وفاق نے ہمیں بند گلی میں لاکھڑا کیا، وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
٭آئی ایم ایف کو کیا پتہ سندھ میں ہاری کیا ہے اور زمیندار کیا، غلط راستہ دکھایا
٭کابینہ کے بعد سندھ اسمبلی سے بھی ایگریکلچر انکم ٹیکس بل کثرت رائے سے منظور
(جرأت نیوز) صوبائی کابینہ کے بعد سندھ اسمبلی نے بھی ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025 کثرت رائے سے منظور کر لیا۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا زرعی ٹیکس پہلے بھی عائد تھا اور لوگ یہ ٹیکس دے رہے ہیں، سندھ ریونیو بورڈ نے ہر سال اپنے اہداف پورے کیے ہیں۔ان کا کہنا تھا آئی ایم ایف سے بات کرنا وفاقی حکومت کا کام ہے ، آئی ایم ایف سے بات کرنے میں صوبوں کو شامل نہ کرنا غلط ہے ، ہم پہلے ہی زرعی ٹیکس جمع کررہے تھے ، پچھلے سال مئی میں وفاق نے کہا کہ یہ ٹیکس ایف بی آر جمع کرے گا، وزیر اعظم خود کئی بار کہہ چکے ہیں کہ ایف بی آر کرپشن کا گڑھ ہے ، جیسے ایف بی آر کہیں جگہوں پر ناکام رہا ویسے ہی ایس آر بی بھی ناکام رہا، سندھ ریونیو بورڈ نے ہمیشہ اپنا ہدف پورا کیا ہے ، زرعی ٹیکس 30 سال سے لگا ہوا ہے ۔وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا ایف بی آر نے خود آئی ایم ایف سے کہا کہ رزاعت پر ٹیکس نہیں، ایف بی آر خود اپنے ٹارگٹ پورے نہیں کرتا، ہمیں کہا گیا کہ آپ اس پر دستخط کریں مگر ہم نے منع کیا، ہم نے کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے صوبے میں رہے گا، ہم تو کہتے ہیں کہ سیلز ٹیکس بھی صوبوں کو دیا جائے ۔انہوں نے کہا وفاقی ٹیکس میں صوبوں کا بھی حصہ ہوتا ہے ، ایف بی آر نے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے کہا زرعی شعبہ ٹیکس نہیں دیتا، ہمارے ہاں سے بھی یہ بات ہوتی رہی اور آئی ایم ایف سے کہا گیا کہ زراعت پر ٹیکس لگا دو، ان سے بات کرکے ہمیں بتایا گیا ہم نے بات ماننے سے انکار کر دیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا ہم وفاقی حکومت کا حصہ نہیں، وفاقی حکومت کو سپورٹ کرتے ہیں، جو وفاقی حکومت کا حصہ ہیں وہ بھی وفاقی حکومت کو کہیں صوبوں کے ساتھ ایسا نہ کریں، آئی ایم ایف سے معاہدے کے وقت ہمیں دو تین دن کا وقت دیا گیا، ہم نے اپنی ٹیم بھیجی اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا، ہمیں دیکھنا ہے کہ ہمارا کاشتکار اگر فصل نہیں لگائے تو ہم کھائیں گے کہاں سے ۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا ہم نے کہا عجلت میں زرعی ٹیکس لاگو کریں گے تو مسائل ہوں گے ، پھر جنوری 2025 سے لاگو کرنے کی بات ہوئی، پھر 30 ستمبر کی بات ہوئی، ہم نہیں چاہتے کہ ہماری وجہ سے آئی ایم ایف کا پروگرام متاثر ہو، وفاقی حکومت اور اس کو پیروں پر کھڑے کرنے والوں کو کہتا ہوں کہ صوبوں سے ایسا نہ کریں۔وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا ایف بی آر نے کہا ٹیکس اس لیے بڑھا کیونکہ لوگ ٹیکس نہیں دیتے ، جو ٹیکس دیتا ہے اس پر ٹیکس کا بوجھ کیوں بڑھایا جا رہا ہے ، کے پی، پنجاب زرعی بل پاس کرچکے بلوچستان بھی کابینہ سے منظور کرچکا، پہلے کسی اور کو منظوری دے دی پھر ہمارے اوپر بندوق لے کر کھڑے ہو گئے ۔ان کا کہنا تھا کوئی بھی حکومت اپنے لوگوں پر ٹیکس لگا کر خوش نہیں ہوتی، یہ عجیب بات ہے کہ کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ ہم خوش ہیں، سیلری والے افراد کو معلوم ہوتا ہے کہ ان کو کتنے پیسے ملیں گے لیکن کتنے زمیندار ہیں جن کو معلوم ہے کہ اتنے پیسے ملیں گے ؟مراد علی شاہ کا کہنا تھا وفاق نے ہمیں بند گلی میں لاکر کھڑا کر دیا ہے ، آئی ایم ایف کو کیا پتہ سندھ میں ہاری کیا ہے اور زمیندار کیا ہے ، عجلت میں یہ بل پاس نہیں کیا کئی ماہ سے اس پر بات ہورہی تھی، آئی ایم ایف کی ٹیم نہیں آرہی تھی اس لیے ابھی یہ بل لائے ہیں، آئی ایم ایف کو غلط راستہ دکھایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: وفاقی حکومت کا کہنا تھا آئی ایم ایف ایم ایف سے زرعی ٹیکس وزیر اعلی ایف بی آر پر ٹیکس نے کہا کیا ہے
پڑھیں:
سندھ اسمبلی نے صوبائی ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025متفقہ طور پر منظور کر لیا
سندھ اسمبلی نے صوبائی ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025متفقہ طور پر منظور کر لیا WhatsAppFacebookTwitter 0 3 February, 2025 سب نیوز
کراچی (آئی پی ایس )سندھ اسمبلی نے سندھ ایگریکلچرل انکم ٹیکس ایکٹ اتفاق رائے سے منظور کرلیا جبکہ اس سے قبل سندھ کابینہ نے ایگریکلچرانکم ٹیکس بل 2025 کی منظوری دی تھی۔سندھ ایگریکلچرل انکم ٹیکس ایکٹ بل ایوان میں پیش کیا گیا، بل وزیر پارلیمانی امور ضیاالحسن النجار نے پیش کیا، ایوان نے سندھ ایگریکلچرل انکم ٹیکس ایکٹ اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔قبل ازیں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت سندھ کابینہ کے اجلاس میں ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025 کی منظوری دی گئی۔
ایگریکلچر انکم ٹیکس بل جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔اس موقع پر وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا وزیر اعظم نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کرپشن کا گڑھ ہے، ایف بی آر نے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے کہا زرعی شعبہ ٹیکس نہیں دیتا۔ سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیسے ایف بی آر کہیں جگہوں پر ناکام رہا، یہاں بھی ناکام رہا، ایس آر بی نے ہمیشہ اپنا ہدف پورا کیا ہے، زرعی ٹیکس تیس سال سے لگا ہوا ہے، گزشتہ برس مئی میں وفاق نے کہا کہ یہ ٹیکس دیں اور ایف بی آر جمع کرے گی۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ایف بی آر کرپشن کا گڑھ ہے یہ میں نہیں، وزیراعظم بھی کہہ چکے ہیں، وفاقی ٹیکس میں صوبوں کا بھی حصہ ہوتا ہے، ایف بی آر نے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے کہا زرعی شعبہ ٹیکس نہیں دیتا، پھر ہمارے ہاں سے بھی یہ بات ہوتی رہی اور آئی ایم ایف نے کہا کہ زراعت پر ٹیکس لگا دو، ان سے بات کرکے ہمیں بتایا گیا، ہم نے بات ماننے سے انکار کردیا، ہم نے کہا یہ صوبائی معاملہ ہے ایف بی آر جمع نہیں کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے وقت ہمیں دو تین دن کا وقت دیا گیا، ہم نے اپنی ٹیم بھیجی اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا، ہمیں دیکھنا ہے کہ ہمارا کاشتکار اگر فصل نہیں لگائے تو ہم کھائیں گے کہاں سے ، میرے خاندان کی ہزاروں ایکٹر زمین ہے ڈیم بننے کے بعد وہ آباد نہیں ہوتی، آپ اگر انہیں فروخت کروں تو کوئی خریدے گا بھی نہیں یہ ہے پانی کی اہمیت، ہم نے کہا عجلت میں لاگو کرینگے تو مسائل ہونگے پھر جنوری 2025 سے لاگو کی بات ہوئی پھر ہمیں کہا گیا کہ 30ستمبر تک یہ بل منظور کرنا تھا۔
وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ آج سے کچھ روز قبل بتایا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم نہیں آرہی، وہ نہیں آئی تو معاہدہ ختم ہوجائے اور ملک پر اثر پڑے گا، ہم نہیں چاہتے تھے کہ ہم وجہ بنیں آئی ایم ایف کے معاہدے کے ختم ہونے کی، کے پی پنجاب بل پاس کرچکے بلوچستان بھی کابینہ سے منظور کرچکا، پہلے کسی اور کو منظوری دے دی پھر ہمارے اوپر بندوق لے کر کھڑے ہوگئے کہ منظور کرو۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ صوبوں کو ایسے ٹریٹ نا کریں، میں اور وزرا و دیگر لوگ اپنا ٹیکس باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں، جو لوگ اور راستوں سے آتے ہیں ہم ان سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں، ٹیکسز ہونے چاہیں مگر ٹیکسز میں بہتری لانی چاہیے،ہم نے آبادی اور اراضی کی زمین میں فرق رکھا ہے، ٹیکس لگا کر کوئی حکومت خوش نہیں ہوتی لیکن حکومت چلانے کے لیے ٹیکس لگانا پڑتا ہے، انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار سب سے زیادہ تنخواہ دیتا ہے۔