سعودی عرب اور جرمنی کے درمیان گرین ہائیڈرون کے شعبے میں مفاہمت
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی عرب اور جرمنی کے درمیان گرین ہائیڈروجن بریج کے سلسلے میں ایک مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کیے گئے ۔ اس کا مقصد سعودی عرب میں گرین ہائیڈروجن اور گرین امونیا پیدا کر کے اسے یورپ برآمد کرنا ہے۔یاد داشت پر سعودی کمپنی ایکوا پاور اور جرمن کمپنی سیفی نے دستخط کیے۔ دونوں کمپنیاں مشترکہ منصوبوں کو ترقی دیں گی،جس کے نتیجے میں 2030 ء تک سعودی عرب سالانہ 2 لاکھ ٹن گرین ہائیڈروجن یورپ کو برآمد کرے گا۔ایکوا پاور کمپنی گرین ہائیڈروجن اور گرین امونیا کی پیداوار پر توجہ دے گی،جب کہ سیفی کمپنی شریک سرمایہ کار اور اہم خریدار کے طور پر کام کرے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گرین ہائیڈروجن
پڑھیں:
جرمنی میں امیگریشن پر بحث اور مظاہروں میں شدت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 فروری 2025ء) پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق اتوار کو جرمنی کے دارالحکومت برلن میں تقریباً ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد نے ایک احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی، جبکہ منتظمیں کے مطابق مظاہرین کی تعداد ڈھائی لاکھ کے قریب تھی۔
اس مظاہرے میں ''فائر وال‘‘ کے نعرے بلند کیے گئے۔ اصطلاح ''فائر وال‘‘ سے مراد ایک تقسیم کرنے والی لکیر ہے، جس کے ذریعے جرمنی کی مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتیں خود کو جزوی طور پر دائیں بازو کے انتہا پسند جماعت متبادل برائے جرمنی (اے ایف ڈی) سے الگ کرتی ہیں۔
اس مظاہرے کا مقصد دیگر جماعتوں کو اے ایف ڈی کے ساتھ تعاون کرنے سے روکنا تھا۔ اس بڑے مظاہرے کا پس منظراس احتجاج کا پس منظر یہ ہے کہ گزشتہ بدھ کو جرمنی کی قدامت پسند سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور صوبے باویریا میں اس کی ہم خیال جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کی طرف سے ملک میں سیاسی پناہ کی پالیسی کو سخت بنانے کے لیے جرمن پارلیمان میں ایک قرارداد پیش کی گئی تھی۔
(جاری ہے)
اس قرارداد کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی نے حمایت کی تھی اور ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ جرمن پارلیمان میں ووٹنگ کے دوران کسی بڑی سیاسی جماعت کو اے ایف ڈی کی حمایت حاصل ہوئی۔جمعے کو اسی تناظر میں سی ڈی یو اور سی ایس یو نے ایک قانون متعارف کرایا تھا، جو جرمن پارلیمان (بنڈس ٹاگ) میں ناکام ہو گیا۔ اے ایف ڈی نے اس ووٹنگ میں بھی سی ڈی یو اور سی ایس یو کا ساتھ دیا لیکن دونوں قدامت پسند یونین جماعتوں (سی ڈی یو اور سی ایس یو) کے ساتھ ساتھ لبرل فری ڈیموکریٹک پارٹی کے کئی اراکین نے اس ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔
برلن میں گزشتہ روز کے مظاہرے سے یہودی مصنف میشل فریڈمان، جنہوں نے حالیہ واقعات کی وجہ سے سی ڈی یو کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا، نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے اے ایف ڈی کو ''نفرت کی جماعت‘‘ اور اے ایف ڈی کے ساتھ سی ڈی یو اور سی ایس یو کے مشترکہ ووٹ کو ''ناقابل معافی غلطی‘‘ قرار دیا۔
جرمنی: قدامت پسندوں کے امیگریشن منصوبے قانونی ہیں؟
مظاہرین جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی طرف بڑھتے ہوئے رجحان کے بارے میں فکر مند تھے۔
گزشتہ روز مظاہرے میں شریک ایک خاتون نے ڈی ڈبلیو کو بتایا: ''میرے خیال میں سی ڈی یو اور ایف ڈی پی جیسی جمہوری مرکز کی جماعتوں پر یہ واضح کرنا بہت ضروری ہے کہ وہ جمہوری مرکز کو چھوڑنے کے عمل میں ہیں۔‘‘ ان کے مطابق اگر فریقین کو اس کا علم نہیں تو انہیں اس سے آگاہ کیا جانا ضروری ہے۔ جرمنی بھر میں مظاہرےگزشتہ روز برلن میں ہونے والا یہ مظاہرہ سب سے بڑا تھا لیکن جرمنی میں صرف یہ ایک مظاہرہ ہی نہیں ہوا تھا۔
پولیس کے مطابق نسل پرستی اور سی ڈی یو اور سی ایس یو کی سیاسی پناہ کی متنازعہ پالیسی کے خلاف احتجاج کے لیے اتوار کو ریگنزبُرگ میں بھی تقریباً 20 ہزار شہری سڑکوں پر نکلے۔اسی طرح کئی دوسرے شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ ہفتے کو بھی انتہائی دائیں بازو کے خلاف بڑے احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔ ہیمبرگ میں 65 ہزار سے 80 ہزار تک کے درمیان لوگ سڑکوں پر نکلے جبکہ کولون اور اشٹٹ گارٹ میں تقریباً 45 ہزار لوگ سڑکوں پر آئے۔
اسی تناظر میں مزید مظاہروں کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ ''دائیں بازو کے خلاف اتحاد‘‘ اور ''فرائیڈیز فار فیوچر‘‘ نے آج بروز پیر برلن میں سی ڈی یو کی پارٹی کانگریس کے موقع پر بھی احتجاج کا منصوبہ بنایا ہے۔
مارکو میولر (ا ا / م م)