک سروے کے مطابق 24کروڑ سے زائد آبادی والے ملک میں 3کروڑ80لاکھ بھکاری ہیں۔جس میں 12فیصد مرد، 55فیصد خواتین، 27 فیصد بچے اور بقایا 6فیصد سفید پوش مجبور افراد شامل ہیں۔ ان بھکاریوں کا 50فیصد کراچی، 16فیصد لاہور،7فیصد اسلام آباد اوربقایا دیگر شہروں میں پھیلا ہوا ہے ۔ کراچی میں روزانہ ایک بھکاری کو ملنے والی اوسط بھیک 2000روپے ، لاہور میں 1400روپے اور اسلام آباد میں 950روپے تک ہے۔ ذرا غور فرمائیں پھر ان لوگوں کو کام کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔

ایک طرف بیچارے رزق حلال 25سے 35ہزارروپے کمانے والے سفید پوش ہیں جب کہ یہ بھکاری کم از کم ماہانہ 60ہزارروپے کماتے ہیں ۔ داد دیں ان بھکاریوں کی ترقی پسندانہ سوچ کو کہ انھوں نے راتوں رات ترقی کرنے کے لیے اب سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں کا رخ کرلیا ہے ۔ جہاں وہ تین سے چار لاکھ روپے ماہانہ آسانی سے کما لیتے ہیں ۔ پاکستان اگر ان بھکاریوں کی وجہ سے بدنام ہوتا ہے تو ان کی بلا سے ۔شرم دلاؤ تو ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ پاکستان خود ایک بھکاری ملک کے طور پر دنیا میں مشہور ہے ۔ اندازہ لگائیں تقریباً چار کروڑ افراد کا صرف بھیک مانگنا ہی ان کا ذریعہ معاش ہے ۔

حقیقت یہ ہے کہ ہم بحیثیت قوم مدتوں پہلے عزت نفس سے محروم ہو چکے ہیں ۔ اس میں قصور ہمارے حکمرانوں کا ہے ۔ کسی اور کا نہیں کیونکہ ان کے پیش نظر صرف اپنا مفاد رہا جس ملک میں کرپشن ، سفارش ، اقربا پروری کا دور دورہ ہو ، میرٹ کا جنازہ نکل چکا ہو ۔ لاکھوں نوجوان اعلیٰ ڈگریاں لے کر سڑکوں پر جوتے چٹخا رہے ہوں وہاں کوئی کیا کرسکتا ہے۔ کرپشن کی حیرت انگیز ناقابل یقین خبر ابھی حال ہی میں سامنے آئی ہے کہ جعلی بھرتیوں کے ذریعے پچھلے 32 سالوں میں پنجاب میںلوکل گورنمنٹ کے ادارے کے ذریعے 6ارب سے زیادہ قومی خزانے کو نقصان پہنچایا جا چکا ہے ۔

اب تو کرپشن کا سائز بھی لاکھوں کروڑوں سے بڑھ کر اربوں میں پہنچ چکا ہے ۔ بے نظیر انکم سپورٹ میں حال ہی میں اربوں کے گھپلے سامنے آئے ہیں اور اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے میں بیشتر اعلیٰ درجے کے اہلکار شامل ہیں یہی حال زکوۃ فنڈ کا ہے ۔ بلوچستان حکومت نے اس محکمے کو ہی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ کرپشن اور خرچے حد سے زیادہ بڑھ گئے ہیں ۔ وہ افراد ہر گزرتے دن کے ساتھ کم سے کم ہوتے جا رہے ہیں جو رزق حلال پر ایمان رکھتے ہیں ۔ ورنہ بڑی تعداد وہ ہے جو لوٹ مار کے نئے سے نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے ۔ کرپشن کی مذمت اب وہ لوگ کرنے والے رہ گئے ہیں جو خود کرپشن نہیں کر پاتے اور انھیں کرپشن کا موقع نہیں ملتا۔

’’روزانہ ‘‘ بھیک کی مد میں یہ بھکاری 32ارب روپے لوگوں کی جیبوں سے نکال لیتے ہیں۔ ذرا روزانہ پر غور فرمائیے ! سالانہ یہ رقم 117کھرب روپے بنتی ہے ۔ ڈالر کے حساب سے یہ رقم 42ارب ڈالر بنتی ہے ۔ بغیر کسی کام کے بھکاریوں پر ترس کھا کر ان کی مدد کرنے سے ہماری جیب سے سالانہ 117کھرب روپے نکل جاتے ہیں ۔ اور جب کہ سونے پر سہاگہ اس خیرات کا نتیجہ ہمیں سالانہ 21''فیصد " مہنگائی کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے ۔ 117ارب روپے انتہائی کثیر رقم ہے ۔حکومت کو چاہیے کہ اس رقم کو عوام کے تعاون سے اس طریقے سے استعمال کرے کہ ایک طرف ان بھکاریوں کو با عزت روزگار ملے دوسری طرف یہ رقم ملکی ترقی اور خوشحالی کا باعث بنے ۔

ادارہ شماریات پاکستان کی تازہ رپورٹ کے مطابق پچھلے 8ماہ میں 5.17ارب ڈالر یعنی 1451 ارب روپے کی پاکستانی غذائی اشیاء ایکسپورٹ کی گئیں ۔ جن میں چاول ، چینی اور گوشت سرفہرست ہیں ۔ یوں زرمبادلہ تو حاصل ہوا مگر منفی پہلو یہ ہے کہ ان غذاؤں کی قیمت مقامی مارکیٹ میں بڑھ گئی ۔ پچھلے ساڑھے تین سال میں باسمتی چاول فی کلو 150روپے سے بڑھ کر 400روپے فی کلو ہو چکا ۔ بڑا گوشت 700روپے کلو ملتا تھا اب 1500روپے کلو مل رہا ہے ۔ اور مٹن 3000روپے کا صرف ایک کلو ۔اور چکن کی صورت حال یہ ہے کہ اس کی قیمت 800روپے کلو سے بھی بڑھ گئی ہے ۔ یعنی چکن بھی عوام کی دسترس سے باہر ہو گیا ہے ۔ جب کہ صرف ایک لیٹر تیل گھی 600روپے پر پہنچ چکا ہے ۔

دنیا میں دستور یہ ہے کہ حکومتیں وہ غذائی اشیاء برآمد کرتی ہیں جو عوام کے استعمال کے بعد بچ جائیں سب سے پہلے وہ عوام کی ضروریات کو مدنظر رکھتی ہے پھر بچی ہوئی اشیاء کو ایکسپورٹ کرتی ہیں یہ طریقہ اختیار کرنے سے ترقی یافتہ ممالک میں مدتوں قیمتیں ایک ہی جگہ ٹھہری رہتی ہیں ۔ وہاں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں یا تو اضافہ ہوتا ہی نہیں یا بہت کم نہ ہونے کے برابر ۔

گزشتہ مارچ کے آخر سے اگلے ڈھائی سالوں کے لیے دنیا ایک بدترین دور میں داخل ہو چکی ہے ۔ جس کا آغاز اپریل سے جون جولائی کے درمیان ہو جائے گا۔ جو کچھ ہو گا وہ ناقابل یقین اچانک ہوگا ۔ عروج کو زوال اور زوال کو عروج ، زلزلے آفات ، زمینی وسماوی وغیرہ سب اس کا حصہ ہونگے ۔

متعلقہ مضامین

  • بارشوں کے بدلتے ہوئے پیٹرن زرعی شعبے میں پانی کا بحران پیدا کررہے ہیں. ویلتھ پاک
  • جہادی فتویٰ غامدی، موم بتی مافیا میں صف ماتم
  • حکومت خیبرپختونخوا کا مائنز اینڈ منرل ایکٹ صوبے کے عوام کے ساتھ ظلم ہے
  • ’عالمی بینک اور اے ڈی بی کے بڑے منصوبے اصل میں کرپشن کی جڑ ہیں‘
  • زعفرانی لینڈ مافیا :مندر، مسجد،گرجا اور بودھ وہار کو خطرہ
  • یہ بھکاری ’’ ترقی ‘‘ کی جانب گامزن
  • ہم یمن کی قابل فخر استقامت کو نہیں بھولیں گے، ابو عبیدہ
  • نظریاتی اختلافات کے باوجود سیاسی شخصیات قابل احترام ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • کراچی :جماعت اسلامی کا آج غزہ ملین مارچ
  • تہران کا جوہری پروگرام: عمان میں امریکی ایرانی مذاکرات شروع