وزیر خزانہ کا زرعی انکم ٹیکس کے لیے قانون سازی پر چاروں صوبائی حکومتوں سے اظہار تشکر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد : وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے صوبائی اسمبلیوں کے جانب سے زرعی انکم ٹیکس کے لیے قانون سازی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے چاروں صوبوں کی قانون ساز اسمبلیوں سے اظہار تشکر کیا ہے۔
پیر کو وزارت خزانہ سے بیان کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قانون سازی کے لیے خیبر پختونخوا صوبائی اسمبلی، پنجاب صوبائی اسمبلی، سندھ صوبائی اسمبلی اور بلوچستان صوبائی اسمبلی سے انفرادی طور اظہار تشکر کیا ہے۔ وزیر خزانہ نے قانون سازی کے عمل میں بھرپور تعاون پر چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کا بھی انفرادی طور پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلیوں کی جانب سے زرعی انکم ٹیکس کے لیے قانون سازی خوش آئند امر ہے، صوبائی اسمبلیوں کی قانون سازی سے ملک میں ٹیکس کی بنیادوں کو وسعت دینے میں مدد ملے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صوبائی اسمبلی کے لیے
پڑھیں:
مہنگائی میں کمی کا فائدہ عوام تک براہ راست نہیں پہنچ رہا، حکومت کا اعتراف
چیمبر آف کامرس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم پبلک سرونٹ ہیں، چیمبرز کے پاس آکر مسائل سن رہے ہیں اور انہیں حل بھی کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 24 قومی اداروں کی نجکاری ہوگی۔ ٹیکس کا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر زیادہ ہے، انہیں ریلیف دیں گے۔ چیمبر آف کامرس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم پبلک سرونٹ ہیں، چیمبرز کے پاس آکر مسائل سن رہے ہیں اور انہیں حل بھی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فنانسنگ کاسٹ، بجلی کی قیمت اور ٹیکسیشن میں بہتری آئے گی تو انڈسٹری چلے گی۔ وزیراعظم خود معیشت کو لیڈ کررہے ہیں، آپ جلد نتائج دیکھیں گے۔ معدنیات اور آئی ٹی سیکٹر ملک کے لیے گیم چینجر ثابت ہونے جارہے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ کاپر ہمیں وہی فائدہ دے سکتا ہے جو نکل سنگاپور کو دے رہا ہے۔ سنگاپور اس مد میں 22 ارب ڈالر کی برآمدات کررہا ہے، حکومت نے بیرونی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے منافع کی وطن واپسی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کردی ہیں، جس سے فارن انویسٹر کا اعتماد بڑھا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم یقینی بنارہے ہیں کہ مہنگائی میں کمی کا فائدہ عام آدمی کو ہو۔ مڈل مین کو فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ پاکستانی مصنوعات بہترین اور گلوبل برانڈز بن سکتی ہیں۔ جی سی سی، ایتھوپیا اور دیگر ممالک پاکستان سے برآمدات میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر زیادہ ہے، تنخواہ اکاؤنٹ میں آتے ہی ٹیکس کٹ جاتا ہے، انہیں ریلیف دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 24 قومی ادارے پرائیویٹائز کرنے کو کہہ دیا ہے۔ ہیومن انٹرایکشن کم کیے بغیر مسائل حل کرنا ممکن نہیں۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 13 فیصد تک بڑھا کر دیگر سیکٹرز کو ریلیف دیا جاسکتا ہے۔