راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 فروری 2025ء) سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کو تحریر کیے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان بڑھتی خلیج کو کم کرنے کیلئے فوج اپنی آئینی حدود میں واپس جائے فوج سیاست سے خود کو علیحدہ کرے، اپنی معین کردہ ذمہ داریاں پوری کرے، یہ کام فوج کو خود کرنا ہو گا ورنہ یہی بڑھتی خلیج قومی سلامتی کی اصلاح میں فالٹ لائنز بن جائیں گی۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اڈیالہ جیل سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو لکھے گئے خط کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ آرمی چیف کو تحریر کیے گئے خط میں عمران خان کا کہنا ہے کہ " فوج بھی میری ہے اور ملک بھی میرا ہے!! ہمارے فوجی پاکستان کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ قوم فوج کے پیچھے کھڑی ہو لیکن افسوسناک امر ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں کی وجہ سے فوج اور عوام میں خلیج دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔

اس کی کچھ بنیادی وجوہات ہیں جن کو مد نظر رکھتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے تا کہ عوام اور فوج کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے اور فوج کی بدنامی کو کم کیا جا سکے۔ سب سے بڑی وجہ 2024 کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی اور عوامی مینڈیٹ کی سر عام چوری ہے جس نے عوام کے غصے کو ابھارا ہے۔ جس انداز میں ایجنسیاں پری پول دھاندلی اور نتائج کنٹرول کرنے کے لیے سیاسی انجینئرنگ میں ملوث رہیں اس نے قوم کے اعتماد کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے۔

صرف 17 نشستیں جیتنے والی پارٹی کو اقتدار دے کر “اردلی حکومت” ملک پر مسلط کر دی گئی- دوسری وجہ چھبیسویں آئینی ترمیم ہے۔ جس طرح چھبیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو کنٹرول کرنے کی غرض سے ملک میں آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں اس کے خلاف پاکستانی عوام میں شدید نفرت پائی جا رہی ہے۔ میرے مقدمات "پاکٹ ججز" کے پاس لگانے کے لیے ناصر جاوید رانا نے فیصلے کو ملتوی کیا۔

عدالتوں میں جاری "کورٹ پیکنگ" کا مقصد یہی ہے کہ عمران خان کے خلاف مقدمات من پسند ججز کے پاس لگا کر اپنی مرضی کے فیصلے لیے جا سکیں۔ اس سب کا مقصد میرے خلاف مقدمات میں من پسند فیصلے، انسانی حقوق کی پامالی اور انتخابی فراڈ کی پردہ پوشی ہے تا کہ عدلیہ میں کوئی شفاف فیصلے دینے والا نہ ہو۔ تیسری وجہ "پیکا" جیسا کالا قانون ہے۔ الیکٹرانک میڈیا پر پہلے ہی قبضہ کیا جا چکا ہے، اب پیکا کی صورت میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بھی قدغن لگا دی گئی ہے۔

اس سب کی وجہ سے پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس بھی خطرے میں ہے۔ انٹرنیٹ میں خلل کی وجہ سے ہماری آئی ٹی انڈسٹری کو 1.

72 بلین ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے اور نوجوانوں کا کیرئیر تباہ ہو رہا ہے۔ چوتھی اہم وجہ ملک کی سب سے بڑی اور مقبول جماعت پر ریاستی دہشتگردی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ ہمارے لیڈران اور کارکنان کی چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے ایک لاکھ سے زائد چھاپے مارے گئے، 20 ہزار سے زائد ورکرز اور سپورٹرز کی گرفتاریاں کی گئیں، انہیں اغوا کیا گیا، لوگوں کے خاندانوں کو ہراساں کیا گیا اور تحریک انصاف کو کچلنے کی غرض سے مسلسل انسانی حقوق کی پامالی کی جا رہی ہے جس نے عوامی جذبات کو مجروح کیا ہے۔

پانچویں بڑی وجہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کی بدولت معیشت کا برا حال ہے جس نے عوام کو مجبور کر دیا ہے اور وہ پاکستان چھوڑ کر اپنے سرمائے سمیت تیزی سے بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں۔ معاشی عدم استحکام اپنی انتہا پر ہے۔ گروتھ ریٹ صفر ہے اور پاکستان میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے۔ کسی بھی ملک میں قانون کی حکمرانی اور عدل کے بغیر سرمایہ کاری ممکن نہیں ہوتی۔

جہاں دہشتگردی کا خوف ہو وہاں کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں ہوتا۔ سرمایہ کاری صرف تب آتی ہے جب ملک میں عوامی امنگوں کی ترجمان حکومت قائم ہو اس کے علاوہ سب کلیے بے کار ہیں۔ چھٹی بڑی وجہ تمام اداروں کا اپنے فرائض چھوڑ کر سیاسی انتقام کی غرض سے تحریک انصاف کو کچلنے کا کام کرنا ہے۔ میجر، کرنل سطح کے افراد کی جانب سے عدالتی احکامات کی دھجیاں بکھیرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

عدلیہ کے فیصلوں کو جوتے کی نوک پر رکھا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے پوری فوج پر نزلہ گر رہا ہے۔ پرسوں اے ٹی سی کے جج نے عدالت میں میری اہلیہ کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا اس کے باوجود کے وہ آنا چاہتی تھیں کسی نادیدہ قوت نے اس کو سبوتاژ کیا۔ بحیثیت سابق وزیراعظم میرا کام اس قوم کی بہتری کے لیے ان مسائل کی نشاندہی ہے جس کی وجہ سے فوج مسلسل بدنامی کا شکار ہو رہی ہے۔

میری پالیسی پہلے دن سے ایک ہی ہے یعنی فوج بھی میری اور ملک بھی میرا۔ ملکی استحکام اور سلامتی کے لیے ناگزیر ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان کی خلیج کم ہو، اور اس بڑھتی خلیج کو کم کرنے کی صرف ایک ہی صورت ہے، اور وہ ہے فوج کا اپنی آئینی حدود میں واپس جانا، سیاست سے خود کو علیحدہ کرنا اور اپنی معین کردہ ذمہ داریاں پوری کرنا، اور یہ کام فوج کو خود کرنا ہو گا ورنہ یہی بڑھتی خلیج قومی سلامتی کی اصلاح میں فالٹ لائنز بن جائیں گی۔"

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فوج اور عوام سرمایہ کاری کے درمیان کی وجہ سے عوام کے کرنے کی ملک میں رہی ہے کے لیے ہے اور

پڑھیں:

امریکی خاتون کا مذاق نہ اڑائیں انہیں احترام کیساتھ ملک بدر کریں: نادیہ حسین کی حکومت سے اپیل

پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف ماڈل، اداکارہ و میزبان نادیہ حسین نے حکومت سے مخلصانہ اپیل کی ہے کہ امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنس کا مذاق نہ اڑائیں اور انہیں احترام کے ساتھ ملک بدر کریں۔

فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر ماڈل نے ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے پیغام میں انہوں نے حکومت اور عوام سے اپیل کی ہے کہ اونیجا کا تماشہ نہ بنایا جائے بلکہ انہیں واپس امریکا بھیجنے کے انتظامات کیے جائیں۔

View this post on Instagram

A post shared by Nadia Hussain Khan (@nadiahussain_khan)


انہوں نے کہا کہ 33 سالہ اونیجا کی کہانی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جو 19 سالہ پاکستانی بچے کی محبت میں گرفتار ہو کر پاکستان آئی ہیں اور مجھے یہ جان کر حیرانی ہوئی ہے کہ وہ اکتوبر سے یہاں موجود ہیں۔

اداکارہ نے کہا کہ مجھے صرف ایک بات کہنی ہے کہ میں نے اب تک اونیجا کی جو باتیں سنی ہیں مجھے نہیں لگتا کہ ان کی ذہنی کیفیت صحیح ہے، میرا مقصد ان کا مذاق اُڑانا نہیں ہے بلکہ انہیں واپس بھیجنا چاہیے۔

نادیہ حسین نے کہا کہ سماجی تنظیم کے جنرل سیکریٹری ظفر عباس نے بلکہ صحیح اقدام اُٹھایا تھا جو انہیں واپس بھیج رہے تھے، اب ان کو لے کر پریس کانفرنسز ہو رہی ہیں، ان کے بارے میں اور چیزیں سامنے آ رہی ہیں، یہ صحیح نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ان سے یہ درخواست کرتی ہوں کہ امریکی قونصلیٹ سے رابطہ کر کے انہیں واپس امریکا بھیجا جائے، یہاں پر جو ان کا تماشہ بن رہا ہے وہ ٹھیک نہیں، وہ جس ذہنی پریشانی یا مجبوری کی وجہ سے پاکستان آئی ہیں اور جو بھی ان کے ساتھ یہاں پر ہو رہا ہے اس پر افسوس ہوتا ہے۔

نادیہ حسین کا کہنا ہے کہ امریکی خاتون کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے، وہ بے گھر ہیں اور یہ معاملہ چاہے مرد ہو یا عورت کسی کے لیے بھی ٹھیک نہیں، حکومت کو چاہیے کہ ان کو ڈی پورٹ کریں، ان سے متعلق کوئی بھی بات نہیں ہونی چاہیے اور نہ ہی ان سے بات کرنی چاہیے۔

اداکارہ نے یہ بھی کہا ہے کہ اونیجا کو امریکی ایمبیسی کے حوالے کیا جائے اور پھر انہیں ڈی پورٹ کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  •  پنجاب میں شیروں کی بڑھتی آبادی کو کنٹرول کرنے کیلیے نس بندی کرنے کا فیصلہ
  • آل پاکستان لائرز کنونشن کا دیگر صوبوں سے لائے ججز کو واپس بھیجنے کا مطالبہ
  • سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ پر جرمانہ عائد کرنے کا حکمنامہ واپس لے لیا
  • امریکی خاتون کا مذاق نہ اڑائیں انہیں احترام کیساتھ ملک بدر کریں: نادیہ حسین کی حکومت سے اپیل
  • ریلوے کو پچھلے مالی سال 88 ارب روپے کی آمدن
  • وفاقی حکومت نے بجلی ٹیرف کم کرنے کیلئے گردشی قرضے کو سرکاری قرض میں بدلنے پر کام شروع کر دیا
  • حکومت کا بجلی ٹیرف کم کرنے کیلئے گردشی قرضے کو سرکاری قرض میں بدلنے پر کام
  • پاکستان ریلوے نے ٹکٹوں کی نئی ریفنڈ پالیسی جاری کر دی
  • آئی پی پیز مافیا سے بچت کا فائدہ عوام کو دیا جائے،پروفیسرمحبوب