کراچی:امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ پاکستان ایٹمی قوت ہے، ہماری حکومت و ریاست کی ذمہ داری ہے کہ برصغیر کی تقسیم کے نامکمل ایجنڈے کو مکمل کرنے اور مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے تسلط سے آزاد کرانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری  کرے۔

ادارہ نور حق میں ”کشمیر کانفرنس“کرتے ہوئےمنعم  ظفر خان نے کہاکہ   آزادی کشمیر کی جدو جہد کی نہ صرف سیاسی، اخلاقی اور سفارتی سطح پر بلکہ عملی محاذ پر بھی اپنا کردار ادا کریں، اقوام متحدہ کا اپنی قراردادوں کے مطابق اہل کشمیر کو حق ِ خود ارادیت اور رائے شماری کا حق نہ دلوانا اس عالمی فورم کی ناکامی اور مسلمانوں کے حوالے سے دہرے معیار کا منہ بولتا ثبوت ہے، اقوام ِ متحدہ عملاً امریکا، اسرائیل، برطانیہ اور دیگر بڑی طاقتوں کے گھر کی لونڈی بنی ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ   قائد اعظمؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا اور یہ شہ رگ آج بھارتی تسلط میں ہے، پاکستان کے عوام کے دل اہل ِ کشمیر کے ساتھ دھڑکتے ہیں، شہ رگ کی آزادی اور اہل ِ کشمیر کی پشتیبانی کے لیے پوری قوم یکجان اور یک زبان ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کاکہنا تھا کہ   حماس اور اہل ِ غزہ کی کامیابیوں اور قربانیوں نے اہل کشمیر کو بھی نیا عزم اور حوصلہ دیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ جذبہئ جہاد اور شوقِ شہادت کو کوئی طاقت اور ٹیکنالوجی شکست نہیں دے سکتی،کشمیریوں کی جدو جہد، قربانیاں اور شہداء کا لہو رنگ لائے گا۔

منعم ظفر خان نے مزید کہاکہ  کشمیر آزاد ہوگا اور سید علی گیلانی کے قول کے مطابق کہ ”ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے“ کشمیر پاکستان کا حصہ ضروربنے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کشمیر کو

پڑھیں:

امریکا کیلیے چین کی بڑھتی ہوئی معاشی اور عسکری طاقت کو روکنا ممکن نہیں ہے

لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) سیاسی مبصرین تجزیہ نگاروں اور بین الاقوامی امور کے ماہرین نے اس امر سے اتفاق کیا ہے کہ امریکا کے لیے چین کی معاشی اور عسکری طاقت کی پیش رفت روکنا ممکن نہیں ہو سکے گا کیونکہ امریکا طاقت اور دھونس کے بل پر دنیا پر اپنا تسلط قائم رکھنے کی کوشش کر رہا ہے جو کہ آج کی دنیا میں آسان نہیں اس کے برعکس چین بہتر رویہ اور مثبت حکمت عملی سے بین الاقوامی سطح پر بات چیت کے ذریعے اپنے لیے آگے بڑھنے کا راستہ بنا رہا ہے‘ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے منصب کا حلف اٹھانے کے فوراً بعد بلکہ اس سے بھی پہلے کینیڈا اور پاناما پر بزور طاقت قبضہ کرنے اور مسلمانوں کے صفایا کی دھمکیاں دے رہے ہیں جو کسی طرح بھی ایک عالمی طاقت کے شایان شان نہیں، نئے عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان کو نہایت تدبر سے آگے بڑھنا ہو گا، اسے امریکا کے شکنجے سے نکل کر چین سے تعلقات مستحکم کرنا چاہئیں مگر ایک کی غلامی سے نکل کر دوسرے کی غلامی کا قلاوہ گلے میں ڈالنا کسی طرح مناسب نہیں ہو گا بلکہ وقار اور برابری کی سطح پر سب سے تعلقات استوار کرنا چاہئیں۔ ’جسارت‘ نے یہ سوال کہ ’’کیا امریکا چین کی بڑھتی ہوئی معاشی اور عسکری طاقت کا راستہ روک سکے گا؟‘‘ جماعت اسلامی وسطی پنجاب کے امیر مولانا محمد جاوید قصوری، ممتاز تجزیہ کار سلمان عابد اور بین الاقوامی امور کے ماہر پروفیسر محمد ایوب منیر کے سامنے رکھا تو محمد جاوید قصوری کاجواب تھا کہ امریکا کی عالمی پالیسیاں 2 نکات پر مرتکز ہیں‘ اول، یہ کہ چین کی معاشی قوت اور عسکری طاقت کو بڑھنے سے روکا جائے دوم، یہ کہ مسلمان دنیا کو اپنے زیر اثر رکھا جائے اور کسی مسلم ملک میں اسلام کا سیاسی نظام اپنی اصل روح کے ساتھ قائم نہ ہونے دیا جائے‘ چین گزشتہ 2، 3 دہائیوں سے جس حکمت عملی سے آگے بڑھ رہا ہے اس کو دیکھتے ہوئے لگتا نہیں کہ امریکا اس کا راستہ روک سکے گا کیونکہ امریکا دھونس اور طاقت سے دیگر ممالک کو مغلوب رکھ کر اور بدمعاشی سے غلام بنا کر اپنا تسلط جمانے کی کوشش کرتا ہے، اس طرح امریکا ننگا ہو رہا ہے جب کہ چین بہتر رویے اور مثبت حکمت عملی سے بین الاقوامی سطح پر بات چیت کے ذریعے اپنے لیے جگہ بنا رہا ہے اس لیے گزشتہ 3 دہائیوں کی کوششوں کے باوجود امریکا کو چین کا راستہ روکنے میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی، پاکستان کے حوالے سے پون صدی کی تاریخ میں دونوں ملکوں کے تعلقات تلخیوں سے بھرے پڑے ہیں، امریکا نے ہمیشہ پاکستان کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کیا، پاکستان کو ملک اور قوم کے طور پر ترقی دینے کے بجائے امریکا نے یہاں آمروں اور مفاد پرست سیاست دانوں کا تحفظ اور ان کی سرپرستی کی‘ اس امریکی طرز عمل کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کو امریکی شکنجے سے نکلنا چاہیے اور چین سے تعلقات مستحکم کرنا چاہئیں مگر اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ امریکا کی غلامی سے جان چھڑا کر چین کی غلامی اختیار کر لی جائے، ہمیں وقار اور عزت کے ساتھ برابری کی سطح پر سب سے تعلقات استوار کرنے چاہئیں‘ چین ہمارا ہمسایہ ہے، وہ ہماری اور ہم اس کی ضرورت ہے جب کہ امریکا پاکستان کو صرف اپنے مفاد کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔ سلمان عابد نے رائے دی کہ امریکا چین کا معاشی اور عسکری طاقت کے میدان میں راستہ روک نہیں سکتا دونوں ملکوں کے مابین کاروباری نوعیت کے تعلقات ہیں، امریکا براہ راست چین سے الجھنے کی کوشش نہیں کرتا۔ چین بھی امریکا سے تنازعات بڑھانے سے فی الوقت گریز ہی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے البتہ پاکستان کے بارے میں امریکا کی کوشش ہے کہ اس کا انحصار امریکا پر ہی رہے اور وہ چین کے ایک حد سے زیادہ قریب نہ جائے، بھارت سے متعلق بھی امریکا کی پالیسی یہی ہے کہ چین سے اس کی قربت نہ بڑھے‘ امریکا بھارت اور افغانستان کے ذریعے خطے میں اپنی برتری قائم رکھنے کا خواہاں ہے، چین فی الوقت سیاسی معاملات میں زیادہ نہیں الجھتا۔ ایوب منیر نے رائے دی کہ چین کی معاشی ترقی اور عسکری قوت کا راستہ روکنا امریکا کے لیے ممکن نہیں ہو گا اس وقت 10، 12شعبوں میں چین امریکا سے آگے ہے جب کہ 20، 25 شعبوں میں امریکا کو چین پر بالادستی حاصل ہے، امریکی معیشت چین کے مقابل خاصی مستحکم ہے، فی کس آمدن میں بھی امریکا آگے ہے ، اقوام متحدہ اور ناٹو وغیرہ کے ذریعے وہ عالمی سطح پر چھایا ہوا ہے جب کہ ایران، لبنان اور فلسطین میں وہ عسکری طور پر سرگرم ہے، ٹرمپ نے عہدہ سنبھال لیا ہے، وہ بھی کوئی سرپرائز دے سکتے ہیں، انہوں نے صدر بنتے ہی کینیڈا اور پاناما سے متعلق جارحانہ طرز عمل اختیار کیا ہے جب کہ وہ مسلمانوں کو بھی صفایا کر دینے کی دھمکیاں دے رہے ہیں یہ رویہ کسی طرح بھی ایک عالمی طاقت کے شایان شان نہیں‘ اس بین الاقوامی تناظر میں پاکستان کو نہایت تدبر سے آگے بڑھنا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • غلط فہمی نہ رہے، پوری طاقت سے اسلام آباد آئینگے، تصادم نہیں درمیانی راستہ چاہتے ہیں: تحریک انصاف
  • جماعت اسلامی کے تحت آج کشمیرکانفرنس اور 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر ریلی ہوگی،منعم ظفر
  • منعم ظفر خان کی زیر صدارت آج ادارہ نورحق میں ’’کشمیر کانفرنس ‘‘ ہوگی
  • قاضی حسین احمد نے پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کےلیے جدوجہد کی، منعم ظفر
  • اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو رائے شماری کا حق دیا ہوا ہے، منعم ظفر خان
  • قاضی حسین احمد نے پانچ فروری کودنیا میں یوم یکجحتی کشمیر بنانے کیلیے جہدوجہد کی، منعم ظفر
  • پانچ فروری کودنیا میں یوم یکجحتی کشمیر بنایا جاتا ہے، قاضی حسین نے اس تحریک کی بنیاد رکھی، منعم ظفر
  • اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو رائے شماری کا حق دیا: منعم ظفر خان
  • امریکا کیلیے چین کی بڑھتی ہوئی معاشی اور عسکری طاقت کو روکنا ممکن نہیں ہے