راجستھان کے اسکولوں میں "سوریہ نمسکار" کو لازمی قرار دینے کیخلاف مسلم تنظیموں کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
مسلم فورم نے کہا کہ ورزش کے نام پر تعلیمی اداروں میں دوسرے مذاہب کے ماننے والوں پر کسی مخصوص ثقافت کی رسم و رواج کو مسلط نہیں کیا جا سکتا، یہ مذہبی آزادی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست راجستھان میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے 3 فروری کو سوریہ سپتمی کے موقع پر تمام اسکولوں میں "سوریہ نمسکار" کو لازمی قرار دینے کے فیصلے نے ایک بڑا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔ گزشتہ تعلیمی سیشن میں اسی طرح کا حکم نافذ کرنے کے بعد، بی جے پی حکومت کا مقصد گزشتہ برس 78,974 اسکولوں میں 1.
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس ایونٹ کا حصہ بنیں تاکہ ایک بار پھر عالمی ریکارڈ بنایا جا سکے۔ ریاستی حکومت نے آر ایس ایس سے وابستہ تنظیم کریدا بھارتی کے ماہرین کو مدعو کیا ہے اور انہیں پروگرام میں شامل کیا ہے۔ یہ ماہرین سوریہ نمسکار کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے تمام تعلیمی اداروں کے ساتھ تعاون کریں گے اور اسکولوں کا دورہ کریں گے اور اس رسم میں شامل یوگا کی تمام حرکات کی بھی وضاحت کریں گے۔ دلاور نے کہا کہ کرڈا بھارتی کے ماہرین روزانہ کی دعائیہ میٹنگ اور سوریہ سپتمی کے موقع پر سوریہ نمسکار کی مشق کرنے میں تمام اسکولوں کے پرنسپلوں کی رہنمائی کریں گے۔
بی جے پی حکومت کے اس متعصبانہ اور مسلم مخالف فیصلہ پر ریاست کے تمام مسلم گروپوں کی نمائندہ تنظیم راجستھان مسلم فورم نے سوریہ نمسکار کو لازمی طور پر نافذ کرنے پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ مسلم فورم نے محکمہ تعلیم کے حکم نامے کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ورزش کے نام پر تعلیمی اداروں میں دوسرے مذاہب کے ماننے والوں پر کسی مخصوص ثقافت کی رسم و رواج کو مسلط نہیں کیا جا سکتا، یہ مذہبی آزادی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ مسلم فورم کے جنرل سکریٹری اور جماعت اسلامی ہند کی راجستھان یونٹ کے صدر محمد ناظم الدین نے جے پور میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جے پی حکومت کی ایک مخصوص مذہب کے عقائد کو دوسرے مذہب کے ماننے والوں پر مسلط کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سیکولر اور جمہوری ملک قابل نفرت اقدام ہے اور شہریوں کے بنیادی حقوق پر حملہ ہے۔
مسلم فورم کے جنرل سکریٹری ناظم الدین نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ تعلیم کے معیار میں ریکارڈ بنانے کے بجائے راجستھان حکومت سوریہ نمسکار میں عالمی ریکارڈ بنانے کی دوڑ میں لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت واقعی کوئی ریکارڈ بنانا چاہتی ہے تو اسے تعلیم کے میدان میں سرفہرست رہنے اور اسکولوں میں بنیادی سہولیات فراہم کرکے ایسا کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے بہت سے اسکولوں میں اب بھی کافی اساتذہ نہیں ہیں اور نہ ہی عمارتیں، پینے کا صاف پانی، طلباء کے لئے بیت الخلاء اور کلاس رومز میں بیٹھنے کے لئے فرنیچر نہیں ہے۔ محمد ناظم الدین نے کہا کہ ان تمام مسائل پر فوری توجہ کی ضرورت ہے، اس لئے ریاستی حکومت کو مذہبی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے بجائے تعلیمی انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے پر توجہ دینی چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ سوریہ نمسکار اسکولوں میں مسلم فورم کریں گے کیا ہے کے لئے اور اس
پڑھیں:
محراب پورپریس کلب کے سا منے پولیس گردی کیخلاف احتجاج
نوشہروفیروز(نمائندہ جسارت) وارڈ نمبر 11 کے رہائشی سجاد میمن نے اپنے والد نانا عبدالمجید میمن کے ہمراہ پولیس کیخلاف پریس کلب محراب پور پر احتجاج کیا سجاد میمن کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں انسداد تجاوزات آپریشن کے دوران میں نے توانتظامیہ سے جھگڑا بھی نہیں کیا اسکے باوجود مجھ پر دہشتگردی کا مقدمہ داخل کردیا گیا جس کے بعد پولیس نے میرے گھر پر دھاوا بولا قیمتی سامان سمیت میری موٹرسائیکل کو اٹھا کر لے گئے جو اب کچھ دن قبل پولیس نے رشوت لے کر ہمیں واپس کی ہے پولیس اہلکار معروف چانگ اور سکندر سومرو میری جان کے دشمن بنے ہوئے ہیں میرے گھر میری والدہ کو دھمکی دے کر آئے ہیں کہ تیرے بیٹے کو ہاف فرائی کریں گے تیاری کرلو آخر میرا قصور کیا ہے مجھے کیوں سکون کی زندگی گزارنے نہیں دی جارہی جب میں سب غلط کام چھوڑ چکا ہوں تو کیوں مجھے پولیس تنگ کررہی ہے ۔دوسری جانب نوجوان کے والد نانا عبدالمجید میمن کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کی زندگی کا خطرہ ہے اگر اسے کچھ بھی ہوتا ہے تو اس کے ذمے دار یہی پولیس اہلکار معروف چانگ اور سکندر سومرو ہوںگے۔ متاثرین نے وزیراداخلہ سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی شہید بے نظیرآباداور ایس ایس پی سنگھار ملک سے مطالبہ کیا کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے پولیس کی جانب سے بے جا تنگ کرنے پر ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔