حیدرآباد ،لیڈی ہیلتھ ورکرز لطیف آباد کے علاقے میں پولیو ویکسین پلانے کے لیے جارہی ہیں

کراچی:(ویب ڈیسک) سندھ کے علاقے سانگھڑ سے موصول ہونے والی اطلاع کے مطابق مقامی لوگوں نے اپنے بچوں کو انسداد پولیو کے سلسلے میں پولیو قطرے پلانے سے انکار کردیا۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سانگھڑ کے علاقے چوٹیاریوں ڈیم کے سیلاب متاثرین نے اپنے بچوں کو پولیو ویکسین پلانے سے انکار کر دیا۔
ویب ڈیسک کے مطابق مقامی مکینوں نے اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ یہاں کی زرعی زمینیں عرصے سے سیلاب زدہ پانی کا شکار ہے، اس پر ہماری کوئی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔ اس سلسلے میں مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ2011ءسے یونین کونسل شاہ سکندرآباد کے بیشتر علاقے میں سیلاب کا پانی کثرت سے موجود ہے۔ ہمیشہ وعدے کر کے چلے جاتے ہیں مگر عملاً کوئی کام نہیں کیا جاتا، لہٰذا ہم نے یہاں طے کرلیا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک پولیو مہم کا بائیکاٹ بطور احتجاج جاری رکھیں گے ۔
یہاں یہ بات بھی علم میں رہے کہ ملک بھر میں ایک بار پھر انسدادِ پولیو مہم کا سلسلہ جاری کردیا گیا ہے جبکہ سندھ میں بھی امسال کی پہلی انسدادِ پولیو مہم کا آغاز آج سے ہوچکا ہے۔
ترجمان ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) کے مطابق مہم میں صوبے سندھ کے 1 کروڑ 6 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاو¿ کے ویکسین کا ہدف مقرر کردیا گیا ہے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق7 روزہ انسدادِ پولیو مہم 9 فروری بروزہفتہ تک جاری رہے گی، جوکہ یہ مہم سندھ کے تمام 30 اضلاع میں جاری و ساری ہے، جس میں81 ہزار سے زائد رضاکار حصہ لے رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پولیو مہم کے مطابق بچوں کو

پڑھیں:

میانمار: فوجی حکمران زلزلہ متاثرین پر بھی حملے جاری رکھے ہوئے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ میانمار میں زلزلے کے بعد جنگ بندی کا اعلان ہونے کے باوجود فوج کی جانب سے مخالفین پر حملے جاری ہیں۔

ادارے کی ترجمان روینہ شمداسانی نے کہا ہے کہ ایسے وقت میں تمام تر توجہ امدادی سرگرمیوں پر ہونی چاہیے لیکن فوج لوگوں پر زمین اور فضا سے حملے کر رہی ہے۔

یہ کارروائیاں ان علاقوں میں بھی جاری ہیں جو زلزلے سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ Tweet URL

اطلاعات کے مطابق، 28 مارچ کو آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد فوج نے حکومت مخالف گروہوں کے زیرانتظام علاقوں میں 120 حملے کیے ہیں جن میں نصف 2 اپریل کو اس کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان ہونے کے بعد کیے گئے۔

(جاری ہے)

ان میں گنجان شہری آبادیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جو کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت دوران جنگ متناسب شدت کی عسکری کارروائی کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔امداد میں رکاوٹیں

ترجمان کے مطابق، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے میانمار کی فوج پر زور دیا ہے کہ وہ امداد کی فراہمی میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرے اور عسکری کارروائیوں کو روک دے۔

زلزلے سے بری طرح متاثرہ شہر سیگانگ پر حکومت مخالف فورسز کا قبضہ ہے جہاں متاثرین کا امداد کے لیے تمام تر انحصار مقامی آبادی پر ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ تھنگیانگ تہوار اور اتوار کو نئے سال کے آغاز کے موقع سبھی کو ضرورت مند لوگوں کی مدد کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں۔ ادارے نے ملک کی فوج سے اپیل کی ہےکہ وہ فروری 2021 کے بعد گرفتار کیے گئے تمام لوگوں کو رہا کر دے جن میں سٹیٹ قونصلر آنگ سان سو کی اور صدر یو ون میئنٹ بھی شامل ہیں۔

بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ ملک میں ادارے کے طبی شعبے کے سربراہ ایرک ریبائرا نے کہا ہے کہ اس آفت سے پہلے بھی ملک کو ایسی بیماریوں کے پھیلاؤ کا سامنا تھا جنہیں ویکسین کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔ ان میں خسرہ، ملیریا، ڈینگی اور اسہال جیسے امراض شامل ہیں۔

انہوں نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کے لیے یہ صورتحال کہیں زیادہ خطراناک ہے۔ زلزلہ آنے کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جو اب گنجان پناہ گاہوں میں مقیم ہیں جبکہ پانی اور نکاسی آب کا نظام تباہ ہو گیا ہے اور آلودہ پانی پینے سے لوگوں کی صحت خطرے میں پڑ گئی ہے۔

تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے اور گردوغبار کے باعث بچوں میں سانس کی بیماریاں بھی جنم لے سکتی ہیں۔

ادارہ لوگوں کو پینے کا صاف پانی اور صحت و صفائی کی سہولیات مہیا کرنے کے لیے کوشاں ہے جبکہ حاملہ خواتین کو محفوظ زچگی کے لیے درکار سازوسامان بھی مہیا کیا جا رہا ہے۔امدادی وسائل کی اپیل

اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے میانمار میں ایک کروڑ 10 لاکھ لوگوں کے لیے 275 ملین ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔ زلزلے سے پہلے بھی ملک میں تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت تھی جبکہ زلزلے کے بعد ان میں مزید 20 لاکھ کا اضافہ ہو گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے اداروں، شراکت داروں اور رکن ممالک نے متاثرین کے لیے طبی سازوسامان، پناہ کے لیے درکار اشیا، صاف پانی، صحت و صفائی کا سامان اور امدادی خوراک جمع کرنے کے تیزرفتار اقدامات کیے ہیں۔

متاثرہ علاقوں میں امدادی اقدامات کو مزید موثر بنانے کے لیے ہنگامی امداد سے متعلق اقوام متحدہ کے مرکزی فنڈ (سی ای آر ایف) کے تحت پانچ ملین ڈالر مہیا کیے گئے ہیں جبکہ اس سے پہلے بھی اتنی ہی مقدار میں وسائل جاری کیے جا چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 21 اپریل سے شروع ہونیوالی انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنانے کیلئے آج اجلاس بلایا ہے، مصطفیٰ کمال
  • ملک بھر میں 44ہزار سے زائد افراد نے بچوں کو انسداد پولیو قطرے پلانے سے انکار کیا،وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال
  • ملک میں پولیو ویکسین سے انکار کرنیوالے 44 ہزار میں سے 34 ہزار والدین کراچی کے ہیں;وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال
  • ملک کے 20 اضلاع سے جمع کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
  • ملک میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ اور کیسز میں نمایاں کمی
  • میانمار: فوجی حکمران زلزلہ متاثرین پر بھی حملے جاری رکھے ہوئے
  • کراچی: ماں نے بیٹی کو زہر پلانے کے بعد گلا دبا کر قتل کردیا، ملزمہ گرفتار
  • ڈمپرز کی ٹکر سے ہلاکتیں، گورنر سندھ کا لواحقین کو پلاٹ و بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کا اعلان
  • گورنرسندھ کا ڈمپرز کی ٹکر سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو پلاٹ دینے کا اعلان
  • ڈمپرز کی ٹکر سے ہلاکتیں؛ گورنر سندھ کا لواحقین کو پلاٹ اور بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کا اعلان