سعودی عرب نے تجارتی مقاصد کیلیے ’مکہ اور مدینہ‘ کے الفاظ کے استعمال پر پابندی عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
سعودی عرب میں مقدس شہروں کے ناموں پر اپنی مصنوعات کے نام رکھنا، برانڈنگ اور تشہیر سے پہلے مجاز اتھارٹی سے اجازت لینا لازمی ہوگا۔ بصورت دیگر بھاری جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
بلومبرگ کے مطابق سعودی عرب نے مصنوعات کی مارکیٹنگ کے حوالے سے نئے قوانین متعارف کرائے گئے ہیں۔
جس کے تحت سعودی عرب، مکہ، مدینہ اور دیگر مقدس شہروں کے ناموں پر پراڈکٹس کے نام نہیں رکھے جا سکیں گے۔
مذہبی، سیاسی یا فوجی ناموں کو استعمال کرنے سے قبل بھی اجازت لینا لازمی ہوگا بصورت دیگر 11 لاکھ 15 ہزار پاکستانی روپے جرمانہ ہوگا۔
پہلے سے رجسٹرڈ نام کو چرا کر اپنی پراڈکٹس کے لیے استعمال کرنے پر بھی ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد جرمانہ عائد ہوگا۔
علاوہ ازیں اس قانون کے تحت مقامی، علاقائی یا بین الاقوامی تنظیموں سے ملتے جلتے ناموں کے استعمال پر بھی پابندی ہوگی۔
اسی طرح کسی سرکاری ادارے سے مماثلت رکھنے والے ناموں کے استعمال پر بھی پابندی ہوگی۔
ان خلاف ورزیوں پر جرم کی نوعیت کے اعتبار سے 76 ہزارپاکستانی روپوں سے پونے چار لاکھ پاکستانی روپے تک کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت، تنخواہ دار طبقے کی 38 لاکھ پاکستانی روپے کی آمدن انکم ٹیکس سے مستثنیٰ
نئی دہلی ( نیوزڈیسک) بھارت میں نئے بجٹ کے دوران تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف، 12 لاکھ بھارتی روپے (38لاکھ 62 ہزار پاکستانی روپے) کی سالانہ آمدن عملی طور پر انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوگی اور یوں ریاست 3.2 کھرب پاکستانی روپے کی محصولات سے محروم ہوگی۔
بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتا رامن نے سالانہ بجٹ پیش کرتے ہوئے پارلیمنٹ ميں بتایا کہ گھریلو کھپت، بچت اور سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ متوسط طبقہ بھارت کی ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
نرملا سیتا رامن نے کا کہنا تھا ٹیکس کی درجہ بندی اور شرح میں وسیع پیمانے پر تبدیلیاں کی جا رہی ہیں تاکہ تمام ٹیکس دہندگان کو فائدہ پہنچے۔
اُنہوں نے اعلان کیا کہ سالانہ 12 لاکھ روپے (13,800 امریکی ڈالر، 38 لاکھ 62 ہزار پاکستانی روپے) تک کمانے والے افراد اب انکم ٹیکس سے عملی طور پر مستثنیٰ ہوں گے۔
بھارتی وزیر خزانہ نے بتایا کہ یہ حد 7 لاکھ سالانہ کے پچھلے ٹیکس فری دائرے سے تقریباً دوگنا کر دی گئی ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ اسی طرح، 2020ء میں متعارف کردہ نئے ٹیکس سسٹم میں بھی ترامیم کی گئی ہیں جس کے بعد اب 16 لاکھ روپے سے 24 لاکھ روپے سالانہ کمانے والوں پر ٹیکس کی شرح 30 فیصد سے کم کر کے 20 سے 25 فیصد کر دی گئی ہے۔