Jasarat News:
2025-04-15@06:44:37 GMT

وعدہ غیروں سے دھوکا عوام سے

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

وعدہ غیروں سے دھوکا عوام سے

یہ کم و بیش تیس پینتیس سال پرانی کہانی ہے‘ ملک میں پہلی بار ڈائون سائزنگ کا لفظ سنا گیا۔ مطلب یہ تھا کہ سرکاری اداروں میں ملازمین کی تعداد کم جائے، تب پنجاب کی حد تک پہلی ضرب جی ٹی ایس پر لگی، ملازمین کی تعداد کیا کم کی پورا محکمہ ہی ختم کردیا گیا۔ ڈاکٹر افضل اعزاز بھی پنجاب کے وزیر ٹرانسپورٹ رہے ہیں ان دنوں بلال اکبر خان ہیں۔ وزیر ٹرانسپورٹ کا کام کیا ہے؟ کیا ان کی ذمے داری ہے؟ ماضی کو چھوڑ دیتے ہیں آج کی بات کرلیتے ہیں، اٹک سے لے کر رحیم یار خان تک پورا پنجاب سڑکوں پر دھواں چھوڑتی ہوئی ٹرانسپورٹ کے باعث پچاس فی صد اسموگ کا شکار ہے اور وزیر ٹرانسپورٹ کہاں ہیں؟ پوری حکومت ڈائون سائزنگ پر لگی ہوئی ہے یہ حکومت ملازمین کے ساتھ ساتھ وزراء کی ذمے داریوں کی بھی ڈائون سائزنگ کررہی ہے۔ کیا؟ وزراء کا کام صرف یہی رہ گیا ہے کہ حلف اٹھایا اور دفتروں میں بیٹھ گئے جس طرح بیورو کریسی نے کہہ دیا اسی پر عمل کرتے رہے۔

بھٹو دور سے شروع ہوجائیں آج شہباز شریف کی حکومت ہے۔ آئیں ذرا جائزہ لیتے ہیں کہ کیا سڑکوں پر دوڑتی ہوئی گاڑیاں حکومت پنجاب یا حکومت پاکستان کے طے شدہ معیار پر پورا اترتی ہیں؟ ہم کچھ بھی لکھ دیں گے تو پیکا متحرک ہوجائے گا۔ یہ پیکا تو لایا ہی اس لیے گیا ہے کہ ذرا کسی نے لکھا نہیں اس کی گردن پکڑی نہیں کہ ہر حکومت یہی سمجھتی ہے کہ تنقید کرنے والا جھوٹ بول رہا ہے اور جھوٹ لکھ رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف جو خود کو پنجاب کی ماں کہتی ہیں، اچھی بات ہے کہ انہیں اپنے صوبے کے لوگوں کا دل جیتنے کے لیے کچھ کہنا ہے اور کہنے سے زیادہ کچھ کرنا ہے، ابھی چند ہفتوں کے بعد رمضان المبارک شروع ہورہا ہے۔ صوبے میں احترام رمضان المبارک آرڈیننس کی مکمل پابندی کرائی جائے۔ اللہ کو خوش کرنے کا یہ بہترین موقع ہے۔ تجاوزات کے خلاف مہم بہت اچھی ہے لیکن راولپنڈی میں ذرا زیادہ توجہ کی ضرورت ہے کہ یہاں کا مسلم لیگی لیڈر اس مہم کی راہ میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ اگر یہ رکاوٹ نہ بنتے تو آج راولپنڈی تجاوزات سے پاک ہوچکا ہوتا۔ یہاں تو ننانوے فی صد رکشہ بغیر رجسٹریشن کے چل رہے ہیں۔ کہاں ہے وزیر ٹرانسپورٹ اور ٹریفک پولیس، کہاں ہے محکمہ ایکسائز، جس کے ملازمین اور اور ہر سطح کے افسر قبضہ مافیا کے سرپرست بنے ہوئے ہیں‘ اس جانب بھی’’ پنجاب کی ماں‘‘ کو دیکھنا ہے اور ہاں مسلم لیگ(ن) کا تو مقابلہ ہی تحریک انصاف کے ساتھ ہے۔ جس کا بیانیہ ابھی تک چل رہا ہے اور مسلم لیگ(ن) کا بیانیہ کہاں ہے؟ پنجاب کی وزارت اطلاعات کے بجٹ کا اندازہ نہیں، تاہم وفاق میں یہ بجٹ پانچ ہزار ملین سے زائد تھا‘ اس رقم سے بھی سیاسی مخالفین کا بیانیہ نہیں توڑا جاسکا تو پھر مسلم لیگ (ن) کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ اپنی منجی تھلے ڈانگ پھیرنی چاہیے کہ کون کون ہے جو گھس بیٹھیے ہیں بہت سے ایسے بھی ہیں۔ مشرف دور میں ریڈیو پر اس حکومت کی تعریف کیا کرتے تھے اور بے شمار تجزیہ کار ایسے ہیں جو صرف اور صرف پیسے کی خاطر اور پی ٹی وی پر پروگرام لینے کی خاطر مسلم لیگ(ن) کے ہمدرد بنے ہوئے ہیں‘ بہتر یہی ہے کہ مسلم لیگ کی حکومت اپنا محاسبہ خود کرے مگر یہ کام نہیں ہوگا اس لیے نہیں ہوگا کہ مسلم لیگ ہر تنقید کرنے والے کو اپنا نہیں سمجھتی۔ ہم بھی کسی ملاقات کے متمنی ہیں اور نہ نوکری مانگ رہے ہیں مگر یہ ضرور کہہ رہے ہیں کہ ہمارا نہ بن مگر اپنا تو بن۔

جو مسلم لیگی راہنماء اپنے دفتر کا گملہ نہیں سنبھال سکا وہ عوام کو کیا سنبھالے گا۔ اس سب کے باوجود آج بھی وقت ہے کہ عوام کا خیال کیجیے، ڈائون سائزنگ بند کیجیے، آئی ایم ایف کے بجائے عوام کو اپنی پہلی ترجیح بنائیں۔ ضروری نہیں جس طرح گورے آکر ڈکٹیشن دیں اسی پر عمل کرنا شروع کردیں۔ کچھ خود بھی سوچیے، اگر مسلم لیگ(ن) نے اپنی اصلاح نہ کی، عوام کا خیال نہ کیا، مہنگائی ختم نہ کی، تو پھر لوگ یہی کہیں گے کہ شہباز نواز کو کھا گیا ہے۔ پھر گلہ نہ کیجیے لوگ زیادتیوں کا بدلہ انتخابات میں لیں گے بہتر یہی ہے کہ ابھی وقت ہے سر جوڑ کر بیٹھیے‘ ابھی اس حکومت کب بنے ایک سال ہونے والا ہے۔ یہی حال مرکز اور دیگر صوبائی حکومتوں کا بھی یہ سب حکومت ایک سال قبل ہی وجود میں آئیں، ارکان اسمبلی کی بڑی تعداد جیت کر آئی اور یہ بات عوام تک پوری دیانت داری کے ساتھ پہنچ جانی چاہیے تھی کہ کتنے ارکان اسمبلی ہیں جنہوں نے فارم سنتالیس کی کوکھ سے جنم لیا، یہ ذمے داری بھی حکومتوں کی تھی اور سب سے بڑھ کر وفاقی حکومت کی لیکن حکومت تو ڈائون سائزنگ پر لگی ہوئی ہے اسے کیا فکر؟ اسے تو یہ فکر ہی کھائے جارہی ہے کہ اس کو آئی ایم ایف کو کیسے راضی کرنا اور راضی رکھنا ہے۔

ڈائون سائزنگ ہو کر ہی رہنی تھی کہ کیونکہ وعدہ کیا گیا ہے آئی ایم ایف کے ساتھ اور دھوکا دیا گیا عوام کو۔ انہیں کبھی کہا گیا کہ ایک کروڑ نوکریاں دی جائیں گی، پچاس لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں، اس دور میں نوکریاں ملی کس کو؟ شہزاد اکبروں اور شہباز گلوں کو‘ فائدے ملے کروڑ پتیوں کو‘ جنہیں زیرو مارک اپ پر بھاری قرض فراہم کیے گئے اور یہ ایسے معتبر ہیں کہ ان کے نام بھی پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی پوچھ چکی ہے، مگر اسے بھی جواب نہیں ملا لیکن چونکہ پاکستان کی سیاست میں سارے سوالات ہی حکومت سے کیے جاتے ہیں اپوزیشن ہمیشہ مظلوم ہی سمجھی اور گنی جای ہے لہٰذا اب تحریک انصاف نے اپنی حکومت کے دوران جو کچھ بھی خرابیاں کیں، لوگ اسے بھول چکے ہیں بلکہ اب تو تحریک انصاف مظلوم بن چکی ہے۔ مظلوم کا مقابلہ کرنا ہو تو ظلم کو ختم کیا جاتا ہے۔ ڈائون سائزنگ کرکے ظلم ختم نہیں ہوگا بلکہ پہلے سے بھی زیادہ بڑھ جائے گا… باقی آپ کی مرضی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: وزیر ٹرانسپورٹ ڈائون سائزنگ مسلم لیگ ن پنجاب کی کے ساتھ رہے ہیں ہیں کہ ہے اور رہا ہے گیا ہے سے بھی

پڑھیں:

کرپشن فری بیانیہ والی پی ٹی آئی حکومت نے رشوت کا بازار گرم کیا ہوا ہے، رہنما مسلم لیگ(ن)

نوشہرہ:

پاکستان مسلم لیگ(ن) خیبر پختونخوا کے سینئر رہنما اور وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر اختیار ولی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن فری بیانیہ والی پی ٹی آئی حکومت نے وزارتوں، پوسٹنگ اور ٹرانسفرز پر رشوت کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔

وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر اختیارولی نے تحصیل بار پبی اور نوشہرہ بار کی نو منتخب کابینہ کو مبارک باد دی اور اس موقع پر دونوں بارز کی کابینہ نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بارز کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔

اختیار ولی خان نے نو منتخب کابینہ کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اور وزیر قانون کو خصوصی طور پر تحصیل پبی اور نوشہرہ بارکے مسائل سے آگاہ کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی انتھک محنت اور اتحادی حکومت کی کوششوں سے ملک ڈیفالٹ سے ترقی کی طرف گامزن ہوا ہے، اس سے پہلے بھی سابقہ وزیراعظم نواز شریف نے آئی ایم ایف کو خیرباد کہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو اپنی سمت درست کرنی ہیں، اگر پاکستان ہے تو ہم سب ہیں،  لوگوں کی ریڈ لائن شخصیات ہوتی ہیں مگر ہماری ریڈ لائن پاکستان اور اس کا آئین ہے۔

اختیار ولی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ہمیشہ جھوٹا بیانیہ گھڑا ہے، جس کا جیتا جاگتا ثبوت بلین ٹری، 50 لاکھ گھر، ڈیمز اور ایک کروڑ نوکریاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن فری بیانیہ دینے والی تحریک انصاف کی حکومت نے وزارتوں، پوسٹنگ اور ٹرانسفرز پر رشوت کا بازار گرم کیا ہوا ہے، ڈیفالٹ سے ملک ٹوٹ جاتے ہیں مگر تحریک انصاف نے ڈیفالٹ کا بیانیہ ہر منہ زد عام کیا لہٰذا ان کا کڑا احتساب ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کی بھر پور  کوشش ہے کہ عوام کو ان کی دہلیز پر بنیادی سہولیات فراہم کریں۔

وزیراعظم کے کوارڈینیٹر برائے اطلاعات و خیبر پختونخواہ امور اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ خیبر پختون خوا کے غیور عوام نے اس ملک کی بقا کے لیے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں مگر نوجوان طبقے کے جذباتی فیصلوں نے خیبر پختو نخواہ کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 12 سالہ انقلابی دورکے باوجود خیبر پختونخوا بنیادی سہولیات جیسا کہ تعلیم اور صحت میں  پسماندہ ہیں، یونیورسٹیاں بند ہو رہی ہیں، کے پی میں قانون کی عمل داری کمزور تر ہے، کرپشن کے خلاف اواز اٹھانے والوں کے اپنے وزیر بک رہے ہیں تبدیلی سرکار نے ملک کو ڈیفالٹ پر پہنچا دیاتھا۔

متعلقہ مضامین

  • اتحادیوں کی مشاورت سے فیصلے!
  • یہ حکمران نہیں جیب کترے ہیں, مونس الٰہی
  • پارٹی رہنما عوام کی خدمت میں دن رات ایک کردیں، چوہدری شجاعت
  •  مراکز صحت آؤٹ سورس نہیں کرنے دینگے: حافظ نعیم 
  • مہنگائی میں کمی کا فائدہ عوام تک براہ راست نہیں پہنچ رہا، حکومت کا اعتراف
  • کرپشن فری بیانیہ والی پی ٹی آئی حکومت نے رشوت کا بازار گرم کیا ہوا ہے، رہنما مسلم لیگ(ن)
  •  وزیراعلی پنجاب خاتون ہیں، انھیں احتجاج کرنے والی خواتین کا کیوں خیال نہیں؟ حافظ نعیم الرحمن 
  • سندھ حکومت اپنی اداؤں پر غور کرے، وزیر اطلاعات پنجاب
  • سندھ حکومت اپنی اداؤں پر غور کرے: وزیر اطلاعات پنجاب
  • حکومت کے وکلاء کیساتھ معاہدے میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا: اعظم نذیر تارڑ