پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک میں موسمیاتی استحکام کیلیے معاہدہ طے
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اے پی پی) کلائمیٹ ویلنریبل فورم۔ویلنریبل ٹونٹی گروپ آف فنانس منسٹرز (سی وی ایف-وی 20) اور پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ (پی سی آئی) نے پاکستان
اور خطے میں موسمیاتی استحکام، پائیدار ترقی اور ماحولیاتی حکمرانی پر تعاون کو مضبوط بنانے کے عزم کے ساتھ مقامی ہوٹل میں ایک تاریخی مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں۔ اس اسٹریٹجک شراکت داری کا مقصد دونوں اداروں کی مہارت اور وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے موسمیاتی چیلنجز کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنا، پائیدار معاشی ترقی کا فروغ اور پاکستان کے کلائمیٹ پروسپیرٹی پلان کو مکمل طور پر نافذ کرنے کی کوششوں کو تقویت دینا ہے۔ مفاہمت کی یادداشت میں تحقیق، پالیسی وکالت، بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے، اختراع اور صلاحیت سازی کی مشترکہ کوششوں کا عزم ظاہر کیا گیا ہے جو پاکستان کی موسمیاتی استحکام کی کوششوں کو فائدہ پہنچائے گی اور علاقائی تعاون کو بھی بڑھائے گی جبکہ وفد کی سربراہ سارہ جین احمد مینیجنگ ڈائریکٹر سی وی ایف-وی 20جو2 ہفتے کے پروگرام پر مشاورت کے لیے پاکستان میں موجود ہیں، انہوں نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔ ایم او یو کے حوالے سے سی وی ایف-وی 20کے ریجنل ڈائریکٹر جنوبی ایشیا حمزہ ہارون نے کہا ہے کہ یہ شراکت داری پاکستان اور خطے کے لیے موسمیاتی طور پر مستحکم مستقبل کی تعمیر کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ مہارت، اختراع اور اسٹریٹجک پالیسی عمل کو یکجا کر کے ہم موسمیاتی مالیات تک رسائی، ترقی کو فروغ دینے، ترقیاتی اور موسمیاتی نتائج حاصل کرنے کا راستہ ہموار کر رہے ہیں اور اس بات کو بھی یقینی بنا رہے ہیں کہ پاکستان کا کلائمیٹ پروسپیرٹی پلان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے براہ راست متاثر ہونے والے کمیونٹیز کے لیے حقیقی اثرات پیدا کرے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافہ قلیل مدتی اقتصادی استحکام کی نشاندہی کرتا ہے.ویلتھ پاک
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافہ جو کہ پالیسی اصلاحات اور رسمی چینلز کے ذریعے کارفرما ہے، قلیل مدتی اقتصادی استحکام کی نشاندہی کرتا ہے لیکن طویل مدتی پائیداری ہنر مندوں کی نقل مکانی اور مالی اختراع پر منحصر ہے. ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مہینوں کے دوران، پاکستان کی ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ ہوا ہے جس سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر اور معاشی استحکام کو تقویت ملی ہے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ فروری 2025 میں ترسیلات زر 3.12 بلین ڈالر تک پہنچ گئیںجو کہ سال بہ سال 32.55 فیصد اضافہ ہے بالخصوص مالی سال 25 کے پہلے آٹھ مہینوں میں اس اوپر کی رفتار نے کل آمد کو 24.0 بلین ڈالر تک پہنچا دیا ہے. سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکہ سمیت اہم ترسیلات زر کے مراکز کی جانب سے اعلی شراکت نے مسلسل اضافے کو ہوا دی ہے حکومت کی زیر قیادت پالیسی مداخلتیں، جیسے کہ رسمی بینکنگ چینلز کے لیے مراعات اور غیر قانونی مالیاتی بہاو کے خلاف سخت نفاذ، نے اس تبدیلی کو آگے بڑھایا ہے ماہ صیام سے منسلک موسمی عوامل اور زیادہ مستحکم شرح مبادلہ نے تارکین وطن کو ترسیلات زر کے سرکاری راستے استعمال کرنے کی ترغیب دی ہے. ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ماہر معاشیات اور مالیاتی تجزیہ کار را واسد نے نوٹ کیا کہ ترسیلات زر پاکستان کے بیرونی اکاﺅنٹ کے لیے ایک اہم استحکام ہے انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کرنٹ اکاونٹ زیادہ تر ترسیلات زر پر منحصر رہا ہے جس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ اہم شراکت دار ہیں جولائی 2024 اور جنوری 2025 کے درمیان، پاکستان کو 22.83 بلین ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں جو کرنٹ اکاﺅنٹ کے 682 ملین ڈالر کے سرپلس کو برقرار رکھنے کے لیے اہم ہے جب کہ فروری 2025 میں ماہ بہ ماہ 2.5 فیصد کمی دیکھنے میں آئی. انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مجموعی طور پر رجحان مضبوط ہے جس کو حکومتی پالیسیوں نے باضابطہ ترسیلات زر کی حوصلہ افزائی کی ہے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے سینئر ریسرچ اکانومسٹ ڈاکٹر جنید احمد نے خبردار کیا کہ جہاں ترسیلات زر ضروری قلیل مدتی مالی مدد فراہم کرتی ہیں پاکستان کو انحصار کے طویل مدتی خطرات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ایک بنیادی معاشی ستون کے طور پر ترسیلات زر پر انحصار غیر پائیدار ہے. انہوں نے کہاکہ ایک ہنر مند افرادی قوت پیدا کرنے کی طرف توجہ مرکوز کرنی چاہیے جو عالمی منڈیوں میں زیادہ تنخواہ والی ملازمتوں کو محفوظ بنا سکے پاکستان کے ہجرت کے رجحانات کئی دہائیوں سے جمود کا شکار ہیںجو کم ہنر مند لیبر کی برآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔(جاری ہے)
اس کے برعکس ہندوستان جیسے ممالک نے اپنی افرادی قوت کو اعلی قدر والے شعبوں میں جگہ دی ہے جس سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری اور اقتصادی روابط کو فروغ دیا گیا ہے.
انہوں نے ترسیلات زر کے حجم اور معیار دونوں کو بڑھانے کے لیے آئی ٹی، انجینئرنگ اور فنانس ورکرز کی تربیت کے لیے منظم پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیا انہوں نے نشاندہی کی کہ ڈیجیٹل اختراعات، بشمول بلاکچین اور فنٹیک پر مبنی ترسیلات زر کے حل، لاگت کو کم کر سکتے ہیں، شفافیت میں اضافہ کر سکتے ہیں اور رسمی چینلز میں مزید آمد کو راغب کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایسے ریگولیٹری فریم ورک کو تلاش کرنا چاہیے جو عالمی مالیاتی معیارات کی تعمیل کرتے ہوئے فنٹیک حل کی حوصلہ افزائی کریں. انہوں نے کہاکہ اگرچہ پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافہ ایک مثبت اقتصادی ترقی ہے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اس کے طویل مدتی فوائد کا انحصار پالیسی پر مبنی افرادی قوت کی تبدیلی اور مالیاتی جدت پر ہے اعلی قدر والی لیبر ایکسپورٹ کی طرف تبدیلی کو یقینی بنانا اور ڈیجیٹل فنانس کا فائدہ اٹھانا پاکستان کی معیشت کو قلیل مدتی ریلیف سے زیادہ مضبوط بنانے میں ترسیلاتِ زر کے کردار کو بڑھا سکتا ہے.