بھارت کا جنگی جنون ، دفاعی بجٹ میں اضافہ ، 22 کھرب تک پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
نئی دہلی : بھارت نے اپنا جنگی جنون جاری رکھتے ہوئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں دفاعی اخراجات میں9.5 فیصد اضافہ کردیاہے جس کے بعددفاع کا مجموعی بجٹ 78 ارب ڈالر تک پہنچ گیاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے بجٹ 2025-26 مالی سال کے لیے 6.81 ٹریلین روپے کے دفاعی اخراجات کی تجویز پیش کی ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 9.
دفاعی بجٹ میں اضافے کے بعد بھارت کا دفاعی بجٹ 21کھرب 94 کروڑ تک پہنچ گیا ہے،جوکہ مجموعی بجٹ کا 13.44فیصدہے، جو تمام وزارتوں میں سب سے زیادہ حصہ ہے۔
بھارت کے دفاعی بجٹ میں تیزی سے اضافہ سے خطے میں چین کی بڑھتی ہوئی فوجی صلاحیتوں اور خاص طور پر ہمالیہ اوربحر ہند اور بحرالکاہل میں سرحدوں پر چین کے اثرورسوخ پر بھارت کے خدشات کی عکاسی ہوتی ہے ۔
ماہرین دفاعی بجٹ میں اس اضافے کو ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں حکومت کی تبدیلی کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں، جہاں بھارت کا اسٹریٹجک اثر ورسو خ کمزور ہو رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق بھارت ہمسایہ ممالک کو غیر مستحکم کرنے اور خطے میں اپنی بالادستی برقرار رکھنے کیلئے مذموم کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ان کارروائیوں میں سرحدپار دہشت گرد گروپوں کی حمایت کرنابھی شامل ہے ۔
بھارت کی مذموم کارروائیوں کی وجہ سے خاص طورپر پاکستان کے ساتھ کشیدگی اورعدم استحکام میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ خطے کی صورتحال پہلے ہی غیر مستحکم ہے ۔تنازعات اور مسائل کو طویل المدتی سفارتی کاری کے ذریعے حل کرنے کی بجائے بھارت فوجی اخراجات میں تیزی سے اضافہ کرکے چین اور پاکستان کو جارحانہ سوچ کا پیغام دے رہا ہے ۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ فوجی بجٹ میں تیزی سے اضافے سے خطے میں بالادستی کا خواب دیکھنے والے بھارت کی جارحانہ سوچ کی عکاسی ہوتی ہے۔
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل دفاعی بجٹ میں
پڑھیں:
پیپلز بس سروس کے کرایوں میں اضافہ
کراچی کے شہریوں کے لیے سفری سہولت فراہم کرنے والی پیپلز بس سروس کے کرایوں میں اچانک اور نمایاں اضافہ کردیا گیا ہے۔ مختلف روٹس پر کرایوں میں 20 سے 60 فی صد تک اضافے نے متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ شہری پہلے ہی مہنگائی، بجلی کے بلوں میں اضافے اور دیگر معاشی مسائل سے نبرد آزما ہیں، ایسے میں عوامی سفری سہولت کا مہنگا ہونا ایک سنگین معاشی بوجھ ثابت ہوگا۔ عوام کا یہ کہنا بجا ہے کہ یکمشت 30 روپے کرایہ بڑھانا زیادتی کے مترادف ہے۔ یہاں یہ امر بھی غور طلب ہے کہ مئی 2024 میں سندھ کابینہ نے پیپلز بس سروس کا کرایہ 50 روپے برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے سبسڈی کے طور پر 29 کروڑ روپے جاری کرنے کی منظوری دی تھی۔ مزید یہ کہ جنوری سے جون 2024 تک بس سروس کے کرایے کے لیے حکومت نے تقریباً 58 کروڑ روپے کی سبسڈی مختص کی، جس میں سے آدھی رقم جاری بھی ہو چکی ہے۔ اس پس منظر میں کرایوں میں اضافے کا جواز سمجھ سے بالاتر ہے۔ یہ فیصلہ عوام کے لیے تکلیف دہ اور غیر منصفانہ معلوم ہوتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس فیصلے پر نظرثانی کرے اور سبسڈی کے عمل کو شفاف بناتے ہوئے عوام کو ریلیف فراہم کرے۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ پبلک ٹرانسپورٹ صرف ایک سہولت نہیں بلکہ لاکھوں افراد کے روزگار اور روز مرہ زندگی کا لازمی جزو ہے۔ ایسے فیصلے عوامی مشکلات میں کمی کے بجائے ان میں مزید اضافے کا سبب بنیں گے، جو کسی طور پر بھی مناسب نہیں۔