صدر اور وزیراعظم کی برطرفی، سود کے خاتمے کیلئے دائر درخواست خارج
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
عدالت نے صدر اور وزیر اعظم کی برطرفی اور سود سے متعلق درخواست خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں لکھا کہ وزیر اعظم اور صدر کو ہٹانے کا اختیار عدالت کے پاس نہیں ہے جب کہ سود خاتمے کے حوالے سے فیڈرل شریعت کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے صدر مملکت اور وزیراعظم کی برطرفی اور سود کے خاتمے کے لیے دائر درخواست خارج کردی۔ ملک میں سود کے خاتمے اور صدر پاکستان و وزیراعظم کی برطرفی کے لیے دائر درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا۔ اہم فیصلہ جسٹس اعجاز انور نے تحریر کیا ہے۔ عدالت نے صدر اور وزیر اعظم کی برطرفی اور سود سے متعلق درخواست خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں لکھا کہ وزیر اعظم اور صدر کو ہٹانے کا اختیار عدالت کے پاس نہیں ہے جب کہ سود خاتمے کے حوالے سے فیڈرل شریعت کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔
فیصلے کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کے آرٹیکل 38 پیراگراف ایف میں یکم جنوری 2028ء تک سود خاتمے کا ذکر ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت بھی اس لعنت سے تنگ آ گئی ہے اور سود کے خاتمے کا ایک ٹارگٹ دیا گیا ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کی دستاویز پبلک کرنے سے متعلق درخواست گزار رائٹ ٹو انفارمیشن سے رجوع کریں۔ حکومت نے سود خاتمے سے متعلق کئی فیصلے کیے ہیں اور پالیساں بنائی ہے۔ اس طرح عدالت حکومت کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کرسکتی۔ درخواست کو اس تناظر میں خارج کیا جاتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اعظم کی برطرفی درخواست خارج سود کے خاتمے سود خاتمے اور وزیر اور سود
پڑھیں:
بیرون ملک جانے سے متعلق عدالتی آرڈر نہ دکھایا تو اسد قیصر کی ضمانت خارج کردوں گا، اے ٹی سی جج
اسلام آباد:پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کے خلاف سنگجانی جلسے پر درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے اسد قیصر کی عبوری ضمانت میں 24 اپریل تک توسیع کر دی۔
انسداددہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے اسد قیصر کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔ اسد قیصر کی عدم پیشی پر عدالت نے اظہارِ برہمی کیا۔
وکیل عائشہ خالد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسد قیصر ملک سے باہر ہیں ان کی واپسی 22 اپریل کو ہے۔ جج طاہر عباس سپرا نے سوال کیا کہ وہ کس کو بتا کر گئے ہیں؟ وکیل صفائی نے بتایا کہ ان کا نام ای سی ایل میں تھا، ہائیکورٹ سے اجازت لیکر گئے ہیں۔
جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ اسد قیصر کی عبوری ضمانت ہوچکی ہے وہ آتے نہیں اور آخر میں آپ ان کو بلا لیتی ہیں، جو وہ اجازت لیکر گئے ہیں اس کا کوئی عدالتی ڈاکومنٹ لیکر آئیں۔
جج نے ریمارکس دیے کہ نومبر میں ان کی عبوری ضمانت ہوئی اس کے بعد انہوں نے عدالت آنے کی زحمت ہی نہیں کی، اگر آپ نے ہائیکورٹ کا آرڈر نہ دکھایا تو میں ضمانت خارج کر دوں گا۔
عدالت نے اسد قیصر کی عبوری ضمانت میں 24 اپریل تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
دوسری جانب پشاور ہائی کورٹ نے اسد قیصر کی مقدمات تفصیل کے لیے دائر درخواست پر 13 مئی تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔