Express News:
2025-04-15@06:36:39 GMT

دہشت گردی کا سرغنہ بھارت

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

 ابھی حال ہی میں بھارت کے فوجی سربراہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ کہا کہ ’’ پاکستان دہشت گردی کا مرکز ہے اور بھارت کے زیرِقبضہ جموں کشمیر میں جو خون ریزی ہو رہی ہے وہ پاکستان کے ایما پر ہو رہی ہے۔‘‘ بھارت کے وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ اِس سے بھی چند قدم آگے بڑھ گئے جب انھوں نے یہ کہا کہ ’’ پاکستان بھارت کو غیر مستحکم کرنے میں مستقل لگا ہوا ہے۔‘‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کو آزاد جموں کشمیر میں پاکستان کے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنا چاہیے۔ انھوں نے آزاد جموں کشمیر کو تاج میں جڑا ہوا ہیرا قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیر کے بنا ادھورا ہے۔

ان اشتعال انگیز اور حقیقت سے عاری بیانات کا آئی ایس پی آر اور وزارتِ خارجہ نے دندان شکن جواب دیا ہے۔ آئی ایس پی آر نے ان بے بنیاد الزامات کو سختی سے رد کرتے ہوئے بجا طور پر کہا ہے کہ ’’پاکستان میں بھارت کے من گھڑت دہشت گردی کے انفرا اسٹرکچرکی موجودگی کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے بھارت کی فوجی قیادت کو خود فریبی میں مبتلا ہونے کے بجائے زمینی حقائق کو تسلیم کرنا چاہیے۔ ‘‘ اس طرح کی من گھڑت کہانیاں بھارت کے سیاستدانوں اور فوجی قیادت کی گھٹی میں ماضی سے لے کر آج تک شامل رہی ہیں جس کے نتیجے میں انھیں ہمیشہ منہ کی کھانا پڑی ہے۔

 آپ کو ضرور یاد ہوگا کہ 26 فروری، 2019 میں جب مودی سرکار نے اپنے طیارے بالاکوٹ میں غیر موجود دہشت گردی کیمپ کو نشانہ بنا کر یہ سراسر جھوٹا دعویٰ کیا تھا کہ ایک کثیر تعداد میں دہشت گردوں کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کا شکریہ کہ جس نے یہ کہتے ہوئے مودی کے جھوٹ کی قلعی کھول دی کہ وہاں بڑی تعداد میں دہشت گرد موجود ہیں جب کہ وہاں کسی دہشت گرد کا کوئی نام و نشان تک نہ تھا، البتہ چند درخت بھارت کے جہاز کی زد میں آکر گر گئے تھے۔

 حقیقت یہ ہے کہ بھارت کی سیاسی اور فوجی قیادت اپنی جنتا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے اس طرح کی جھوٹی کہانیاں اور قصے سناتی رہتی ہے۔ پلوامہ واقع کا ناٹک بھی مودی نے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے رچایا تھا، وہ سازش بھی مکمل طور پر بے نقاب ہوچکی ہے۔

 حقیقت یہ ہے کہ بھارت خود ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے جس کا جیتا جاگتا ثبوت بھارتی جاسوس نیول آفیسرکلبھوشن یادو کی صورت میں موجود ہے جس کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے اور جو بلوچستان کی جیل میں اپنے جرم کی سزا بھگت رہا ہے۔ کینیڈا میں ایک سکھ علیحدگی پسند کا قتل جس کے نتیجہ میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہوچکے ہیں اور اسی طرح کی ایک اور واردات جس میں ایک اور علیحدگی پسند سکھ پر حملہ کیا گیا اس بیانیہ کی صداقت پر مہر ثبت کرتی ہے۔

جہاں تک بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا تعلق ہے وہ ماضی میں بھی ایک بے قابو توپ کی طرح اس طرح کے گولے داغتے رہے ہیں اور پاکستان کو دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔ دو برس قبل لداخ میں کارگل میموریل سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ’’ بھارت اپنے مان سمّان کی خاطر کسی بھی حد تک جاسکتا ہے جس میں LOC کی خلاف ورزی بھی شامل ہے۔ ضرورت پیش آنے پر ہم کسی بھی انتہا تک جانے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

 پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے راج ناتھ سنگھ کے تازہ ترین بیانات کا منہ توڑ جواب دیا ہے’’ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جس کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل (UNSC) کی قرارداد اور کشمیری عوام کی مرضی اور امنگوں کے مطابق ہونا ہے۔‘‘

 اس سیاق و سباق میں بھارت کا نہ تو کوئی قانوناً اور نہ ہی کوئی اخلاقی جواز بنتا ہے کہ وہ آزاد جموں و کشمیر اورگلگت بلتستان کے بارے میں ایسے من گھڑت دعوے کرے۔ بھارت کے لیڈروں کو یہ یاد دلانے کی ضرورت ہے کہ کشمیر بٹوارے کا نامکمل ایجنڈا ہے اور اس کے الحاق کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا ہے۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری نے کبھی بھی بھارت کے ان جھوٹے دعوئوں کو تسلیم نہیں کیا ہے جن کے مطابق کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ بھارت کے زیرِ تسلط جموں و کشمیر نے کبھی بھی بھارت کے بیانیہ کو تسلیم نہیں کیا اور مجبوراً انھیں اس کے خلاف اپنی آزادی کے لیے 1989 میں مسلح جدوجہد کا آغاز کرنا پڑا جو اب تک جاری ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس

ترجمان نے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے بلکہ اس پر 1947ء سے جبری قبضہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں جن میں استصواب رائے کے ذریعے اس کے حل پر زور دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت علاقے کی زمینی صورتحال کے بارے میں عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے لئے ایک کے بعد ایک مذموم کوشش کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت اپنی ریاستی دہشت گردی، سیاسی ناانصافیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو چھپانے کے لیے کبھی پاکستان اور کبھی حریت قیادت کو مقبوضہ علاقے میں بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو ہراساں کرنے کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران بے گناہ کشمیریوں کی بلاجواز گرفتاریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کشمیریوں کو دبانے کے لئے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کا استعمال کیا جا رہا ہے کیونکہ 5 اگست 2019ء کے بعد مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم نے نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے بلکہ اس پر 1947ء سے جبری قبضہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں جن میں استصواب رائے کے ذریعے اس کے حل پر زور دیا گیا ہے، اس کی متنازعہ حیثیت کی گواہی دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بارے میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور دہلی کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کے اشتعال انگیز بیانات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ حریت ترجمان نے ان بیانات کو بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی رہنمائوں کا کیس کمزور ہے، کشمیریوں کے جذبہ آزادی، مضبوط موقف اور صبر و استقامت نے بھارتی رہنمائوں کو بوکھلا دیا ہے جو اب دھمکیوں پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے جیلوں میں نظربند تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، بلال صدیقی، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، ایڈوکیٹ محمد اشرف بٹ، مولوی بشیر عرفانی، محمد رفیق گنائی، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، محمد یوسف فلاحی، امیر حمزہ، سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف، نور محمد فیاض، حیات احمد بٹ، شوکت حکیم، ظفر اکبر بٹ، ظہور احمد بٹ، عمر عادل ڈار، عبدالاحد پرہ، سلیم نناجی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، دائود زرگر اور انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز، محمد احسن اونتو اور صحافی عرفان مجید شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنر ل مقبوضہ کشمیر میں فوری مداخلت کریں، محمود ساغر
  • دہشت گردی، کثیر الجہت چیلنجز
  • دہشت گردی، بڑا چیلنج
  • دہشت گردی کے خلاف اقدامات پر امریکی وفد نے پاکستان کو سراہا
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی پر اظہار تشویش
  • دہشتگردی عالمی چیلنج ہے، دنیا پاکستان کیساتھ تعاون کرے: محسن نقوی
  • عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کروائے، علی رضا سید
  • جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے وقف قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • مقبوضہ کشمیر, وقف ترمیمی قانون کیخلاف ایم ایم یو کی قرارداد