صنعت و تجارت کو فروغ دے کر درآمدات میں کمی کی جائے
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
فیصل آباد (کامرس ڈیسک ) صنعت و تجارت کو فروغ دیکر درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ ممکن بنایا جا سکتاہے تاہم گروتھ ریٹ بڑھانے اور معاشی ترقی کی اعلیٰ شرح حاصل کرنے کیلئے نجی شعبے کا استحکام، کاروباری ماحول کی بہتری، عالمی برادری کے ساتھ بہتر تجارتی روابط کافروغ انتہائی ضروری ہے لہٰذااس سلسلہ میں تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے متعلقہ اداروں کو بلا تاخیر اقدامات اٹھانے ہوں گے تاکہ صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کو عروج حاصل ہوسکے۔ پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرزایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہا کہ ملک میں پائیدار اقتصادی ترقی کا سفر شروع کرنے کیلئے قلیل المدت اور طویل المدت پلان وضع کرنااور صنعتی، کاروباری، تجارتی ومعاشی استحکام کیلئے سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے عمل کے ساتھ ساتھ بجلی و گیس کے نرخوں میں بھی کمی کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ اقتصادی زوال اور معاشی انحطاط کی بڑی وجہ کاروباری شعبے کو فروغ نہ دینا ہے حالانکہ متعلقہ اداروں کی اس جانب توجہ اور دیگرسیکٹرز کی مطابقت سے اقدامات ملکی معیشت کے فروغ میں نمایاں کردار اداکر سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر متعلقہ ادارے اپنے فرائض منصبی لگن و محنت اور فرض شناسی سے سر انجام دیں تو صنعت، تجارت اور کاروباری سیکٹر پر پڑنے والے منفی اثرات کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی ٹیرف اقدامات سے عالمی معیشت میں مزید ابتری کا خدشہ ہے ، سروے نتائج
امریکی ٹیرف اقدامات سے عالمی معیشت میں مزید ابتری کا خدشہ ہے ، سروے نتائج WhatsAppFacebookTwitter 0 2 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ :نئی امریکی حکومت، جسے برسرِ اقتدار آئے دو ہفتے سے بھی کم وقت ہوا ہے، نے متعدد ممالک پر “ٹیرف کے ہتھوڑے” برسانا شروع کر دیے ہیں، جس کے نتیجے میں “امریکہ فرسٹ” کی پالیسی کو تجارتی اور معاشی حلقوں میں بین الاقوامی سطح پر تنقید کا سامنا ہے اور اس حوالے سے نئی تشویش نے جنم لیا ہے۔ سی جی ٹی این کے ایک عالمی سروے نتائج کے مطابق، جواب دہندگان کا عمومی خیال ہے کہ امریکہ کا یکطرفہ طور پر دوسرے ممالک پر ٹیرف عائد کرنے کا عمل امریکی معیشت کو حقیقی ترقی نہیں دلا سکتا، بلکہ کمزور ہوتی ہوئی عالمی معیشت کو مزید مشکلات سے دوچار کر رہا ہے۔
چینی میڈیا نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ سروے میں، 90.53 فیصد عالمی جواب دہندگان نے امریکی حکومت کی جانب سے اپنائی گئی تجارتی تحفظ پسندانہ پالیسیوں کو عالمی تجارتی تنظیم کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ 90.68 فیصد کا خیال ہے کہ امریکہ کا دوسرے ممالک پر بلا امتیاز معاشی دباؤ ڈالنا اس کی دھونس اور جابرانہ پالیسیوں کو ظاہر کرتا ہے۔ 92.14 فیصد کا ماننا ہے کہ امریکہ کا دوسرے ممالک پر معاشی دباؤ ڈالنا عالمی مارکیٹ کے استحکام کو شدید متاثر کر رہا ہے اور عالمی معاشی بحالی پر طویل المدتی منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں، امریکہ نے عالمی تجارتی تنظیم کے بنیادی اصولوں کو مسلسل کمزور کیا ہے اور عالمی تجارتی تنظیم کے تنازعات کے حل کے طریقہ کار کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف اپنے قومی قوانین کی بنیاد پر بین الاقوامی تجارتی تنازعات کو ہوا دی ہے۔
عالمی تجارتی تنظیم کی جانب سے امریکہ کے “سیکشن 301” ٹیرف اقدامات کو ڈبلیو ٹی او کے اصولوں کے خلاف قرار دینے کے باوجود، امریکہ نے کچھ ممالک کی بحری صنعت، لاجسٹکس اور جہاز سازی کے شعبوں کی تحقیقات جاری رکھی ہیں اور کچھ درآمدی مصنوعات پر ٹیرف میں اضافہ کیا ہے۔ امریکی حکومت کا دوسرے ممالک پر یکطرفہ ٹیرف عائد کرنے کا عمل آخرکار امریکی صارفین کو ہی بھگتنا پڑے گا، اور اس کے روایتی اتحادیوں کے ساتھ تعلقات میں دراڑیں پڑ سکتی ہیں۔ موڈیز کمپنی کے اندازوں کے مطابق، امریکہ کے چین پر عائد کردہ ٹیرف کا 92 فیصد بوجھ امریکی صارفین اٹھا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں امریکی خاندانوں کو ہر سال ٹیرف کی وجہ سے 1300 ڈالر کا اضافی خرچ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
اس کے علاوہ، 61 فیصد عالمی جواب دہندگان کا خیال ہے کہ امریکہ کی ٹیرف پالیسیاں امریکی شہریوں کی زندگیوں پر سنگین منفی اثرات مرتب کریں گی۔ امریکہ کی ٹیرف پالیسیوں کے جواب میں، متعدد ممالک نے جوابی اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا ہے، جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر “تجارتی جنگ” چھڑ سکتی ہے۔ سروے میں، 53.8 فیصد یورپی ممالک کے جواب دہندگان کا خیال ہے کہ امریکہ کی تجارتی رکاوٹیں عالمی معیشت پر سنگین منفی اثرات مرتب کریں گی۔ 67 فیصد عالمی جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ نئی امریکی حکومت کی “امریکہ فرسٹ” پالیسی اس کے روایتی اتحادی ممالک کو نظر انداز کرنے اور انہیں الگ تھلگ محسوس کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔ 65 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ نئی امریکی حکومت کی خارجہ پالیسیاں بین الاقوامی سطح پر اس کی قیادت کو کمزور کر رہی ہیں۔ یہ اعداد و شمار سی جی ٹی این کے دو عالمی سروے اور متعدد آن لائن سرویز سے حاصل کیے گئے ہیں،
جن میں 38 ممالک کے 14071 جواب دہندگان شامل تھے۔ ان میں امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک کے جواب دہندگان کے ساتھ ساتھ بھارت، جنوبی افریقہ، برازیل، میکسیکو جیسے ترقی پذیر ممالک کے جواب دہندگان بھی شامل ہیں۔