ٹرمپ کا میکسیکو اور کینیڈا پر نظر کرم، بھاری محصولات کی وصولی منسوخ کر دی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے میکسیکو اور کینیڈا پر بھاری محصولات عائد کرنے کی اپنی دھمکی کو معطل کرتے ہوئے دونوں ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحد اور جرائم کے نفاذ میں رعایت کے بدلے میں 30 دن کے وقفے پر اتفاق کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام دونوں نے کہا ہے کہ انہوں نے امیگریشن اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے ٹرمپ کے مطالبے کے جواب میں سرحد ی نفاذ کی کوششوں کو تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
اس سے منگل کو 30 دنوں کے لئے نافذ العمل ہونے والا امریکا کا 25 فیصد ٹیرف منسوخ ہوں گے۔
جبکہ دوسری جانب چین پر امریکی محصولات کی وصولی چند گھنٹوں کے اندر نافذ العمل ہونے والی ہیں۔
کینیڈا نے امریکہ کے ساتھ اپنی سرحد پر نئی ٹیکنالوجی اور اہلکاروں کی تعیناتی اور منظم جرائم، فینٹانل اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ سے نمٹنے کے لئے تعاون کی کوششیں شروع کرنے پر اتفاق کیا۔
میکسیکو نے غیر قانونی تارکین وطن اور منشیات کے بہاؤ کو روکنے کے لئے نیشنل گارڈ کے 10 ہزار ارکان کے ساتھ اپنی شمالی سرحد کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پر اتفاق کیا
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ، پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان کی ضمانت منسوخ کرنیکی درخواستیں خارج
پی ٹی آئی رہنماء و ممبر قومی اسمبلی اسد قیصر، صوبائی وزیر آفتاب عالم، فیصل خان، شکیل خان اور دیگر 200 سے زائد ممبران اسمبلی اور کارکنان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کی ضمانت منسوخی کے لیے دائر درخواستیں خارج کر دیں۔ پی ٹی آئی رہنماء و ممبر قومی اسمبلی اسد قیصر، صوبائی وزیر آفتاب عالم، فیصل خان، شکیل خان اور دیگر 200 سے زائد ممبران اسمبلی اور کارکنان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نیاز محمد اور اے اے جی عبد الروف آفریدی عدالت میں پیش ہوئے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نیاز محمد نے کہا کہ 2023ء میں نگراں دور حکومت میں یہ ضمانتیں خارج کرنے کی درخواستیں دائر ہوئیں، ملزمان پر الزام ہے کہ انھہں نے احتجاج کیا تھا اور سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کیا تھا۔ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے اسٹیٹ اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف نعرے لگائے، ملزمان پر جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے بھی الزامات ہیں اور ٹرائل کورٹ میں اب ان کے کیسز چل رہے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ان کو ضمانتیں کس بنیاد پر ملی ہیں؟ اے اے جی نے بتایا کہ ان کیسز میں ملزمان کی شناخت پریڈ نہیں ہوئی اور ان سے کوئی غیرقانونی مواد برآمد نہیں ہوا، یہ اس وقت کی نگراں حکومت نے کیسز بنائے تھے، کسی بھی قسم کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود نہیں ہے۔ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کی درخواستیں خارج کر دی۔ سانحہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے جبکہ ملزمان کو مختلف ماتحت عدالتوں نے ضمانتیں دیں تھیں۔ نگراں حکومت نے ضمانتیں منسوخ کرنے کے لیے درخواستیں دائر کی تھیں تاہم پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی درخواستیں خارج کر دی۔