حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پاکستان ورکرز فیڈریشن حیدرآباد ڈویژن کی جانب سے مطالبات منوانے کیلئے اور ملازمین کے بنیادی مسائل حل نہ کئے جانے کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے رشید کمبرانی، رافعہ سلطانہ، منیر احمد ،غلام نبی بھلائی، جمال خان لغاری اور شبیر احمد خاصخیلی سمیت دیگر کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر رہنمائوں نے کہا کہ سندھ کے سرکاری و نجی ملازمین حکومت کے دہرے عذاب کا شکار ہیں، نجی کارخانوں میں مزدوروں کو میڈیکل سمیت دیگر بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں اور ملازمین کو ان سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی اولاد کیلئے روزگار کے دروازے بند کر کے سن کوٹہ اور فوتی کوٹہ ختم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں وفا قی حکومت کی جانب سے ملازمین کی پنشن کا جو قانون جاری کیا گیا ہے ہم اسے مسترد کرتے ہیں کیونکہ اس قانون کے تحت سرکاری ریٹائرڈ ملازمین اور ان کی فیملی کی پنشن کو محدود کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھ حکومت کو چارٹر آف ڈیمانڈ ارسال کیا ہے اور اگر چارٹر آف ڈیمانڈ منظور نہیں کیا گیا تو پھر احتجاج کے دائرے کو وسیع کرتے ہوئے سندھ بھر میں مظاہرے کیئے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: گیا ہے

پڑھیں:

پیکا قانون 2025ءکے نفاذ کیخلاف صحافیوں کا احتجاجی مظاہرہ

حیدر آباد: یونین آف جرنلسٹس ( ورکز) کی جانب سے پیکا ایکٹ کےخلاف پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا ہے

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)وفاقی حکومت کی جانب سے صحافی دشمن پیکا قانون 2025ءکے نفاذ کیخلاف حیدرآباد یونین آ ف جرنلسٹس (ورکرز) کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا،نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ اس سیاہ قانون کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔ مظاہرین ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر پیکا قانون کے نفاذ کے خلاف نعرے درج تھے۔ اس موقع پر پی ایف یو جے (ورکرز) اور ایچ یو جے (ورکرز)کے عہدیداروں ناصر شیخ، آ فتاب رند، رانا
حنبل، امتیاز خاوراور عمران ملک سمیت دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیکا کالے قانون 2025ءکا نفاذ کرکے حکومت نے خود جمہوریت کے منہ پر طمانچہ مارا ہے۔ جمہوری دور میں اظہار رائے کی آزادی ہوتی ہے لیکن اس حکومت نے اپنے سیاہ قانون کو چھپانے کے لیے اظہار آ زادی کو سلب کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے جب یہ حکمران اپوزیشن میں ہوتے ہیں انہیں آ زادی اظہار ا چھا لگتا ہے لیکن جب یہ اقتدار میں آتے ہیں تو اس کا گلا گھونٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔ متنازع پیکا قانون کو راتوں رات مسلط کیا گیا ہے جس پر پورے ملک کے صحافی سراپا احتجاج ہیں اور یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک یہ قانون ختم نہیں کیا جائے گا،انہوں نے کہاکہ حکومت میں شامل جماعتیں جو خود کو جمہوری جماعتیں ہونے کی دعویدار ہیں انہوں نے پیکاایکٹ جیسے قانون بناکر یہ ثابت کردیا ہے کہ یہ جماعتیں اور ان کے قائدفاسٹس سوچ رکھنے کے ساتھ ساتھ مثبت تنقید بھی برداشت کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے پاکستان میں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو حکمران اپنے گھر کی باندھی بناکر رکھنا چاہتے ہیں اور اس کےلیے ہر قسم کے حربے استعمال کررہے ہیں، پہلے ہی میڈیا مکمل طورپر کنٹرول ہوتا جارہا ہے ،رہی سہی کثر پیکا ترمیمی بل 2025 نے پوری کردی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ کالا قانون اخلاقی اور قانونی طورپر نہ صرف بے بنیاد ہے بلکہ آمرانہ سوچ کی عکاسی بھی کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیکا قانون 2025ءکے نفاذ کیخلاف صحافیوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • کھپرو،46 محکموں کے ریٹائرڈ ملازمین کا شہید چوک پراحتجاج
  • حیدرآباد کے شہری مطالبات کی عدم منظوری پر سراپا احتجاج ہیں
  • حیدرآباد،ماڈل اسکول ویونیورسٹی کیمپس کی ٹیچرز کی جانب سے پرنسپل سید احسان اللہ راشدی کی حمایت میں مظاہرہ کیا جارہا ہے
  •  پولیو ورکرز بچوں کے مستقبل کے محافظ ہیں ان کی عزت کی جائے,وزیر اعلیٰ سندھ کی والدین سے تعاون کی اپیل
  • غلط فہمی نہ رہے، پوری طاقت سے اسلام آباد آئینگے، تصادم نہیں درمیانی راستہ چاہتے ہیں: تحریک انصاف
  • پنشن اور ملازمین کے لیے پرانے طریقے کی بحالی کا مطالبہ
  • حیدرآباد: آل سندھ ایگری کلچرریسرچ ریجنل ایمپلائز یونین کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کیاجارہاہے
  • پنشن میں کٹوتی کے خلاف سی بی اے کا احتجاجی مظاہرہ