WE News:
2025-02-04@06:07:59 GMT

عزت اور صحت تو آنی جانی ہے

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

آج (4 فروری) عالمی یومِ سرطان ہے۔ 150 سے زائد ممالک میں سینکڑوں چھوٹی بڑی تقاریب، کتابچوں کی تقسیم اور کینسر مریضوں سے یکجہتی کے لیے واکس ہو رہی ہیں۔

جاننے کی بات یہ ہے کہ کینسر بذاتِ خود بیماری نہیں بلکہ  انسانی جسم کے اندر خلیوں کی بغاوت اور گروہ بندی کے عمل کو کینسر کہتے ہیں۔ جسم میں کسی ایک حصے کے خلیے کسی بھی دن کسی بھی وجہ سے پگلا  کے تیزی سے اپنی تعداد ازخود بڑھانا شروع کر دیتے ہیں اور ٹیومر نامی گروہی شکل میں آس پاس کی حساس جسمانی تنصیبات میں توڑ پھوڑ شروع کر دیتے ہیں اور اگر صحت مند خلیے  مزاحمت نہ کریں تو دہشتگرد سرطانی خلیے مقبوضہ علاقہ بڑھاتے ہی چلے جاتے ہیں اور آزاد جسمانی مملکت کا وجود مٹا کے ہی دم لیتے ہیں۔

اگر آپ تھوڑے سے بھی زہین اور محتاط ہیں تو ان دہشتگرد خلیوں کو سازش کے ابتدائی مرحلے میں ہی پکڑ کے ان کا جزوی یا کلی قلع قمع کر سکتے ہیں۔ مگر تدارک کے لیے سرطانی سازش کی موٹی موٹی نشانیاں جاننا بھی ضروری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گرین پاسپورٹ کا رنگ پیلا کیوں پڑ گیا؟  

مثلاً جسم کے مختلف حصوں پر مسوں یا تلوں میں اچانک سے اضافہ اور انکے حجم و رنگت میں بارہا تبدیلی محسوس کرنا، کھانسی کے دوروں میں اضافہ، اکثر سانس اٹکنا اور خوراک نگلنے میں تکلیف ہونا، آئے دن قبض یا دست کی شکایت، پیشاب اور بلغم میں خون محسوس کرنا  یا جنسی مقامات سے وقتاً فوقتاً خون رسنے کا غیر متوقع عمل،  بلاوجہ وزن میں کمی ، اچانک سے بکثرت تھکن کا احساس، نئے نئے عارضی یا مستقل درد کا تجربہ جو پہلے کبھی نہیں ہوا، پیشاب کی بار بار  آمد میں اضافہ یا پیشاب کے دوران تکلیف محسوس کرنا یا ایسا لگے کہ زور سے آ رہا ہے مگر نہ آنا یا بہت کم آنا۔

خواتین کا چھاتیوں کی کھال یا حجم میں تبدیلی اور ان میں تھوڑا بہت درد محسوس کرتے رہنا، بھوک کا اکثر اڑ جانا، معدے کے السر میں شدت، بدہضمی یا سینے کی جلن جیسی کیفیات میں اضافہ، سوتے میں اچانک پسینے سے شرابور ہو جانے کی کیفیت وغیرہ۔

ضروری نہیں کہ ان تمام علامات کا مطلب کینسر کی ابتدا ہی ہو۔ کئی دیگر بیماریوں میں بھی ایسی یا ان سے ملتی جلتی علامات مشترک ہوتی ہیں۔ مگر احتیاط کا تقاضا ہے کہ  جب ان میں سے کچھ یا بہت سی علامات محسوس کریں تو خود بقراط  بننے یا اپنے جیسے دیگر نیم حکیموں کے مجرب نسخوں اور ٹوٹکوں پر کان دھرنے  کے بجائے کسی ڈھنگ کے ڈاکٹر سے رابطہ کریں اور اگر وہ مختلف ٹیسٹ کروانے کو کہے تو کج بحثی کے بجائے مشورہ دھیان سے سنیں۔

ہو سکتا ہے کہ معائنے اور تشخیص کے نتیجے میں تصدیق ہو جائے کہ یہ کینسر نہیں بلکہ کچھ اور ہے۔ لیکن یہ خدانخواستہ کینسر کی علامات نکلیں تب آپ کیا کریں گے۔ لہٰذا عافیت اسی میں ہے کہ جب بھی آپ جسمانی طور پر کچھ الٹا سیدھا یا غیرمعمولی محسوس کریں تو اپنے اور کنبے کے ذہنی سکون کے لیے معائنہ ضرور کروا لیں۔

کینسر کسی ایک مسئلے کا نام نہیں بلکہ ہمیں کینسر کی 200 سے زائد اقسام میں سے کوئی بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ البتہ 5 بڑے جانے پہچانے کینسر ہیں۔

مثلاً کارسینوما ( چھاتی، پھپپھڑوں، مثانے اور فوطوں کا کینسر)۔

سرکوما (ہڈیوں اور پٹھوں کا کینسر)۔

دماغ اور ریڑھ کی ہڈی یعنی مرکزی اعصابی نظام پر حملہ آور ہونے والا کینسر۔

لوکیمیا (یہ خون کے سفید جسیموں اور ہڈیوں کے گودے کا دشمن ہے)۔

لمپفوما اور مائلوما (یہ آپ کے جسمانی مدافعتی نظام کے پیچھے پڑ جاتا ہے) ۔

کینسر ٹی بی یا کوڑھ کے برعکس چھوت چھات والا معاملہ نہیں۔ چنانچہ آپ بے فکری سے متاثرہ شخص کا خیال رکھ سکتے ہیں۔ اس سے ایسی گفتگو کر سکتے ہیں جس سے اس کا حوصلہ نہ ٹوٹے اور وہ خود کو تنہا یا الگ تھلگ محسوس نہ کرے۔ آدھی لڑائی دوا لڑتی ہے اور آدھی جنگ حوصلہ جیتتا ہے۔

مزید پڑھیے: اگلے 5 برس اور اڑتا پاکستان

دواؤں اور علاج کے طریقوں میں دن بہ دن بہتری آ رہی ہے۔ لہٰذا کینسر سے کامیابی سے لڑنے کی شرح پہلے کے مقابلے میں مسلسل بڑھ رہی ہے ۔ کہنے کا مطلب ہے کہ کینسر سزائے موت نہیں ہے بلکہ اس کے چنگل سے فرار ممکن ہے۔

بہت سے لوگ بد احتیاطی سے زندگی بھر پرہیز کرتے ہیں پھر بھی کوئی نہ کوئی کینسر ہو جاتا ہے۔ اس کا سبب  خاندانی جینیاتی ورثہ ہوسکتا ہے۔ البتہ جینیاتی وجوہات  کے سبب کینسر میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد زیادہ نہیں ہوتی۔ ہم تمام احتیاطیں کرلیں مگر فضائی و ماحولیاتی آلودگی کے اثرات سے شاید نہ بچ سکیں۔ چنانچہ ایسی فضا میں زندہ رہنے سے کئی اقسام کے کینسرز کو پھلنے پھولنے کا موقع مل جاتا ہے۔
کینسر کے تباہ کن اثرات سے نمٹا جا سکتا ہے، انہیں پسپا کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ہم غیر معمولی علامات محسوس کرتے ہی یا پھر احتیاطاً بنا کسی علامت  ہر برس 2 برس میں تفصیلی طبی معائنہ کروانے کی علت پال لیں۔ یقیناً  کوئی بھی جانچ مفت میں نہیں پڑتی مگر اس کا خرچہ  کینسر کے علاج کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔

اگر آپ ماشاءاللہ صحت مند ہیں پھر بھی اوپر والے کا شکر اور احتیاط کے بجائے خطروں سے خوامخواہ کھیلنے والی طبیعت پائی ہے اور یہ بھی زعم ہے کہ مجھے کچھ  نہیں ہو سکتا تو پھر آزمائش شرط ہے۔

دبا کے مے نوشی، منشیات کا استعمال، پان خوری یا تمباکو نوشی کیجیے اور اس انتباہ کو نظرانداز کر دیجیے کہ یہ تمام شوق آپ کو انگلی تھام کے معدے، آنت، جگر، سینے اور منہ کے کینسروں تک بآسانی پہنچا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: شاید افغانوں میں ہی کوئی خامی ہے

اگر آپ شکم کے پجاری ہیں تو وزن اور توند بھلے بڑھتے رہیں مگر آپ ٹینشن نہ لیں اور 3،3 منزلہ برگر ڈکارتے رہیں، سبزیوں اور پھلوں سے منہ موڑ کے ریڈ میٹ، پروسیسڈ میٹ، نمکین اشیا  اور میٹھے سے رغبت کم نہ کریں۔ یہ بھی ہرگز نہ سوچیں کہ ان اسباب  کے ہوتے آپ کسی بھی دن  آنت اور پتے سمیت 12 طرح کے کینسرز میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

ورزش یا چہل قدمی سے جتنا بچ سکتے ہیں بچیے اور اس سوچ کا دامن تھامے رہیں کہ بدپرہیزی اور تساہل کے جان لیوا نقصانات محض لالچی ڈاکٹروں کی پھیلائی ہوئی افواہیں ہیں۔ کون سا دوبارہ جنم لینا ہے۔ کھا لو پی لو موج اڑا لو۔ ایک دن تو سب ہی کو جانا ہے۔عزت اور صحت  آنی جانی ہے۔ اللہ مالک ہے۔

لانا بھئی ایک اور نمکین بیف کڑاہی اور سامنے والے کھوکھے سے سگریٹ کا ایک پیکٹ بھی پکڑ لو، شاباش۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسعت اللہ خان

وسعت اللہ خان معروف پاکستانی صحافی، کالم نگار اور تجزیہ کار ہیں

تمباکو نوشی عالمی یوم سرطان کینسر کینسر سے بچاؤ کینسر کی اقسام.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تمباکو نوشی عالمی یوم سرطان کینسر کینسر سے بچاؤ کینسر کی اقسام سکتے ہیں کینسر کی سکتا ہے کے لیے

پڑھیں:

وزیرِ اعظم کا کینسر کا سستا علاج یقینی بنانے کا اعادہ

ویب ڈیسک: وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کینسر کی جلد تشخیص اور سستے علاج کو یقینی بنانے کے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔

 کینسر سے بچاؤ کے عالمی دن پر جاری کیے گئے پیغام میں شہباز شریف نے کہا کہ عالمی سطح پر کینسر موت کی دوسری بڑی وجہ ہے، پاکستان نے کینسر کی تحقیق، علاج اور مریضوں کی دیکھ بھال میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ کینسر صحتِ عامہ کا ایک بڑا چیلنج ہے، بر وقت تشخیص، مؤثر علاج اور باقاعدہ ورزش اس بیماری کو روکنے میں مدد دے سکتی ہے۔

زلزلے کے جھٹکے ، لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا

 وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ تمام پاکستانیوں سے بر وقت طبی مشاورت اور اسکریننگ کرانے کی درخواست کرتا ہوں۔

 شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کینسر کے خطرے سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ اعظم کا کینسر کا سستا علاج یقینی بنانے کا اعادہ
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج کینسر سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے
  • کیا رنگ گورا کرنے والے انجیکشن کینسر کا باعث بن سکتا ہے؟
  • ڈمی حکمرانوں کو اپنی حیثیت کا پتا چل گیا، اسد قیصر
  • پیکا قانون یک طرفہ، صحافیوں سے مشاورت کی جانی چاہیے تھی، مولانا فضل الرحمان
  • ملک کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے،شدت و مقام کیا؟ جانیں
  • زلزلے کے جھٹکے ، لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا
  • سوات: مینگورہ اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
  • سائنسدانوں نے کینسر کے پھیلاؤ کو روکنے کا طریقہ ڈھونڈ لیا