جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جب تک ایک اسٹیبلشمنٹ کے فورم پر فیصلے ہوں گے تو مسائل تو بڑھیں گے، آپ سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھیں اور بات کریں، اس حد تک نہ جائیں کہ ہمارے پاس تمام راستے ہی بند ہوجائیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ  اگر دو چار لوگ سب معاملات طے کرتے رہیں گے تو یہ چیزیں نہیں چل سکتیں، جب تک ایک اسٹیبلشمنٹ کے فورم پر فیصلے ہوں گے تو مسائل تو بڑھیں گے، آپ سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھیں اور بات کریں، اس حد تک نہ جائیں کہ ہمارے پاس تمام راستے ہی بند ہو جائیں، سیاستدانوں کے پاس کوئی راستہ نہ رہے۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان ثابت کریں کہ عدم اعتماد جنرل باجوہ کے کہنے پر لائی گئی تھی، ملک احمد خان

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حکومتی رٹ موجود نہیں، سڑک کے کناروں اور نزدیک ترین مسلح گروہوں کے مراکز نظر آتے ہیں، رات کو گلی کوچے ان کے حوالے ہوتے ہیں، نہ جانے حکومت کہاں ہوتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کی شہادت کا سن کر دلی دکھ ہوتا ہے، ہم نے پراکسی وار لڑتے لڑتے خود کو کھوکھلا کرلیا ہے، حقائق تلخ ہیں لیکن ملک کے حالات کو ٹھیک کرنا ہے، منی لانڈرنگ کے الزامات سیاستدانوں پر اور نشانہ مدارس ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں دہشتگرد آزادانہ گھومتے ہیں، میں فوج اور اپنی دفاعی صلاحیت کے بارے میں کیا سوچوں گا؟ مجھے اعتماد تھا میں طاقتور ملک اور قوم ہوں وہ اعتماد ریزہ ریزہ ہو چکا ہے، میرے اپنے گاؤں میں دہشتگرد کھلم کھلا گھوم رہے ہیں،  اگر خدانخواستہ میں ان کا نشانہ بنوں تو میری سکیورٹی ان کے لئے ناکافی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: صدر نے پیکا ایکٹ پر دستخط کرکے اپنے مؤقف سے روگردانی کی، مولانا فضل الرحمان

یہ ہی صورتحال بلوچستان کی ہے یہ محافظ میرے ہیں یہ ملک میرا ہے، اگر آج بلوچ علیحدگی کا اعلان کردیں تو لوگ اس کی حمایت کریں گے، اس صورتحال کو حقیقت پسندی سے دیکھا جانا چاہیے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کشمیر تو ہم نے اونے پونے دے دیا ہے اور 5 فروری کو یوم یکجہتی بھی منائیں گے، تاریخ کے ساتھ ہم زیادتی کررہے ہوں گے، کشمیریوں کے خون اور ناموس کو اپنی سیاست کے لیے استعمال کیا ہے،ہم نے کشمیریوں کو تن تنہا چھوڑ دیا ہے، مودی مسلم دشمن ہے اس نے کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی کوشش کی، یہ تو کشمیریوں نے ان کے خوابوں کو بکھیردیا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ اب ہم افغانستان کے ساتھ معاملات خراب کرنے جارہے ہیں، اس بات کو اجاگر کیا جارہا ہے کہ افغانستان سے افغانی آتے ہیں اور کارروائی کرتے ہیں، کیا ہمارے جنرلز ہمارے ہی نوجوانوں کو جہاد میں شامل ہونے کی ترغیب نہیں دے رہے تھے؟ کیا جنرل مشرف کے دور میں ہوائی اڈے نہیں دیے گئے؟ کیا افغانستان پر فضائی حملے نہیں ہوئے؟ کیا کسی نے وہاں سے کہا کہ پاکستان سے حملے کیوں ہورہے ہیں؟ آج سارا دباؤ پاکستان میں دینی مدارس پر آرہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فضل الرحمان کا دباؤ کارگر، صدر مملکت نے مدارس رجسٹریشن بل پر دستخط کردیے

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کا بڑا اہداف یہ ہی ہے کہ منی لانڈرنگ نہ ہو، الزامات منی لانڈرنگ کے سیاستدان پر اور نشانہ مدارس ہیں، وردیوں میں مدارس پر جاکر پیش ہوتے ہیں اور سوال فیڈ کرکے جواب ہائی لائٹ کروائے جاتے ہیں، وفاق میں دینی مدارس کی رجسٹریشن کا قانون پاس ہوچکا ہے، کیا اب تک یہاں سے کسی صوبے کو کہا گیا ہے کہ قانون سازی کرنی ہے، قانون سازی اس لیے نہیں کی جارہی کہ دنیا کو بھی خوش رکھنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سال 43 ہزار حافظ کرام وفاق المدارس سے فارغ التحصیل ہورہے ہیں، 18 ہزارمدارس کی رجسٹریشن کا ڈھونگ رچایا گیا ہے، دینی مدارس نے ثابت کیا ہے کہ وہ آئین، ملک اور پارلیمان کے ساتھ کھڑے ہیں، اگر کوئی مخالف ہے تو وہ نظم کی نہیں آپ کی پشت پناہی میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  معاملات جب آپ کے ہاتھ سے نکلتے ہیں اس کی ناکامی دوسروں پر نہ ڈالیں، ہم نے قبائلی علاقے کا انضمام کیا ہے قبائلی لوگوں کو گھروں سے نکالا، کے پی کے قبائلی عمائدین نے میرے سے ملاقات کی ان پر کیا گزر رہی ہے، قبائلی علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹیبلشمنٹ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان وفاقی مدارس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹیبلشمنٹ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان وفاقی مدارس مولانا فضل الرحمان نے نے کہا کہ کے ساتھ ہوں گے

پڑھیں:

دنیا کو دکھائیں گے پاکستان میں فیصلے صرف عوام ہی کریں گے، اسد قیصر

اسلا م آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم فروری 2025)پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءاسد قیصر کا کہنا ہے کہ 8فروری کو دنیا کو دکھائیں گے پاکستان میں فیصلے صرف عوام ہی کریں گے،صوابی کے جلسے میں ملک سے کارکن شریک ہونگے، 8 فروری کو ہم یوم سیاہ منائیں گے یہ ایک تاریک دن ہے،میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماءپی ٹی آئی نے کہا کہ 8فروری کے دن ہمارا حقیقی مینڈیٹ ہم سے زبردستی چھینا گیا اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔

پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اور پارٹی قیادت صوابی جلسے میں الیکشن میں ہونے والی دھاندلی کیخلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے ۔اسی طرح ملک کے دیگر شہروں میں بھی پارٹی کارکن مظاہرے کریں گے۔عوام کی اکثریت نے الیکشن میں پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ دیا تھا لیکن راتوں رات ہمارے حق پر ڈاکہ مارا گیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان عوام میں مقبول ہیں کیونکہ عوام نے عمران خان کے نام پر ووٹ دیا تھا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین 8 فروری کو صوابی میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخواہ اور شمالی پنجاب کے پی ٹی آئی کے کارکنان صوابی میں جمع ہوں گے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے 8 فروری کو یومِ سیاہ منایا جائے گا۔

پی ٹی آئی کارکنان اور پارٹی قیادت صوابی میں احتجاج ریکارڈ کرے گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی پارٹی کارکنان 8فروری کو مظاہرے کریں گے۔قبل ازیںچیئرمین بیرسٹر گوہر نے مذاکرات کے خاتمے کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہاتھا کہ مذاکرات کے دروازے ان لوگوں نے بند کئے جو سیاسی حل نہیں چاہتے تھے۔ایبٹ آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا تھاکہ مذاکرات کے دروازے ہم نے نہیں حکومت نے بند کئے تھے۔

حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ہی نہیں تھی۔ان کا کہنا تھاکہ عمران خان نے پہل کی تھی اورکہا تھااپنے لئے ڈیل نہیں جمہوریت اور ملک کیلئے موقع دیاتھا اور ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی اور کمیشن کا قیام پر مشتمل صرف دو مطالبات تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک مہینہ مذاکرات ہوئے کوئی حل نہیں نکلا، حکومت نے جو کچھ لکھا ہوا تھا وہ ہمارے ساتھ شیئر کرتے۔

متعلقہ مضامین

  • ہم نے پراکسی وار لڑتے لڑتے خود کو کھوکھلا کرلیا:مولانا فضل الرحمان
  • پیکا قانون یک طرفہ ، ہمیں ذمہ دار ریاست ہونے کا ثبوت دینا ہوگا،مولانا فضل الرحمان
  • پیکا قانون یک طرفہ، صحافیوں سے مشاورت کی جانی چاہیے تھی، مولانا فضل الرحمان
  • ہندوتوا کے ماننے والے کبھی مذاکرات سے مسئلہ کشمیر حل نہیں کریں گے، حافظ نعیم الرحمان
  • کچھ لوگ مدارس کو بوجھ سمجھتے ہیں حالانکہ انہوں نے بوجھ اٹھایا ہوا ہے، خالد مقبول صدیقی
  • فلسطینیوں کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • مدارس بوجھ نہیں، انہوں نے بوجھ اٹھایا ہوا ہے: خالد مقبول صدیقی
  • دنیا کو دکھائیں گے پاکستان میں فیصلے صرف عوام ہی کریں گے، اسد قیصر
  • حکومت ایسی نہیں کہ ایک دن بھی چل سکے، جس روز حمایت ختم ہوئی یہ گر جائےگی، مولانا فضل الرحمان