چیمپئنز ٹرافی:پاک بھارت میچ کے ٹکٹ چند منٹوں میں فروخت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
دبئی میں ہونے والے چیمپئنز ٹرافی کے سب سے بڑے مقابلے پاک بھارت میچ کے تمام ٹکٹس فروخت ہوگئے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اہم ٹاکرے کے تمام ٹکٹ صرف چند منٹ ہی میں ختم ہو گئے۔
آئی سی سی کے مطابق پاک بھارت میچ کے ٹکٹس کی مانگ اتنی زیادہ تھی کہ چند لمحوں میں تمام نشستیں بک ہو گئیں جب کہ سیمی فائنل کے ٹکٹس کی خریداری بھی تیزی سے جاری ہے۔
چیمپئنز ٹرافی کے ٹکٹوں کے حوالے سے میڈیا ذرائع کے مطابق عام پویلین کا ٹکٹ 500 درہم، مختلف پویلینز کے ٹکٹ 1200 سے 5 ہزار درہم تک دستیاب ہیں۔ اسی طرح وی آئی پی گرینڈ لاؤنج کا پیکیج ساڑھے 12 ہزار درہم کا ہے جو پاکستانی کرنسی میں تقریباً ساڑھے 9 لاکھ روپے بنتے ہیں۔
علاوہ ازیں بھارت کے دیگر گروپ میچز اور دبئی میں پہلے سیمی فائنل کے ٹکٹس کی فروخت بھی آج ہی شروع ہوگی۔ میڈیا ذرائع کے مطابق جنرل اسٹینڈ کے ٹکٹس کی قیمت 125 درہم سے شروع ہوگی۔
اسی طرح پاکستان میں ہونے والے 10 میچز کے فزیکل ٹکٹس کی فروخت پیر سے شروع ہے، جو 108 ٹی سی ایس مراکز سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ فائنل کے ٹکٹس کی فروخت پہلے سیمی فائنل کے اختتام کے بعد شروع کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے ٹکٹس کی فائنل کے کے ٹکٹ
پڑھیں:
بھارت کی مہنگی ترین ناکام فلم، جس نے میکرز کو دیوالیہ کردیا
کہتے ہیں فلمی دنیا میں قسمت کا کوئی بھروسہ نہیں۔ کبھی چھوٹے بجٹ والی فلمیں باکس آفس کے ریکارڈ توڑ دیتی ہیں تو کبھی بڑے سپر اسٹارز اور بھاری بھرکم بجٹ والی فلمیں تہہ تالاب ثابت ہوتی ہیں۔ بھارت کی ایسی ہی ایک ناکام مہنگی ترین فلم نے بڑے سپر اسٹارز کی موجودگی کے باوجود اپنے بنانے والے کو دیوالیہ کردیا۔
1991 کی یہ دلچسپ داستان ’شانتی کرانتی‘ فلم کی ہے جس نے چار زبانوں (ہندی، تامل، تیلگو اور کنڑا) میں ایک ساتھ ریلیز ہو کر تاریخ رقم کرنی تھی، مگر تاریخ میں بھارت کی سب سے بڑی فلمی ناکامی کے طور پر درج ہوگئی۔ اس فلم میں اس وقت کے تین بڑے سپر اسٹارز رجنی کانت، ناگارجن اور جوہی چاولہ شامل تھے، مگر یہ اسٹار پاور بھی فلم کو بچا نہ سکی۔
فلم ساز وی روی چندرن کا یہ خواب جو 10 کروڑ روپے (اس وقت کا ریکارڈ بجٹ) میں پورا ہوا تھا، آخرکار ان کا سب سے برا ڈراؤنا خواب بن کر رہ گیا۔ فلم نے ریلیز کے بعد صرف 8 کروڑ روپے کمائے، جبکہ مارکیٹنگ اور دیگر اخراجات ملا کر یہ نقصان اور بھی بڑھ گیا۔ روی چندرن نے اس فلم پر نہ صرف اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی لگائی تھی بلکہ 50 ایکڑ زمین بھی ادھار لی تھی۔
اس ناکامی کا اثر یہ ہوا کہ روی چندرن کو دیوالیہ ہونے تک کی نوبت آگئی۔ بعد میں انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’’میں بی گریڈ فلموں کے ریمیک بنا کر ہی اپنا کیرئیر دوبارہ بنا سکا‘‘۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی فلم ساز بعد میں کئی کامیاب فلمیں بنا کر اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
آج بھی جب فلمی دنیا میں بڑے بجٹ والی ناکامیوں کی بات ہوتی ہے تو ’شانتی کرانتی‘ کا نام سب سے پہلے لیا جاتا ہے۔ یہ کہانی ہر فلم ساز کےلیے ایک سبق ہے کہ بڑے بجٹ اور بڑے ستارے ہی کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتے۔ کبھی کبھی تو قسمت بھی ساتھ نہیں دیتی، اور پھر کیا ہوتا ہے؟ یہ آپ نے ’شانتی کرانتی‘ کی کہانی میں دیکھ ہی لیا۔
Post Views: 3