سعودی عرب نے تجارتی مقاصد کیلئے مکہ اور مدینہ کے الفاظ کے استعمال پر پابندی عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
سعودی عرب نے تجارتی مقاصد کیلئے مکہ اور مدینہ کے الفاظ کے استعمال پر پابندی عائد کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 3 February, 2025 سب نیوز
جدہ (سب نیوز )سعودی عرب میں مقدس شہروں کے ناموں پر اپنی مصنوعات کے نام رکھنا، برانڈنگ اور تشہیر سے پہلے مجاز اتھارٹی سے اجازت لینا لازمی ہوگا۔ بصورت دیگر بھاری جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔بلومبرگ کے مطابق سعودی عرب نے مصنوعات کی مارکیٹنگ کے حوالے سے نئے قوانین متعارف کرائے گئے ہیں۔جس کے تحت سعودی عرب، مکہ، مدینہ اور دیگر مقدس شہروں کے ناموں پر پراڈکٹس کے نام نہیں رکھے جا سکیں گے۔
مذہبی، سیاسی یا فوجی ناموں کو استعمال کرنے سے قبل بھی اجازت لینا لازمی ہوگا بصورت دیگر 11 لاکھ 15 ہزار پاکستانی روپے جرمانہ ہوگا۔پہلے سے رجسٹرڈ نام کو چرا کر اپنی پراڈکٹس کے لیے استعمال کرنے پر بھی ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد جرمانہ عائد ہوگا۔علاوہ ازیں اس قانون کے تحت مقامی، علاقائی یا بین الاقوامی تنظیموں سے ملتے جلتے ناموں کے استعمال پر بھی پابندی ہوگی۔ اسی طرح کسی سرکاری ادارے سے مماثلت رکھنے والے ناموں کے استعمال پر بھی پابندی ہوگی۔ ان خلاف ورزیوں پر جرم کی نوعیت کے اعتبار سے 76 ہزارپاکستانی روپوں سے پونے چار لاکھ پاکستانی روپے تک کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے استعمال پر
پڑھیں:
میثاق مدینہ کثیر المذاہب معاشروں کیلئے نمونہ ہے، ڈاکٹر حسن قادری
اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر ویانا میں بین المذاہب رواداری کانفرنس سے خطاب میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ میثاق مدینہ اور ریاست مدینہ کا انتظامی ماڈل آج بھی کثیر المذاہب و کثیر الثقافتی معاشروں کیلئے ایک نمونہ ہے۔ عالمی امن کیلئے باہمی اقدار و روایات کا احترام ضروری ہے۔ بطور سربراہ ریاست مدینہ آپ ؐنے بین المذاہب رواداری کی خوبصورت مثال قائم کی۔ اسلام ٹائمز۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر ویانا میں عالمی بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس میں کی نوٹ سپیکر کے طور پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میثاق مدینہ اور ریاست مدینہ کا انتظامی ماڈل آج بھی کثیر المذاہب و کثیر الثقافتی معاشروں کیلئے ایک نمونہ ہے۔ عالمی امن کیلئے باہمی اقدار و روایات کا احترام ضروری ہے۔ بطور سربراہ ریاست مدینہ آپ ؐنے بین المذاہب رواداری کی خوبصورت مثال قائم کی۔ مختلف مذاہب کے نمائندوں اور قبائل کیساتھ نہ صرف معاہدات کئے گئے بلکہ اُنہیں جان و مال کا تحفظ اور مذہبی اقدار و روایات کی پاسداری کی مکمل گارنٹی دی گئی، آج بھی میثاق مدینہ سے اخلاقی اسباق حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ نجران کے مسیحی وفد کا مدینہ میں خیر مقدم، سینٹ کیتھرین کیساتھ معاہدہ حضور نبی اکرمؐ کی طرف سے رواداری کی اعلیٰ مثال ہے۔ آپؐ غیر مسلموں کے احترام میں کھڑے ہوتے، اسلام کی تعلیمات کا نفرت، انتہا پسندی اور عدم برداشت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کانفرنس میں بین الاقوامی شہرت یافتہ انسانی حقوق کے نمائندگان، تعلیمی شعبہ کی شخصیات اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ممتاز راہ نماؤں نے شرکت کی جن میں مسٹر پیٹر ہیڈر صدر یونیورسل پیس فیڈریشن، اُردن کے سفیر ایچ ای محمد سمیر سالم ہنداوی، پلین الیگزینڈر ریگرسربراہ بین المذاہب مکالمہ فورم، مس کیرولین ہنگرلینڈر ایم ڈی انسٹی ٹیوٹ برائے ماحولیات امن و ترقی نے ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کا بین المذاہب رواداری کے تناظر میں اسلامی تعلیمات کے بیان پر ان کے خطاب کو سراہا۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی طرف سے مقرر شرکائے کانفرنس کو اپنی تحقیقی کتاب ”دستور مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور“ مطالعہ کیلئے بطور تحفہ دی۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی اس کتاب کے اُردو، انگریزی اور عربی زبان میں تراجم شائع ہو چکے ہیں۔