Jasarat News:
2025-02-04@05:57:16 GMT

آئی ٹی کا کاروبار فری لانسرز کے لیے مواقع فراہم کرتا ہے

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

لاہور(کامرس رپورٹر) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر شاہد نذیر چوہدری نے کہا ہے کہ آئی ٹی کے شعبے میں نئے مواقع روایتی کاروبار کے سیٹ اپ سے زیادہ فائدہ مند ہیں ،عالمی انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کاروبار ملک کے فری لانسرز کے لیے وسیع مواقع فراہم کرتا ہے۔ اتوار کو اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی فری لانسرز عالمی سطح پر تیسری پوزیشن کے حامل ہیں اور تقریبا 30 لاکھ آئی ٹی فری لانسر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئی ٹی فری لانسرز کی تعداد میں ہر سال 100 فیصد کا بتدریج اضافہ ہونا چاہیے کیونکہ عالمی مارکیٹ میں اس شعبے کے ہنر مند افراد کی بہت زیادہ مانگ ہے اور فری لانسرز کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرکے آمدنی میں کئی گنا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ حکومت نے اس کاروبار پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جس سے اس کو فروغ دینے میں بہت مدد ملے گی اور ملک کے لیے زیادہ سے زیادہ زرمبادلہ کمایا جا سکے گا۔انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی ملک جدید ترین آئی ٹی مہارتوں کے بغیر زندگی کے کسی بھی شعبے میں ترقی نہیں کر سکتا اس لئے تمام شعبوں کو مستقبل کے چیلنجوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے تمام اہم اداروں میں نمایاں اپ گریڈیشن اور آئی ٹی میں جدت طرازی سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ فری لانسرز ا ئی ٹی

پڑھیں:

کریم آباد کا نامکمل انڈر پاس تاجر وں کیلیے زحمت کا باعث بن گیا، کاروبار ٹھپ

کراچی:سندھ حکومت کی عدم توجہ کے باعث کریم آباد انڈر پاس کی تعمیر دکانداروں کے لیے وبال جان بن گئی ہے، انڈر پاس کی تعمیرات کے باعث رمضان المبارک کے دوران تاجراور دکاندار اپنا کاروبار مکمل طور پر نہیں چلاسکیں گے دکانداروں کو اپنی دکان کا کرایہ اور سیلز مین کی ماہانہ تنخواہ نکالنا مشکل ہو گیا۔

دوکانداروں اور سیلز مینوں کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے کریم آباد مارکیٹ کے تاجر شدید پریشان ہیں کہ یہ انڈر پاس کب مکمل ہوگا؟ کریم آباد کے اطراف میں موجود مارکیٹوں کے تاجر اور رہائشی ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔

کریم اباد مارکیٹ کے ایک دکاندار نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری دکان میں 6 سیلزمین تھے جس میں سے چار سیلز مین کو دوکان سے فارغ کر دیا ہے ہمیں اپنی دوکان کا کرایہ نکالنا مشکل ہوگیا ہے۔دکانوں کے کرائے 80 ہزار روپے تک ہیں جب ہمارے پاس کسٹمر نہیں آئے گے تو ہماری دوکانداری کیسے چلے گی؟ دوکانوں کا کرایہ سیلزمین بجلی کا بل اور دیگر اخراجات کیسے پورا کریں گے؟ کریم آباد انڈر پاس کی تعمیرات کے باعث ہمارا کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہوگیا ہے، ہمارے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے۔

انہوں کہا کہ کریم آباد انڈر پاس کے اطراف میں 35 سے زائد صرف اسپورٹس کی دکانیں ہیں، اس کے علاوہ مینا بازار فوٹو اسٹیٹ کی مشینیں فیصل بازار اور اس طرح کے دیگردکانیں اور بازار موجود ہیں سب کا کاروبار تباہ ہو گیا ہے، جس سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کریم آباد انڈر پاس کی کوئی ضرورت نہیں تھی بلا وجہ انڈر پاس کے نام پر سڑک کو کھود کر چھوڑ دیا گیا ہے تاجروں کا کہنا ہے کہ جب سندھ کا وزیر اعلی پیپلز پارٹی کا ہے پاکستان کا صدر پیپلز پارٹی کا ہے وزیر بلدیات پیپلز پارٹی کا ہے اور میئر کراچی بھی پیپلز پارٹی کا ہے تو اب کسی فنڈز کا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے جب جناح ایونیو اسلام آباد کا انڈر پاس 42 دنوں میں مکمل ہوسکتا ہے تو کیوں کراچی کا کریم آباد انٹر پاس ڈیڑھ سال بعد بھی نا مکمل ہے؟

انہوں نے کہا کہ ہم دکاندار بے روزگاری کے آخری نہج پر آچکے ہیں ہمارا گزارا مشکل ہو گیا ہے، ہمارا معاشی قتل عام بن کیا جائے اور ہمیں اپنی دکانوں میں آسانی کے ساتھ دوکانداری کرنے دی جائے، جتنی جلدی ہو سکے سندھ حکومت کے ڈی اے اس منصوبے کو مکمل کریں ۔

دوکاندار نے کہا کہ میئر کراچی بھی کریم آباد انڈر پاس چورنگی پر تشریف لائے تھے اور فوٹو سیشن کر کے چلے گئے پیپلز پارٹی کا المیہ ہے کہ یہ پارٹی خود کوئی کام نہ کرتی ہے اور نہ کسی اور کو کرنے دیتی ہے، ہم اپنی مدد اپ کے تحت سڑکوں کو ٹھیک کرنے کے لیے ملبے ڈال رہے ہیں میری بلاول زرداری سے گزارش ہے کہ وہ یہاں آئیں اور دیکھیں کہ دکاندار کتنے پریشان ہیں رمضان المبارک کی امد امد ہے اور ہمارا کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہے ہمیں اپنے بچوں کا پیٹ پالنا مشکل ہو گیا ہے روزی روٹی کے مسائل پیدا ہوگئے ہیں ہمارے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کریم آباد کراچی کی مشہور مارکیٹ ہے لیکن انڈر پاس کی تعمیرات میں تاخیر اور سڑکوں پر پڑے گڑھوں کے باعث لوگوں نے کریم آباد مارکیٹ کا رخ کرنا چھوڑ دیا ہے۔واضح رہے کہ کریم اباد چورنگی پر عثمان میموریل اسپتال سے ضیاء الدین اسپتال جانے اور انے والے دونوں ٹریک کے لیے تقریبا ایک کلومیٹر طویل انڈر پاس بنایا جا رہا ہے کریم اباد چورنگی پر زیر تعمیر انڈر پاس کی تاخیر کے باعث لاگت میں تین گنا اضافہ ہو گیا ہے منصوبہ شروع ہوتے وقت اصل تخمینہ ایک ارب 35 کروڑ روپے تھا جو بڑھ کر 4 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

کریم آباد انڈر پاس منصوبہ کے لیے فنڈ محکمہ لوکل گورنمنٹ سندھ فراہم کر رہی ہے اور کراچی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈی اے انڈر پاس کی تعمیر کر رہی ہے جبکہ کام کا اغاز اپریل 2023 میں ہوا تھا اور اپریل 2025 پہ مکمل کیا جانا ہے تاہم 22 ماہ بعد بھی اب تک 35 فیصد کام مکمل ہوا ہے اورابھی تک انڈر پاس کی کھدائی کا کام بھی مکمل نہیں ہوا سکا ہےتقریبا ایک کلومیٹر طویل انڈر پاس کو 24 ماہ میں مکمل کرنے کا دعوی کیا گیا تھا جو تاحال نامکمل ہے اس حوالے سے روزنامہ جسارت نے کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ترجمان سے انڈر پاس کے حوالے سے موقف جاننے کی کوشش کی تاہم انہوں نے فون کال اٹینڈ نہیں کی

متعلقہ مضامین

  • بھارتی جارحیت کے شکار کشمیریوں کو عالمی فوجداری عدالت انصاف فراہم کرے، مقررین
  • صحت کی دیکھ بھال میں اے آئی کا مستقبل بہت روشن ہے، خالدعراقی
  • بل گیٹس اپنے بچوں کیلئے کتنی دولت چھوڑ کر جائیں گے؟
  • ویوو X200 Pro پاکستان میں 200MP ZEISS APO Telephoto Camera اور Dual Flagship Chip کے ساتھ متعارف کروا دیا گیا
  • نیاامریکی عہد اورعالمی دراڑیں،ٹرمپ کی پالیسیاں اور اثرات
  • عالمی بینک داسو پراجیکٹ کیلئے ایک ارب ڈالر کا نیا قرض فراہم کریگا
  • کریم آباد کا نامکمل انڈر پاس تاجر وں کیلیے زحمت کا باعث، کاروبار ٹھپ
  • کریم آباد کا نامکمل انڈر پاس تاجر وں کیلیے زحمت کا باعث بن گیا، کاروبار ٹھپ
  • بی جے پی حکومت کا بجٹ سیاسی مفاد پر زیادہ اور عوام اور قومی مفاد پر کم نظر آتا ہے، کانگریس