Daily Mumtaz:
2025-02-03@16:59:57 GMT

مفتی قوی بھی راکھی ساونت سے شادی کے خواہشمندنکلے

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

مفتی قوی بھی راکھی ساونت سے شادی کے خواہشمندنکلے

  مفتی قوی بھی بھارتی اداکارہ راکھی ساونت سے شادی کے خواہشمند نکلے، انہوں نے اداکارہ سے مشروط نکاح کی خواہش کا اظہار کردیا۔
مفتی قوی نے حال ہی میں ایک یوٹیوبر کو دیے گئے انٹرویو میں راکھی ساونت سے شادی کی خواہش کا اظہار کیا ، ان کا کہنا تھا کہ وہ اب اپنے نکاحوں کی تعداد نہیں بتائیں گے، وہ اپنے نکاحوں کی بات خفیہ رکھیں گے۔
مفتی قوی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے برصغیر کے ایک بہت بڑے سیاسی، علمی اور ادبی گھرانے کی ایک خاتون سے بھی نکاح کیا تھا لیکن وہ خاتون جلد انتقال کر گئیں۔
مفتی قوی کے مطابق وہ آج بھی جب قبرستان سے گزرتے ہیں تو اپنے نکاح میں رہنے والی مرحوم خاتون کیلئے دعائے مغفرت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک سمیت دیگر علمائے اکرام کی تحقیق کے مطابق ہندوؤں کے پاس جو کتاب ہے، وہ الہامی ہے، اس لیے راکھی ساونت بھی اہل کتاب ہوئیں اور وہ ان سے نکاح کر سکتے ہیں۔
مفتی قوی نے کہا کہ وہ راکھی ساونت سے نکاح کیلئے تیار ہیں لیکن ان کی صرف ایک ہی شرط ہے کہ وہ بتائیں کہ کہیں ان کا ہندو یا مسلم مذہب کے تحت کوئی نکاح تو نہیں ہوا ہوا؟
انہوں نے یہ شرط بھی رکھی کہ وہ راکھی ساونت سے نکاح کرنے سے قبل اپنی والدہ سے اجازت لیں گے اور اگر ان کی والدہ رضامند ہوئیں تو وہ تیار ہیں۔
خیال رہے کہ چند روز قبل پاکستانی اداکار و ماڈل ڈوڈی خان نے انسٹاگرام ویڈیو میں راکھی ساونت کو شادی کی پیش کش کی تھی۔
بعد ازاں ڈوڈی خان نے ایک اور ویڈیو میں بتایا کہ اب وہ لوگوں کی تنقید کی وجہ سے راکھی ساونت سے شادی نہیں کر سکتے، انہیں ٹرول کیا گیا لیکن وہ بھارتی اداکارہ کی شادی کسی دوسرے پاکستانی سے کروانے کیلئے تیار ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

’ونی‘ عورت مخالف ایک ظالم رسم

آخر کب ایسی رسم کا خاتمہ ہوگا جس میں ایک عورت کو جرم کیے بغیر کسی اور کے ظلم کی ایک ایسی دردناک سزا دی جاتی ہے جو وہ پوری زندگی کاٹ رہی ہوتی ہے، اور اس سزا کا نام ہے ’ونی‘، آج میں اس بلاگ میں آپ لوگوں کو یہ بتاتی ہوں کہ آخر ونی کی رسم کیا ہے؟ اس رسم کا طریقہ کار کیا ہے؟ اور ایک خاتون اس ظالم اور بے رحم رسم سے کس طرح متاثر ہوتی ہے؟

ونی یا سوارہ تقریباً 400سال پرانی ایک رسم ہے جو بدقسمتی سے آج بھی موجود ہے۔ پنجاب میں اس رسم کو ونی جبکہ خیبر پختونخوا میں اس کو سوارہ کہا جاتا ہے۔  ونی یا سوارہ ایک ایسی رسم ہے جس میں کم عمر لڑکیاں یعنی 4سال کی بچی سے لے کر 14 سال کی عمر کی لڑکی تک کو بطور صلح، تاوان یا دیت کے مخالف خاندان کو ونی کر دیا جاتا ہے۔

ظالم گھر والے ونی کی اس رسم کو شادی کا نام تو دیتے ہیں مگر میرے نزدیک یہ شادی نہیں بلکہ ایک ذندان کی ذندگی ہے۔ اکثر ان چھوٹی بچیوں کی شادی کسی عمر رسیدہ آدمی سے کرائی جاتی ہے۔ کئی ایسی مثالیں بھی موجود ہیں جس میں14 سال کی لڑکی کی شادی کسی 80سالہ آدمی سے کرائی گئی ہے۔ یہ تو ان بچیوں کے کھیلنے، تعلیم حاصل کرنے اور پھر اپنی مرضی سے شادی کرنے کی عمر ہوتی ہے مگر نہ جانے کیوں یہ سب ان سے چھین لیا جاتا ہے اور بدلے میں ایک نہ ختم ہونے والا درد ان کو دے دیا جاتا ہے؟  

ونی کے طریقہ کار کی بات کی جائے تو پرانے زمانے سے لے کر آج تک 2مخالف خاندانوں کے درمیان دشمنی ختم کرنے اور صلح و امن لانے کے لیے جرگہ یا پنچائیت بیٹھائی جاتی تھی اور آخر میں ایک کمسن لڑکی کو ونی کردیا جاتا تھا، مگر بدقسمتی سے یہ ظالم اور عورت مخالف رسم آج بھی موجود ہے۔ ونی یا سوارہ کی اہم وجہ قتل ہوتی ہے۔ قتل کے علاوہ قرض ہو، خاندانی دشمنی ہو یا کوئی اور بڑی وجہ ہو میں بھی لڑکی کو ونی کیا جاتا ہے۔

اس رسم میں جرگہ بٹھایا جاتا ہے اور جس خاندان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہوتی ہے تو وہ انصاف کا تقاضا کرتے ہیں جس میں وہ خاندان جس نے ظلم کیا ہوتا ہے وہ خود مظلوم خاندان سے کہتے ہیں کہ ہم اپنی ایک لڑکی بطور ونی آپ کو دینا چاہتے ہیں مگر اس کے بدلے میں آپ نے ہمیں معاف کرنا ہوگا۔

اور یا جو مظلوم خاندان ہوتا ہے وہ ظلم کرنے والے خاندان سے کہتے ہیں کہ آپ نے ہمیں اس ظلم کے بدلے میں لڑکی دینی ہوگی تب آپ کو معافی ملے گی۔ یاد رہے اس رسم میں لڑکی کی کوئی مرضی یا ہاں شامل نہیں ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ونی کے اس رسم میں آدمی کی عمر نہیں دیکھی جاتی ہے اور نہ ہی یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ آپ کے آدمی کی عمر اتنی ہونی چاہیے۔ اس میں آدمی کی عمر اگر 80 یا 85 سال کی کیوں نہ ہو تب بھی لڑکی کو ونی کیا جاتا ہے، نہ ہی یہ دیکھا جاتا ہے کہ آدمی شادی شدہ یا غیر شادی شدہ ہے۔

اکثر ایسے بھی ہوتا ہے کہ ونی کے بدلے میں لائی گئی لڑکی کے اوپر سوتن لے آتے ہیں مگر یہ لڑکی اُف تک نہیں کرسکتی کیونکہ اس نے اپنے بھائی یا باپ کے ظلم کا ازالہ جو کرنا ہوتا ہے۔ ونی کے بدلے میں جس لڑکی کی شادی ہو جاتی ہے پھر اس لڑکی کی آزمائش اور جہنم سی زندگی اسی دن سے شروع ہوجاتی ہے، بلکہ غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتی ہے۔

اب آپ خود بتائیں کہ ایک انسان کسی دشمن کے گھر میں اپنی ساری زندگی کیسے گزارے، اگر گزارے بھی تو اذیت بھری ذندگی، روز کے روز طعنے ملنا، تشدد، اپنے میکے والوں سے ملنے نا دینا اور اخراجات پورے نا کرنا ان کا معمول زندگی بن جاتا ہے۔  یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ونی کی جانے والی خواتین زندہ لاش بن جاتی ہے۔ یہ خواتین انتہائی ڈپریشن کا شکار ہوجاتی ہیں اور ان سب کا اثر ان کے بچوں پر بھی پڑتا ہے۔

ونی کی یہ رسم اکثر دور دراز علاقوں، دیہاتوں اور ایسے علاقوں میں ہوتی ہے جہاں پر انصاف، تعلیم اور شعور کی کمی ہوتی ہے ورنہ آج کل کے اس ماڈرن دور میں کیسے کسی خاتون کا اتنا ظالمانہ سودا اتنی آسانی سے ہو؟ ظاہر سی بات ہے جہاں پردین، تعلیم اور شعور کی کمی ہوگی تو وہاں پر جہالت کے اندھیرے تو ہوں گے نا۔ مجھے تو حیرانگی اس بات کی ہے کہ بطور مسلمان ملک، آج کے دور میں اور وہ بھی علماء، حکومت اور عدلیہ کے موجودگی کے باوجود یہ رسم آخر موجود کیسے؟

زندگی ایک بار ملتی ہے یہ اللہ تعالی کی طرف سے ہمیں دیا گیا ایک قیمتی تحفہ ہے۔ برائے مہربانی کسی کی زندگی کے ساتھ کھیل کر ان کی زندگیوں کو جہنم نہ بنائیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ہرجگہ پر مگر بالخصوص گاؤں، دیہا توں، دور دراز علاقوں اور قبائلی اضلاع پر اپنی کڑی نظر رکھیں۔

اگر حکومت کو کہیں بھی ونی کی رسم کی خبر ملتی ہے تو فوراً اس کی روک تھام کریں اور ظالموں کو سزا دلوائیں تاکہ آنے والے وقتوں میں کم عمر معصوم لڑکیاں کسی اور کے کیے کی سزا اور ظلم کا شکار نہ بنیں، بلکہ ہم سب نے یک آواز ہوکر اس عورت مخالف رسم کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

نازیہ سالارزئی

متعلقہ مضامین

  • مفتی قوی کی راکھی ساونت کو شادی کی پیشکش، ایک شرط رکھ دی؟
  • راکھی ساونت سےشادی کیلئےمفتی قوی بھی میدان میں آگئے
  • دودی خان کے انکار کے بعد مفتی قوی راکھی سانوت سے شادی کو تیار، مگر کس شرط پر؟
  • ’ونی‘ عورت مخالف ایک ظالم رسم
  • دودی خان سے شادی،راکھی ساونت نے بڑی بات کہہ دی
  • جعلی نکاح کے بعد دلہن کے روپ میں لوٹنے والا 4 رکنی ڈکیت گینگ گرفتار
  • محبوبہ مفتی کا مودی حکومت کی اتحادی جماعتوں سے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کا مطالبہ
  • عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ ہر قیمت پر کیاجائے گا،مفتی نور محمد الحمادی
  • پاکستانی تاریخ میں پہلی بارگورنر سندھ کامران ٹیسوری کا خطبہ جمعہ