مودی حکومت کا بجٹ دلت، غریب، کسان و مزدور مخالف ہے، دیپانکر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
سی پی آئی ایم کے لیڈرون نے کہا کہ یہ اجتماع بدلو بہار تحریک کو فیصلہ کن موڑ دیگا اور حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف بھرپور جدوجہد کی راہ ہموار کریگا۔ اسلام ٹائمز۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسی-لینن (سی پی آئی ایم ایل) کے جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ نے کہا کہ مودی حکومت کا بجٹ دلت مخالف، غریب مخالف، کسان و مزدور مخالف اور کارپوریٹ نواز ہے۔ دیپانکر بھٹاچاریہ نے سیمانچل میں "بدلو بہار نیاے یاترا" کے دوران کہا کہ مودی حکومت کا بجٹ پوری طرح سے دلت مخالف، غریب مخالف، کسان مزدور مخالف اور کارپوریٹ نواز ہے۔ انہوں نے کہا کہ منریگا کی اجرت اور اسکیم کے مزدوروں کے اعزازیہ میں اضافہ نہ کرنا بڑا گھوٹالہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملک کے کروڑوں منریگا مزدوروں کے حقوق کو مکمل طور پر نظرانداز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مارچ کو پٹنہ میں ہونے والے اجتماع سے "بدلو بہار تحریک" کو نئی توانائی ملے گی اور عوام کی آواز بلند ہوگی۔
ریلی میں سی پی آئی ایم ایل کے سینیئر لیڈر دھریندر جھا، محبوب عالم، مینا تیواری، ششی یادو، ستیہ دیو رام، رامبلی سنگھ یادو سمیت درجنوں مقامی لیڈران اور کارکنان شامل ہیں۔ اس کے علاوہ محمد ارشاد، انصاف منچ کے نیاز احمد، پپو خان، ریولیوشنری نوجوان سبھا (RYA) کے قومی صدر آفتاب عالم، جمال الدین، محمد اسلام اور مختار بھی اس سفر کا حصہ ہیں۔ لیڈروں نے کہا کہ 9 مارچ کو پٹنہ میں ہونے والے اجتماع کے تعلق سے عوام میں زبردست جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اجتماع بدلو بہار تحریک کو فیصلہ کن موڑ دے گا اور حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف بھرپور جدوجہد کی راہ ہموار کرے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ بدلو بہار
پڑھیں:
مودی حکومت نے اتراکھنڈ میں 170 مدارس بند کردیئے، ہزاروں طلبہ تعلیم سے محروم
دہرا دون: بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں مودی حکومت کے تحت 170 سے زائد مسلم مدارس کو غیر قانونی قرار دے کر بند کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ ان میں سے 129 مدارس میں تدریس کا سلسلہ فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے، جس کے باعث ہزاروں طلبہ تعلیم سے محروم ہو گئے ہیں۔
یہ کارروائی خاص طور پر اودھم سنگھ نگر، دہرہ دون، نینی تال اور ہلدوانی جیسے علاقوں میں کی گئی ہے۔ ہلدوانی کے بنبھول پورہ علاقے میں 7 مدارس بغیر کسی پیشگی نوٹس کے سیل کر دیے گئے، جس سے مقامی مسلم برادری میں شدید خوف اور غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ریاستی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ مدارس غیر رجسٹرڈ اور "شدت پسندی" کے مراکز ہیں، جبکہ مسلم رہنماؤں اور سول رائٹس تنظیموں نے اس اقدام کو بی جے پی کی فرقہ وارانہ سیاست کا حصہ قرار دیا ہے۔
مشہور عالم دین مفتی شمون قاسمی کا کہنا ہے: "اگر کوئی ادارہ غیر قانونی ہے تو کارروائی ضرور ہو، مگر مدارس کو نشانہ بنا کر دینی تعلیم کو دہشتگردی سے جوڑنا انتہائی افسوسناک ہے۔"
کانگریس رہنماؤں اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مدارس کی بندش کے پیچھے اصل مقصد مودی حکومت کے ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہے۔