وزیر اعظم قطر کا پہلی مرتبہ کسی اسرائیلی چینل کو انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
قطری وزیراعظم نے پہلی مرتبہ کسی اسرائیلی چینل کو انٹرویو دیا اور دورہ اسرائیل کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔
گذشتہ ہفتے قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمان بن جاسم التھانی نے کسی بھی اسرائیلی چینل کو دیے گئے اپنے پہلے انٹرویو میں اپنے دورہ اسرائیل کے امکان کو مسترد نہیں کیا ہے۔
اسرائیل کے ’چینل 12‘ کو دیے گئے اس انٹرویو میں قطری وزیراعظم، جن کے پاس قطر کے وزیر خارجہ کا عہدہ بھی ہے، نے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی مذاکرات پر تفصیلاً بات کی اور اس مذاکراتی عمل کو ’انتہائی مشکل‘ قرار دیا۔
قطری وزیر اعظم کے پہلی مرتبہ کسی اسرائیلی چینل پر آنے کے بعد ایک مرتبہ پھر صدر ٹرمپ کے سابقہ دور میں شروع ہونے والے ’ابراہم معاہدے پر بحث جاری ہے۔ مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہرین کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کی ایک مرتبہ پھر توجہ اِسی بات پر ہو گی کہ سعودی عرب اور قطر جیسے ممالک کو کیسے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی راہ پر لایا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیلی چینل اسرائیل کے
پڑھیں:
حماس نے مزید 3 یرغمالی ،بدلے میں اسرائیل نے 183 فلسطینی رہا کردیے
غزہ: قابض اسرائلی فوج کی قید سے آزاد ہونے والے فلسطینی شہری رام اللہ میں اپنے اہل خانہ سے مل رہے ہیںغزہ(صباح نیوز)حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کا چوتھا مرحلہ مکمل
ہو گیا ، اسرائیل نے بالآخر 3 کے بدلے 183 فلسطینی رہا کر دئیے۔ حماس کی جانب سے 2 اسرائیلی یرغمالیوں اوفر کالدرون اور یارڈن بیباس کو رہا کیا گیا جبکہ تیسرے یرغمالی کیتھ سیگل کو غزہ سٹی میں ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔اسرائیلی فوج نے کہا کہ ہفتے کے روز حماس کی جانب سے آزاد کردہ 2 اسرائیلی یرغمالی اب اسرائیلی علاقے میں داخل ہو گئے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے سابق روایت کے مطابق3 اسرائیلی قیدیوں کو تحائف کے ساتھ ریڈ کراس کے حوالے کیا۔جواب میں اسرائیل نے اپنی جیلوں سے 183فلسطینیوں کو رہا کیا۔ رہائی پانے والے فلسطینبیوں میں عمر قید کی سزا پانے والے 18قیدی بھی شامل ہیں۔ فلسطینی قیدیوں کا مغربی کنارے میں پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر جذباتی مناظر بھی دیکھنے میں آئے۔ قیدیوں کے اس تبادلے میں ایک اہم پہلو یہ ہے کہ اسرائیل نے 7قیدیوں کو حماس کے حوالے کرنے سے انکار کردیا، انہیں ملک بدر کرکے مصر بھیجا جائے گا۔اس کے علاوہ جنگ بندی معاہدے کے تحت رفح بارڈر کو بھی باقاعدہ طور پر کھول دیا گیا۔واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان 15 ماہ پر مشتمل طویل جنگ کے بعد ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس چند اسرائیلیوں کے بدلے سیکڑوں فلسطینیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کرانے میں کامیاب ہوچکی ہے۔قبل ازیں جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق حماس نے قیدیوں کے تبادلے کے پہلے مرحلے میں 3اسرائیلیوں کے عوض 90، دوسرے مرحلے میں 4اسرائیلیوں کے عوض 200اور تیسرے مرحلے میں 3اسرائیلیوں اور 5تھائی باشندوں کے عوض 110فلسطینیوں کو رہا کرا چکی ہے۔