مراکش کشتی حادثہ، ڈوبنے والوں کا کوئی ریکارڈ نہیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
مراکش کشتی حادثے میں ملنے والی نعشوں کی شناخت کا عمل مکمل کر لیا گیا ۔ حکام کو 13 نعشیں ملی تھیں، شناخت کے عمل کے دوران ثابت ہوا ہے کہ ان سب کا تعلق پاکستان سے تھا۔
مراکش میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے تیار کی گئی فہرست کے مطابق جن 13 پاکستانیوں کی شناخت ہوئی ہے، ان میں سفیان علی ولد جاوید اقبال (پاسپورٹ نمبر VF1812352)، سجاد علی ولد محمد نواز (پاسپورٹ نمبر XX1836111)، رئیس افضل ولد محمد افضل (پاسپورٹ نمبر MJ1516091)، قصنین حیدر ولد محمد بنارس (پاسپورٹ نمبر AA6421773)، محمد وقاص ولد ثناء اللہ (پاسپورٹ نمبر DJ6315471)، محمد اکرم ولد غلام رسول (پاسپورٹ نمبر DN0151754) اور محمد ارسلان خان ولد رمضان خان (پاسپورٹ نمبر LM4153261) شامل ہیں۔ اس حادثے میں جان کی بازی ہارنے والوں میں حامد شبیر ولد غلام شبیر (پاسپورٹ نمبر CZ5133683)، قیصر اقبال ولد محمد اقبال (پاسپورٹ نمبر GR1331413)، دانش رحمان ولد محمد نواز (پاسپورٹ نمبر SE9154371)، محمد سجاول ولد رحیم دین (پاسپورٹ نمبر AY5593661)، شہزاد احمد ولد ولایت حسین (پاسپورٹ نمبر GN1162802) اور احتشام ولد طارق محمود (پاسپورٹ نمبر CE1170122) بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ 15 جنوری کو مغربی افریقہ سے سپین جانے والی تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے 44 پاکستانی تھے۔تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’واکنگ بارڈر‘ کی سی ای وا ہیلینا مالینو نے ایکس پر لکھا کہ ’کشتی میں سوار افراد نے 13 دن سمندر میں بڑی مشکل میں گزارے اور کوئی ان کی مدد کو نہیں آیا ان پاکستانیوں کی ہلاکتوں کی تصدیق اسی کشتی میں بچ جانے والوں نے کی تھی تاہم حکام کو صرف 13 لاشیں ہی ملیں جن کی 20 روز گزر جانے کے بعد آج تصدیق ممکن ہوئی ہے میتوں کی شناخت کے لیے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی خدمات حاصل کی گئیں اور نادرا کی جانب سے تصدیقی عمل کے بعد اب نعشوں کی پاکستان منتقلی کا مرحلہ شروع کیا جائے گا۔ ملنے والی نعشیں ناقابل شناخت تھیں جبکہ کسی کے پاس کسی قسم کی کوئی دستاویز بھی موجود نہیں۔ مراکش میں پاکستانی سفارت خانے میں نادرا کا کوئی سیٹ اپ موجود نہیں دوسرا جس مقام پر یہ نعشیں موجود ہیں وہ مراکش کے دارالحکومت سے 22 گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ حکام کے مطابق اسی وجہ سے نعشوں کی شناخت کے عمل میں تاخیر ہوئی۔ جب حکام نے بتایا آن لائن پورٹل موجود ہیں جن کے ذریعے فنگر پرنٹ اور تصاویر نادرا کو بھجوائی گئیں۔ نادرا نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے شناخت کا عمل مکمل کیا۔ اردونیوز کےمطابق جب مراکش میں پاکستانی سفارت خانے سے رابطہ کیا گیا کہ ابتدا میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 44 بتائی گئی تھی تو پھر ہلاک ہونے والے باقی افراد کی تصدیق کیسے ہو گی؟
اس پر حکام کا کہنا تھا سمندر میں موجود ہونے والے افراد کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تاہم زندہ بچ جانے والوں میں سے کچھ نے ان کے اہل خانہ کو زبانی تصدیق کی ہے کہ وہ اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ جب ان کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے تو سرکاری طور پر ان کی ہلاکت کی تصدیق کرنا بھی ممکن نہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ سفارت خانے کی جانب سے شناخت کا عمل مکمل ہونے کے بعد فہرست وزارت خارجہ کو بھی دی جائے گی جو باضابطہ طور اس کا اعلان کرے گی۔ واضح رہے کہ اس کشتی میں بچ جانے والوں نے انکشاف کیا ہے کہ کشتی کو کوئی حادثہ پیش نہیں آیا بلکہ افریقی ایجنٹوں نے پاکستانی ایجنٹوں کے ساتھ لین دین کا وعدہ پورا نہ ہونے پر ان پاکستانیوں کو تشدد کر کے، سروں میں ہتھوڑے مار کر اور ہاتھ پاؤں توڑ کر قتل کیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاسپورٹ نمبر سفارت خانے موجود نہیں کی شناخت ولد محمد کا کوئی
پڑھیں:
یہ پاسپورٹ اسرائیل کیلئے کارآمد نہیں، بنگلادیشی حکومت کی پاسپورٹ پر عبارت دوبارہ شائع کرنیکی ہدایت
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ کے سکیورٹی سروسز ڈویژن نے محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ بنگلا دیشی پاسپورٹس پر عبارت "یہ پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے دنیا کے تمام ممالک کیلئے کارآمد ہے" کو دوبارہ شائع کرے۔ اسلام ٹائمز۔ بنگلادیش کی حکومت نے ملکی پاسپورٹ پر اسرائیل کے لیے کارآمد نہ ہونے کی عبارت دوبارہ شائع کرنے کی ہدایت کردی۔ بنگلادیشی میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ کے سکیورٹی سروسز ڈویژن نے محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ بنگلا دیشی پاسپورٹس پر عبارت "یہ پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے دنیا کے تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے" کو دوبارہ شائع کرے۔ حسینہ واجد کی حکومت کے دوران 2021ء میں بنگلادیشی پاسپورٹ پر اس عبارت میں سے "سوائے اسرائیل" کے الفاظ ہٹا دیئے گئے تھے۔
تاہم اُس وقت کی حکومت نے واضح کیا تھا کہ بنگلا دیش کی اسرائیل سے متعلق پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ یاد رہے کہ پاکستانی پاسپورٹ پر بھی یہ عبارت درج ہے کہ "یہ پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے دنیا کے تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے۔" خیال رہے کہ بنگلا دیش میں فلسطین کے حوالے سے عوامی حمایت ایک بار پھر ہفتے کو اُس وقت نمایاں ہوئی، جب دارالحکومت ڈھاکا میں تقریباً ایک لاکھ افراد نے غزہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے مظاہرہ کیا۔