Juraat:
2025-02-04@05:03:34 GMT

پورٹ قاسم پر ماحولیاتی آلودگی سے خطرناک بیماریوں کا خطرہ

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

پورٹ قاسم پر ماحولیاتی آلودگی سے خطرناک بیماریوں کا خطرہ

 

٭پورٹ کی فضا اور ہوا سیپا اور پیپا کے طے کردہ معیارات سے آلودہ ہونے کا انکشاف
٭اعلیٰ حکام کی پورٹ انتظامیہ کو ہوا کا معیار کو کوالٹی اسٹینڈرڈ کے تحت بہتر کرنے کی ہدایت

(جرأت نیوز) پورٹ قاسم اتھارٹی پر ماحولیاتی آلودگی، پورٹ کی فضا اور ہوا سیپا اور پیپا کے طے کردہ معیار سے آلودہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، پھیپھڑوں کا کینسر، دل کے امراض اور سانس کی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (پیپا) اور سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) نے ہوا کے معیار اور ہوا میں آلودگی کا ایک معیار طے کیا، بعد میں محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت ادارے سیپا نے حیرت انگیز طور پر ہوا میں آلودگی کے معیار کو کم کر دیا، پیپا کے معیار کے تحت 24 گھنٹے کے دوران پارٹیکیولیٹ میٹر یعنی پی ایم 2.

5 کو 35 مائیکرو گرام کیوبک میٹر ہے ، لیکن سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے معیار کے تحت 24گھنٹے کے دوران پی ایم 2.5 کو 75 مائیکرو کیوبک میٹر طے کیا ہے ۔ پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم لمیٹڈ کی 30 جنوری 2020 کو جاری کی گئی ٹیسٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پورٹ کی مختلف پوائنٹس مورنگ ڈالفن 3 پر 47، ورکنگ پلیٹ فارم پر 46، بریسٹنگ ڈالفن 1 پر 40، مسٹر پوائنٹ پر 38، مورنگ ڈالفن 2 پر 50 اور مسٹر پلان اے پر 50 مائیکرو کیوبک میٹر ہے ۔ ماحولیاتی ماہرین اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی کی حدود میں پی ایم 2.5 پارٹیکلز 35 مائیکرو کیوبک میٹر سے زیادہ ہونے کے باعث لوگوں میں پھیپھڑوں کا کینسر، دل کے امراض، دمہ کے امراض سمیت دیگر بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ ہے ۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ کو اپریل 2020میں آگاہ کیا گیا لیکن اتھارٹی نے کوئی جواب نہیں دیا، جس پر اعلی افسران نے ڈیپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی لیکن درخواست پر عملدرآمد نہیں کیا گیا، جس پر اعلیٰ حکام نے سفارش کی ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ سیپا کے افسران سے رابطہ کرے اور ہوا کے معیار کو نیشنل انوائرمنٹل کوالٹی اسٹینڈرڈ کے تحت بہتر کیا جائے ۔

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

میٹھے مشروبات سالانہ لاکھوں ذیابیطس کے کیسز کا باعث بن رہے ہیں، تحقیق

بوسٹن:ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ چینی والے میٹھے مشروبات دنیا بھر میں سالانہ 22 لاکھ سے زائد ٹائپ 2 ذیابیطس کے نئے کیسز کی بنیادی وجہ بن رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ان مشروبات کے زیادہ استعمال سے ہر سال 12 لاکھ سے زائد افراد میں دل کی بیماریوں کی تشخیص ہو رہی ہے۔

یہ تحقیق ڈوروتھی آر فرائیڈمین اسکول آف نیوٹریشن سائنس اینڈ پالیسی کے ماہرین نے کی ہے، جو حال ہی میں سائنسی جریدے نیچر میڈیسن میں شائع ہوئی۔ اس مطالعے میں 184 ممالک کے 30 سالہ اعداد و شمار (1990-2020) کا تجزیہ کیا گیا، جس سے یہ ثابت ہوا کہ شوگر والے مشروبات عالمی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو رہے ہیں۔

تحقیق کے نتائج سے پتا چلا ہے کہ مرد، کم عمر افراد، اعلیٰ تعلیم یافتہ طبقہ اور شہری آبادی اس کے زیادہ اثرات کا شکار ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ کچھ خطے ایسے بھی ہیں جہاں ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کے کیسز سب سے زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں۔ ان میں سب صحارا افریقا میں ذیابیطس کے 21% نئے کیسز، لاطینی امریکا اور کیریبین میں 24% نئے کیسز شامل ہیں۔

ماہرین صحت تجویز کرتے ہیں کہ میٹھے مشروبات  کو کم سے کم کیا جائے اور ان کی جگہ پانی، قدرتی مشروبات اور کم چینی والے متبادل اپنائے جائیں۔ حکومتی سطح پر صحت مند خوراک کے فروغ اور شوگر ڈرنکس پر ٹیکس لگانے جیسے اقدامات بھی کیے جا سکتے ہیں، تاکہ ان بیماریوں کی روک تھام ممکن ہو سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پورٹ قاسم میں کیمیکل کا بڑے پیمانے پر اخراج ، سمندر میں آلودگی
  • کراچی بندرگاہیں، اربوں کی اراضی پر قبضہ، KPT کے 1448 اور پورٹ قاسم کے 30 ایکڑ پر تجاوزات، سندھ حکومت سیاستدان و دیگر ملوث
  • پنجاب میں اربوں  روپے کے     30جدید ایئر کوالٹی مانیٹرنگ سٹیشنز نصب :  مریم اورنگزیب 
  • چولستان کینال کالاباغ ڈیم سے بھی زیادہ خطرناک منصوبہ ہے،کاشف شیخ
  • سولر سسٹم استعمال کرنے والے صارفین کے لئے بری خبر
  • فضائی آلودگی کے خاتمے تک سکھ کاسانس نہیں لیں گے، یہ نسلوں کی بقا کا مسئلہ ہے، مریم اورنگزیب 
  • سندھ فوڈ اتھارٹی کی کارروائی ، مضر صحت آئل ڈپو سیل
  • میٹھے مشروبات سالانہ لاکھوں ذیابیطس کے کیسز کا باعث بن رہے ہیں، تحقیق
  • چئیرمین پی سی بی کاقذافی سٹیڈیم کا دورہ، مختلف فلورز ،باکسز کا معائنہ کیا