اسلام آباد( آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے پیکا قانون پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقتدر قوتوں کے لیے آئین اور قانون موم کی ناک ہے جس طرف چاہیں موڑ دیں،صدر زرداری نے دباؤ کا شکار ہو کر ترمیمی بل پر دستخط کردیے۔مولانا فضل الرحمن نے پارلیمنٹ ہائوس میں پارلیمانی رپورٹرایسوسی ایشن کے دفتر کا دورہ کیا، ان کے عہدیداران نے مولانا کو پیکا ترمیمی بل سے متعلق
بریف کیا۔ سربراہ جے یوآئی کی پارلیمانی رپورٹرز سے پیکا بل پر اپنا ہرممکن تعاون کی یقین دہانی اور کہا کہ سیاست اور صحافت ہمیشہ ایک دوسرے سے وابستہ رہے ہیں، پیکا قانون پر اپنے مؤقف کو دہراؤں گا، پیکا قانون پر صحافیوں کو اعتماد میں لیا جاتا، ان کی تجاویز لی جاتی، صدر کو کہا تھا صحافیوں کی تجاویز لی جائیں اور صحافتی تنظیموں کی رائے لیں، صدر مملکت سے کہا تھا وہ دستخط نہ کریں۔ان کا کہنا تھا کہحکومت عوام کی منتخب نہیں ہے، یہ اسٹیبلیشمنٹ کے اشاروں پر چلتی ہے، 26ویں آئینی ترمیم میں ایسی ترامیم کو شامل کیا گیا کہ ججز مکمل ان کی کٹ پتلی ہوں، جو گنجائش موجود تھی اس کا آج بھرپور فائدہ اٹھایا جارہا ہے، ایسا فائدہ اٹھانا بھی آئین کی روح کی خلاف ورزی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پہلی دفعہ اسرائیل کو فلسطین میں شکست ہوئی ہے، ٹرمپ کہتا ہے فلسطین کو مصر میں آباد کیا جائے، اقوام متحدہ کی اپنی قراردادوں میں ہے، فلسطین میں مزید آباد کاری کی گنجائش نہیں ہے پھر بھی آباد کاری کی گی، عرب لیگ نے ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کیا ہے، یہودیوں کو امریکا میں آباد کیا جائے، ٹرمپ صرف صدر نہیں بلکہ بدمعاش صدر ہے،امریکا ہمارے وسائل پر قبضہ کرے گا، ہمیں اپنی روش تبدیل کرنا ہوگی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پیکا قانون کے تحت پہلا مقدمہ درج، ملزم گرفتار

مظفر گڑھ: پیکا قانون کے تحت پہلا مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا،  ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اور مظفر گڑھ پولیس نے کارروائی کی۔ ملزم نے سوشل میڈیا پر توہین مذہب کی جھوٹی افواہ پھیلائی، ملزم نے شہری کی ساکھ خراب کرنے کیلئے جھوٹی پوسٹ شیئر کی۔
 مشیر اطلاعات کے پی کے بیرسٹر سیف نے کہا   کہ متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں گے، فارم 47 کا استعمال کرکے جمہوریت پر شب خون مارا گیا، جعلی حکومت کالے قوانین سے اقتدار کو طول دے رہی ہے۔
عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ متنازع پیکا ایکٹ کالے قوانین کی فہرست میں نیا اضافہ ہے، حکومت کو متنازع قانون واپس لینا ہوگا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قانون کے تحت کسی بھی کو گرفتار کیا جاسکتا ہے، صدر آصف زرداری بھی قانون پاس کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
واضح رہے کہ 23 جنوری کو قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کیا تھا، جبکہ یہ بل سینیٹ سے 28 جنوری کو منظور ہوا تھا۔
 متنازع پیکا قانون کیخلاف صحافیوں کا احتجاج رنگ لانے لگا، حکومتی صفوں سے بھی آواز بلند ہوگئی
صحافتی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے اور احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
 صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت قومی اسمبلی سے مشاورت کے بغیر متنازع بل منظور کروا کر ‏وعدہ خلافی کی مرتکب ہوئی ہے، اس بل کا محور صرف سوشل میڈیا نہیں بلکہ اس کا ہدف الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز بھی ہیں جس کا مقصد اختلاف رائے کو جرم بنا دینا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مقتدر قوتوں کے لیے آئین و قانون موم ، جس طرف چاہیں موڑ دیں، فضل الرحمن
  • مقتدر قوتیں آئین کو جس طرف چاہیں موڑ دیتیں ہیں، مولانا فضل الرحمن
  • پیکا قانون کے تحت پہلا مقدمہ درج، ملزم گرفتار
  • مقتدر قوتوں کے لیے آئین و قانون موم کی ناک ہے جس طرف چاہیں موڑ دیں، مولانا فضل الرحمٰن
  • مقتدر قوتوں کے لیے آئین و قانون موم کی ناک ہے جس طرف چاہیں موڑ دیں، مولانا فضل الرحمٰن
  • سعد رفیق نے بھی پیکا قانون کیخلاف آواز اٹھادی
  • خواجہ سعد رفیق نے بھی پیکا قانون کیخلاف آواز اٹھادی
  • پیکا جیسے قوانین سے ملک کو شمالی کوریا بنا دیا گیا، حافظ حمد ﷲ
  • فلسطینیوں کیلیے اجتماعی کوششوںکی ضرورت ہے‘ مولا نا فضل الرحمن