خیبرپختونخواہ اپنی بجلی ٹرانسمیشن لائن بچھانے والا پہلا صوبہ بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 فروری 2025ء) خیبرپختونخواہ اپنی بجلی ٹرانسمیشن لائن بچھانے والا پہلا صوبہ بن گیا، 150 ارب روپے کی لاگت سے صوبائی ٹرانسمیشن لائن بچھائے جانے کے بعد صوبے کی عوام کو 600 میگاواٹ سستی بجلی دی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلٰی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور نے اعلان کیا ہے کہ اپنی ٹرانسمیشن لائن شروع کردی، 600 میگاواٹ بجلی دیں گے، ٹرانسمیشن لائن کا 150 ارب روپے کا منصوبہ ہے۔
40 ارب روپے کی لاگت سے سولر اسکیم بھی شروع کی ہے، ایک سال میں 8 لاکھ کنال بنجرزمین کو سیراب کیا۔ وزیر اعلٰی کا کہنا ہے کہ وفاق کے ذمے ہمارے 2 ہزار ارب روپے سےزیادہ کےبقایاجات ہیں، انضمام کے باوجود ہمارا این ایف سی میں حصہ نہیں بڑھایاگیا، اپیکس کمیٹی میں این ایف سی میں ہمارے حصے پر نظر ثانی کا کہا، میں نے کہا کہ اس کےخلاف سپریم کورٹ جاؤں گا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہاکہ اگلے اجلاس میں این ایف سی کو ایجنڈے میں رکھنے کا مطالبہ کیا، ایک ماہ کے اندر مسئلہ حل نہ کیا گیا توسپریم کورٹ جاؤں گا۔ عی امین گنڈاپور کا مزید کہنا ہے کہ ہمارے آنے سے پہلےامن وامان کی صورتحال خراب تھی، بقایاجات کا انبار کھڑا ہوگیا تھا،ہم نے ریونیو میں 49 فیصد اضافہ کیا، ریونیو میں49 فیصد اضافےکا مطلب ہےکہ گورننس اچھی ہے، صحت کارڈ بند تھا، 20 ارب روپے کے بقایاجات تھے لیکن ہم نےصحت کارڈ دوبارہ شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ 150 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیاہے، کرپشن میں ایسا کہاں ہوتا ہے؟ 67 فیصد مریضوں کا علاج سرکاری اسپتالوں میں ہوا جس کا مطلب صحت کا نظام بہترہوا نگراں حکومت میں ادویات کی خریداری 12 ارب روپے تھی، کم کرکے 5 ارب پر لائے اور انکوائری کرکے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹرانسمیشن لائن ارب روپے
پڑھیں:
ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں 8 پاکستانی موٹر میکینکس قتل
تہران:ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں پاک، ایران سرحد کے قریب ایک افسوسناک واقعے میں 8 پاکستانیوں کو قتل کر دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ مقتولین موٹر میکینکس تھے اور ان کا تعلق پاکستان کے شہر بہاولپور سے تھا۔
پاکستانی سفارت خانہ کے حکام واقعے کی تفصیلات حاصل کرنے میں مصروف ہیں اور سفارت خانے کے افسران کو جائے حادثہ کی جانب روانہ کر دیا گیا ہے۔
واقعہ ایک دور دراز علاقے میں پیش آیا جس کی وجہ سے ایرانی حکام کی جانب سے تاحال کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔
لاشوں کی شناخت اور تصدیق کا عمل جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق مبینہ طور پر ایک پاکستان مخالف دہشت گرد تنظیم سے ہے جس نے پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنایا۔
پاکستانی سفارت خانہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور متاثرین کے اہل خانہ کے لیے ضروری اقدامات کر رہا ہے۔
Post Views: 1