کراچی؛ جہیز کا سامان لیکر فرار ہونیوالے رکشا ڈرائیور کا بھائی گرفتار، کچھ سامان بھی برآمد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
کراچی:
ناظم آباد پولیس نے خواتین کو زبردستی رکشے سے اتار کر جہیز کا سامان لیکر فرار ہونے والے رکشا ڈرائیور کے بھائی کو گرفتار کرلیا ، پولیس نے ملزم کے قبضے سے لے جانے والے جہیز کا کچھ سامان بھی برآمد کرلیا۔
ڈی ایس پی ناظم آباد کمال نسیم نے بتایا کہ ناظم آباد 4 نمبر ملزم رکشا ڈرائیور خواتین کو زبردستی اتار کر اس میں رکھا ہوا جہیز کا سامان لیکر فرار ہوگیا تھا جس کی فوٹیج بھی پولیس نے حاصل کرلی تھی۔
ناظم آباد پولیس نے خفیہ ذرائع سے ملنے والی اطلاع پر رکشا ڈرائیور کی تلاش میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران پولیس نے ایک ملزم شہزاد کو گرفتار کر کے جہیز کا کچھ سامان برآمد کرلیا جس میں جگ گلاس کا سیٹ ، ڈائیننگ اسپون سیٹ اور کولر سیٹ شامل ہے۔
انھوں نے بتایا کہ گرفتار ملزم رکشا ڈرائیور وقاص ولد علاؤالدین کا بھائی عادی جرائم پیشہ ہے جو کہ اس سے قبل بھی گرفتار ہو کر جیل جا چکا ہے جبکہ ناظم آباد پولیس نے پہلے ہی واردات کا مقدمہ 57 سال 2025 بجرم دفعہ 379 کے تحت درج کرلیا تھا۔
تاہم پولیس مرکزی ملزم رکشا ڈرائیور کو تلاش کر رہی ہے اور چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رکشا ڈرائیور پولیس نے جہیز کا
پڑھیں:
کراچی، ساڑھے 9 کروڑ کی ڈیجیٹل کرنسی ڈکیتی میں ملوث مرکزی ملزم گرفتار
گرفتار ملزم سی ٹی ڈی سول لائن میں تعینات تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق علی رضا کو ریلوے اسٹیشن کے قریب سے گرفتار کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے منگھوپیر میں ارسلان نامی شہری کے اغوا اور ڈیجیٹل کرنسی ڈکیتی کیس میں مفرور مرکزی ملزم علی رضا کو گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتار ملزم سی ٹی ڈی سول لائن میں تعینات تھا۔ پولیس ذرائع کے مطابق علی رضا کو ریلوے اسٹیشن کے قریب سے گرفتار کیا گیا۔ ایس ایس پی اے وی سی سی انیل حیدر نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس کیس میں اب تک 9 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ مزید مفرور ملزمان کی تلاش کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ جنوری میں سی ٹی ڈی اور ایس پی یو میں تعینات پولیس اہلکاروں سمیت دیگر ملزمان نے منگھوپیر کی ایک رہائشی سوسائٹی سے کرپٹو کرنسی کے کاروبار سے وابستہ شہری ارسلان کو اغوا کیا تھا۔
ملزمان نے شہری کے موبائل اکاؤنٹ سے 3 لاکھ 40 ہزار ڈالرز (9 کروڑ 48 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) دوسرے اکاؤنٹ میں منتقل کیے اور بعد میں اسے مرازِ قائد کے قریب چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔ اس واقعے کا مقدمہ منگھوپیر تھانے میں درج کیا گیا تھا، جبکہ واردات میں سی ٹی ڈی سول لائن اور اسپیشل پروٹیکشن یونٹ (ایس پی یو) کی سرکاری موبائلیں بھی استعمال کی گئی تھیں۔ پولیس کی جانب سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔