Express News:
2025-02-04@01:00:18 GMT

ہم نے ہمیشہ تصادم روکنے کی کوشش کی ، علی محمد خان

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

لاہور:

رہنما تحریک انصاف علی محمد خان کا کہنا ہے کہ ہم نے تو ہمیشہ تصادم کو روکنے کی کوشش کی ہے، عمران خان صاحب کی مذاکرات کی جو کوشش تھی، یہ بھی کوشش تھی کہ سیاسی قوتیں ، سرجوڑ کر بیٹھیں اور خود مسائل کا حل نکالنے کی سعی کریں۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ دو تین چیزوں نے معاملہ بڑا خراب کیا، ایک تو خان صاحب سے ہماری مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات کا نہ ہونااور بار بار اس میں تعطل ہونا ، دوسرا اس دوران جو خان صاحب کو سزا سنا دی گئی۔

ماہر قانون حسن رضا پاشا نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 200 جو کہ پانچویں ترمیم کے ذریعے آئین میں لایا گیا جس میں صدر پاکستان کو یہ اختیار دیدیا گیا کہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان اور متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان یعنی جہاں سے جج کو لانا اور جہاں پر جج کو بھیجنا ، تینوں کی مشاورت کے بعد ، چوتھی مشاورت اس جج کی ہے جس کو وہ ٹرانسفر کرنا چاہتے ہیں۔ تو ان کی مشاورت کے بعد وہ نوٹیفائی کر سکتے ہیں۔ اب یہ آئین کا حصہ ہے۔

ماہر قانون جہانگیر جدون نے کہاکہ آئین کا آرٹیکل200 دودن پہلے تو آئین میں شامل نہیں کیا گیا یہ تو بہت پہلے کا موجود ہے، اس معاملے میں اس کی ٹائمنگ اور وجہ بہت اہم ہے،آئین میں تو بہت ساری چیزیں لکھی ہوئی ہیں۔ 

آپ بتا دیں کہ آئین کے کون سے آرٹیکل ہیں جن پر یہ حکومت یا صدرمن وعن عمل کررہے ہیں، پوری عدلیہ خود آئین پر عمل نہیں کر رہی،آئین کا حصہ ہے کہ لوگوں کو سستا انصاف ان کی دہلیز تک پہنچایا جائے گا، ہمارے ملک میں کسی کو سستا انصاف مل رہا ہے؟۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا ئین کا

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر حکومت کا موقف آ گیا 

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر مشیر وزارتِ قانون بیرسٹرعقیل ملک نے کہا ہے  کہ  ہائیکورٹ کے جج کے تبادلے کے لیے مشاورت اور متعلقہ جج کی رضامندی ضروری ہے۔

نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے بیرسٹرعقیل ملک نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو مینج کرنے کا تاثر غلط ہے، ایسا ممکن نہیں ہے کہ ہائیکورٹ کے جج کا تبادلہ کرکے اسے سینیارٹی میں دوسری ہائیکورٹ کے جج کے نیچے لگا دیا جائے۔ 

انہوں نے کہا کہ ابھی نہ مشاورت ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی پراسیس شروع ہوا ہے، جب آئین کسی چیز کی اجازت دیتا ہے تو اُسے کوئی نہیں روک سکتا۔

آزادکشمیر نے ساتویں جماعت کی طالبہ نے خود کشی کرلی 

بیرسٹرعقیل ملک کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے جج کے تبادلے کے لیے مشاورت اور متعلقہ جج کی رضامندی ضروری ہے، جج کسی بھی ہائیکورٹ سے آ سکتا ہے، یہ نئی تعیناتی نہیں ہے جس کے لیے نیا حلف لینے کی ضرورت ہو۔ 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • بجٹ کے لیے پرائیویٹ سیکٹرز سے بھی مشاورت جاری ہے، وزیر خزانہ
  • ’امریکی خاتون آنے کے بعد چھیپا صاحب کی انگریزی بہتر ہوگئی‘، ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد کی ویڈیو وائرل
  • ایران: کرنسی اصلاحات سے مہنگائی روکنے کی کوشش کیا ہے؟
  • قوانین کی چَھڑی ہمیشہ بنانیوالوں کیخلاف استعمال ہوتی ہے، خواجہ سعد رفیق
  • غلط فہمی نہ رہے، پوری طاقت سے اسلام آباد آئینگے، تصادم نہیں درمیانی راستہ چاہتے ہیں: تحریک انصاف
  • قوانین کی چھڑی ہمیشہ بنانے والوں کیخلاف استعمال ہوتی ہے، خواجہ سعد رفیق
  • سعد رفیق نے بھی پیکا قانون کیخلاف آواز اٹھادی
  • سکندرہی راجا ہے
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر حکومت کا موقف آ گیا