حیدرآباد ،قاسم آباد کے رہائشیوں کا پولیس گردی کیخلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)حیدر آباد کے تعلقہ قاسم آباد کی مچھر کالونی اوروادھواہ کی رہائشی عورتوں اور مردوں نے اپنے معصوم بچوں کے ہمراہ قاسم آباد پولیس کی جانب سے گھروں پر چڑھائی کر کے کباڑی کا کام کرنے والے نوجوان کو بلا جواز گرفتار کئے جانے کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر عبدالقدوس رند، شاہ میر اور خدا بخش سمیت دیگر نے کہا کہ قاسم آباد پولیس نے بغیر کسی جواز کے ہمارے گھروں پر چڑھائی کر کے گھروں میں موجود سامان اپنی تحویل میں لینے سمیت ہمارے ایک نوجوان امب کو بھی گرفتار کر کے اپنے ساتھ لے گئی۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار نوجوان کباڑی کا کام کرتا ہے اور پولیس نے بغیر کسی جرم کے گھروں پر چڑھائی کر کے چادراور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے نوجوان کو گرفتار کیا ہے اور اب نوجوان کی آزادی کیلئے بھاری رشوت طلب کر رہی ہے اور رشوت نہ دینے پر گرفتار نوجوان کے خلاف جھوٹے کیس بنانے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے آئی جی سندھ پولیس ،ڈی آئی جی اور ایس ایس پی حیدرآباد سے اپیل کی کہ قاسم آباد پولیس کی زیادتیوں کا نوٹس لے کر گھروں پر چڑھائی کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کر کے بلاجواز گرفتار کیے گئے نوجوان کو آزاد کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اترپردیش میں مسلم لڑکی کا برقعہ زبردستی اتارا گیا، 6 ہندو انتہا پسند گرفتار
متاثرہ لڑکی کا الزام ہے کہ اس دوران ان سبھی لوگوں نے انکے ساتھ گالی گلوچ اور بدسلوکی کرتے ہوئے مار پیٹ کی۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے مظفرنگر ضلع میں سوشل میڈیا پر اس وقت ایک ویڈیو بہت تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک برقہ پوش مسلم لڑکی سے زبردستی برقعہ اتروایا جا رہا ہے اور اس کے ساتھ موجود ایک لڑکے کے ساتھ کچھ ہندو شرپسند عناصر بدسلوکی اور مار پیٹ کرتے نظر آ رہے ہیں۔ اس واقعے کو ایک نوجوان نے اپنے موبائل میں قید کر لیا اور سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا، بتایا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ منگل 12 اپریل کا ہے۔ جیسے ہی اس واقعہ کی اطلاع پر پولیس کو دی گئی پولیس نے نوجوان لڑکی کو ہجوم کے چنگل سے ازاد کروا کر تھانے پہنچایا۔ متاثرہ لڑکی کی شکایت پر سنگین دفعات کے تحت ہندو انتہا پسندوں کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے اس معاملے میں چھ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔
دراصل مظفر نگر کے کھالا پار تھانہ علاقے کی رہائشی ایک مسلم خاتون اتکرشٹ اسمال فائننس لمیٹڈ کمپنی میں سچن نامی ایک ہندو نوجوان کے ساتھ بینک کی قسط وصول کرنے کا کام کرتی ہے۔ منگل کو خاتون نے اپنی بیٹی کو سوجڈو گاؤں کی رہائشی شمع اہلیہ شاہنواز کے یہاں سے قسط وصول کرنے کے لئے اپنی بیٹی کو سچن کے ساتھ بھیجا تھا جس وقت یہ لڑکی اور سچن بائیک پر سوار ہو کر سوجڈو گاؤں سے آ رہے تھے تو کھالاپار محلے میں واقع درزی والی گلی میں اٹھ سے دس لوگوں نے انہیں جبراً روک دیا۔ متاثرہ لڑکی کا الزام ہے کہ اس دوران ان سبھی لوگوں نے ان کے ساتھ گالی گلوچ اور بدسلوکی کرتے ہوئے مار پیٹ کی۔ اس دوران کسی نوجوان نے پورا واقعہ اپنے موبائل میں قید کر سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا۔