جنوری میں مہنگائی کی شرح دہائی کی کم ترین سطح پر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان میں مہنگائی کی شرح گزشتہ ایک دہائی کی کم ترین سطح پر آگئی ہے، اعداد و شمار کے مطابق جنوری میں مہنگائی کی شرح 2.4 فیصد پر رہی ہے، جس سے اسٹیٹ بینک پر شرح سود کو سنگل ڈیجیٹ تک کم کرنے کیلیے دبائو بڑھ رہا ہے۔
وفاقی وزیرت خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں چینی، سبزیوں اور ایڈیبل آئل کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا، یہ اضافہ اگرچہ نومبر 2015 کے بعد کم ترین اضافہ تھا۔
جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق اجلاس میں اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا، ای سی سی نے وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو ہدایت کی کہ وہ نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے ساتھ تعاون کریں اور گندم، چینی، دالوں کے اسٹریٹجک ذخائر کی دیکھ بھال کو یقینی بنائیں اور دو ہفتوں کے اندر اپنی رپورٹ کمیٹی کو پیش کریں۔
کمیٹی نے رمضان میں اشیاء کی بلا تعطل اور مناسب نرخوں پر فراہمی کیلیے اقدامات کرنے کی بھی ہدایت کی، ای سی سی نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران سینسیٹیو پرائس انڈیکس (SPI) میں جاری کمی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ تاہم اس بات پر زور دیا کہ بنیادی افراط زر، اوسط مہنگائی، اور قیمتوں میں کمی کے رجحانات میں کمی کے اثرات کو عام آدمی تک منتقل کرنے کیلیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔
دوسری جانب پیر کو ادارہ شماریات نے بتایا کہ جنوری 2024 کے مقابلے میں جنوری 2025 میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 2.
اس وقت مہنگائی میں اضافے کی شرح 2.7 فیصد رہی تھی، اس طرح کلیدی پالیسی ریٹ اور مہنگائی کی شرح کے درمیان فرق دوبارہ بڑھ کر 9.6 فیصد ہوگیا ہے، واضح رہے کہ آخری بار اسٹیٹ بینک نے شرح سود کو ایک فیصد کمی کے ساتھ 12 فیصد کر دیا ہے، حکومت اور اسٹیٹ بینک مہنگائی کے تناسب سے شرح سود کو کم کرنے سے ہچکچا رہے ہیں، اور معاشی فالٹ لائنز کی وجہ سے معاشی ترقی کی رفتار کو تیز نہیں کرنا چاہ رہے۔
واضح رہے کہ جب تک شرح سود سنگل ڈیجیٹ میں نہیں آتی، کاروباری سرگرمیوں میں تیزی نہیں آئے گی، رواں مالی سال کیلیے حکومت نے مہنگائی کا ہدف 12 فیصد رکھا ہے، جبکہ آئی ایم ایف نے 9.5 فیصد کا تخمینہ لگایا ہوا ہے، تاہم پہلی ششماہی کے دوران مہنگائی کی شرح 6.5 فیصد رہی ہے جو حکومت کے سالانہ ہدف سے نصف ہے۔
بنیادی افراط زر، جس کا حساب توانائی اور غذائی اشیاء کو چھوڑ کر کیا جاتا ہے، میں بھی کمی آئی ہے، شہروں میں یہ 7.8% اور دیہی علاقوں میں 10.4% تک کم ہو گیا ہے، اوسط بنیادی افراط زر پالیسی کی شرح سے تقریباً 3% کم ہے، جو مرکزی بینک کو شرح کم کرنے کی گنجائش فراہم کرتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مہنگائی کی شرح میں مہنگائی کرنے کی
پڑھیں:
ایف بی آر نے ماہ جنوری میں 872 ارب روپے کے ریکارڈ ٹیکس محصولات جمع کرلیے
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے جنوری 2025 میں 872 ارب روپے کے ریکارڈ ٹیکس محصولات جمع کرلیے ہیں۔ جنوری 2025 کے لیے 956 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیا گیا تھا۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری عبوری اعداد و شمار کے مطابق، جنوری 2025 میں جمع شدہ محصولات میں پچھلے سال کی نسبت 29 فیصد اضافہ ہوا ہے، گزشتہ برس جنوری میں جمع شدہ محصولات کا حجم 677 ارب روپے تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر میں بڑے پیمارے پر اکھاڑ پچھاڑ، 15 افسران کے تبادلے
جاری اعداد و شمار کے مطابق، شرح سود میں 10 فیصد کمی اور پچھلے سال کی نسبت افراط زر میں 22 فیصد کمی کے باوجود محصولات کی وصولی میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ایف بی آر کے مطابق، جنوری کے مہینے میں انکم ٹیکس محصولات میں 28 فیصد اضافہ جبکہ سیلز ٹیکس محصولات میں29 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جنوری میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی میں 34 فیصد اور کسٹم ڈیوٹیز میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے 30 جنوری تک 800 ارب روپے سے زائد ٹیکس جمع کرلیا
جنوری میں جمع شدہ محصولات تیسری سہ ماہی کے مجموعی محصولات کے ہدف کا ایک تہائی ہیں، ٹیکس حکام اس سہ ماہی کے تفویض کردہ ہدف کو حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں، اس سال پہلی دفعہ کسٹمز ڈیوٹیز کی وصولی میں نمایاں اضافہ ملک میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی اور نمو کا آئینہ دار ہے، رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے ٹیکس محصولات میں پچھلے سال کے اسی عرصہ کی نسبت 26 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کہا ہے کہ معاشی چیلنجز کے باوجود محصولات کی وصولی میں 26 فیصد مجموعی اضافہ خوش آئند ہے، افراط زر اور معاشی توقی کا اثر منہا کرکے ٹیکس وصولی میں موثر اضافے سے ٹیکس جی ڈی پی شرح میں نمایاں اضافہ ملک کے دیرینہ مسائل کے حل کی طرف پیش قدمی کی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میرا بس چلے تو ٹیکس ریٹ 15 فیصد کم کردوں لیکن آئی ایم ایف کی مجبوری ہے، وزیراعظم
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایف بی آر نے 30 جنوری تک جمع شدہ محصولات کے اعداد و شمار جاری کیے تھے، جن کے مطابق، ایف بی آر نے 30 جنوری تک 800 ارب روپے کے ٹیکس محصولات جمع کیے تھے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ جولائی سے مارچ 3150 ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف ہے، مارچ میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی آنے سے وصولی بہتر ہوگی۔
گزشتہ ماہ دسمبر 2024 میں 1330 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا، جولائی تا دسمبر 2024-25 ٹیکس ریونیو میں 384 ارب شارٹ فال رہا۔ مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں 5624 ارب روپے ٹیکس اکھٹا کیا گیا، جولائی تا دسمبر 6 ہزار 8 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
2025 872 ارب روپے wenews انکم ٹیکس ایف بی آر ٹیکس محصولات جنوری ڈیوٹی ریکارڈ